
جیسے ہی میں کمرے سے باہر نکلی تو دیکھا تو گڈی باجی برآمدے میں بڑی بے چینی کے ساتھ ٹہل رہی تھیں ۔۔۔ مجھے دیکھتے ہی وہ بے تابی سے میری طرف بڑھیں ۔۔۔اور پھر بڑے ہی سیکسی موڈ میں اپنے ہاتھ سے ایک نازیبا سا اشارہ کرتے ہوئے بولیں ۔۔۔ ۔۔لَے ائیں ایں ۔ مامے دا ۔۔ ( ماموں کا لن لے آئی ہو) ۔۔ تو میں نے ہاں میں سر ہلا کر ان سے کہا ۔۔۔ جاؤ ہن تہاڈی واری اے( آپ اندر جاؤ کہ اب آپ کی باری ہے) ۔۔۔ میری بات سن کر وہ تھوڑا مسکرائی اور کہنے لگی۔۔۔۔ صواد آیا سی؟ ( مزہ آیا تھا ) ۔۔۔۔ تو میں نے گڈی باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ ہاں باجی مزہ تو بہت آیا تھا۔۔۔۔ میری بات سن کر گڈی باجی نے سر ہلایا ۔۔۔۔۔اور جیسے ہی ماموں کے پاس کمرے میں جانے لگیں تو میں نے شرارت سے ان کو بازو سے پکڑ لیا اور اندر جانے سے روکتے ہوئے بولی۔۔۔کھلو جا ۔۔۔۔ مامے نوں سا تے لین دے (۔۔ٹھہر جاؤ۔۔ ماموں کو تھوڑا ریسٹ تو کرنے دو) میری بات سن کر گڈی باجی مسکرائی اور کہنے لگی۔۔۔۔ میں تے مامے نوں سا لین دینی آں ۔۔۔ پر۔۔۔۔ (پھر اپنی پھدی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی) اینوں بڑی کا ہلی پیئی اے۔۔۔ مینوں ایہ نئیں ساہ لین دیندی ( میں تو ماموں کو ریسٹ کرنے دیتی ہوں ۔۔۔ لیکن میری پھدی کو لن لینے کی بڑی جلدی پڑی ہے ) اس کے ساتھ ہی گڈی باجی نے بڑی بے تکلفی کے ساتھ میرے ہاتھ کو پکڑا ۔۔۔۔اور اپنی شلوار کے اوپر سے ہی چوت پر لگا دیا۔۔۔ ۔۔۔۔جب میرے ہاتھ نے گڈی باجی کی چوت کو چھوا۔۔ تو سچ مُچ ان کی چوت والی جگہ سے شلوار گیلی ہوکر چپکی ہوئی تھی۔۔ پھر انہوں نے اپنی پھدی پر رکھے ہوئے میرے ہاتھ کو تھوڑا سا رگڑا ۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔ کیوں میں ٹھیک کہہ رہی تھی نا ؟؟۔۔۔ تو میں نے اپنے ہاتھ پہ گڈی باجی کی چوت کی گرمی کو محسوس کرتے ہوئے کہا۔۔۔اندر جاؤ باجی۔۔۔میری بات سن کر گڈی باجی نے مجھے باہر کا دھیان رکھنے کی ہدایت کی اور خود کمرے میں چلی گئی ۔۔۔۔ جہاں پر ماموں میری اور اپنی منی سے لتھڑا ہوا لن لیئے اس کے منتظر تھے۔۔۔۔
اس کے بعد ہماری روٹین بن گئی تھی کہ جس دن بھی خالہ گھر پر موجود نہ ہوتیں تو میں اور گڈی باجی باری باری ماموں کے ساتھ خوب انجوائے کرتیں تھیں اس دوران ماموں نے بہت کوشش کی کہ وہ ہم دونوں کو اکھٹے چودسکیں ۔۔۔ لیکن میں اور گڈی باجی اس کام کے لیئے راضی نہ ہوئیں ۔۔۔۔ اور پہلے کی طرح باری باری ماموں کے ساتھ سیکس کرتیں رہیں ۔۔۔
ماموں کے ساتھ آئے روز کی فکنگ سے میں اور گڈی باجی آپس میں کافی فری ہو گئیں تھیں ۔۔اس لیئے اگر کبھی ایسا ہوجاتا کہ ماموں کاروبار کے سلسلہ میں کہیں باہر گئے ہوتے تو خاص کر گڈی باجی ان کو بہت مس کرتی تھی ۔۔اور اکثر اداس ہو جایا کرتی تھیں۔۔۔ ایسے میں ان کو اداس دیکھ کر ۔۔۔ میں ان کو چھیڑتی تو وہ کہتی کہ تمہارا کیا ہے یار ۔۔۔ تم کو تو لینے کے لیئے روز ہی لن مل جاتا ہے مسلہ ہم غریبوں کا ہے کہ ہم کیسے گزارا کریں ؟؟؟؟۔۔۔۔ اسی طر ح ماموں کے ساتھ سیکس کے لیئے کمرے میں آتے جاتے ہوئے اکثر اوقات ہم دونوں ہاتھ لگا کر ایک دوسرے کی پھدیوں کو بھی چیک کر لیا کرتی تھیں کہ کس کی کتنی گرم ہے۔۔ یا کمرے سے پھر واپسی پر کبھی کبھار گڈی باجی سے ہلکی پھلکی کسنگ ہو جاتی تھی لیکن نہ تو گڈی باجی نے اور نہ ہی میں نے کبھی ان کے ساتھ فُل سیکس کرنے کی کوشش کی تھی ۔۔۔ حالانکہ ہم دونوں سیکس کے معاملے ایک دوسرے کے ساتھ کافی فری ہو چکی تھیں۔۔۔
اسی طرح میری شادی کو کافی عرصہ گزر گیا ۔۔اس دوران میں اماں سے ملنے اپنے گھر آتی جاتی رہتی تھی اور اماں بھی اکثر ہی میرے پاس آیا کرتی تھیں چلتے چلتے میں ایک بات آپ سے کرنا چاہتی ہوں اور وہ یہ کہ عدنان کے بارے میں آج بھی میری رائے وہی ہے جو کہ پہلے ہوا کرتی تھی ۔۔ لیکن کیا کروں کہ خود کو حالات کے مطابق ایڈجسٹ رکنا پڑتا ہے ۔۔اور یہاں آ کر میں نے حالات کے ساتھ سمجھوتہ کر لیا تھا۔۔ ۔۔۔ ایک دن کی بات ہے کہ دوپہر کا وقت تھا میں اور گڈی باجی خالہ کے پاس بیٹھیں گپیں لگا رہیں تھیں کہ اچانک ہی شبی میرا بھائی گھر میں داخل ہوا۔۔۔ شبی کو یوں اچانک اپنے سامنے دیکھ کر میں تو کھل سی گئی اور ظاہر ہے کہ اپنے بھائی کو میں نے بڑی ہی گرم جوشی سے خوش آمدید کہا ۔۔۔۔ کھانا وغیرہ کھانے کے بعد شبی نے بتلایا کہ اس کے سیکنڈ ائیر کے امتحان نزدیک آ رہے ہیں اس لیئے وہ امتحان کی تیاری کے سلسلہ میں مجھ سے پڑھنے کے لیئے آیا ہے۔۔۔ شبی کی بات سن کر بڑی خالہ کہنے لگی ۔۔۔۔ تم بہت اچھے موقعہ پر آئے ہو بیٹا۔۔اور وہ اس لیئے کہ آج کل میں فوزیہ بیٹی بھی گھر آنے والی ہے چنانچہ جو سبجیکٹ تم کو صبو نہ سمجھا سکی وہ فوزیہ سے سمجھ لینا۔۔۔ فوزیہ کا نام سن کر شبی ایک دم سے چونک گیا اور ۔۔۔پھر اس نے بڑے ہی پر اسرار طریقے سے میری طرف دیکھا ۔۔ میرا خیال ہے کہ فوزیہ باجی کے نام پر شبی کا یوں چونک کر میری طرف دیکھنا خالہ اور گڈی باجی نے بھی نوٹ کیا تھا ۔ لیکن بولی کچھ نہ تھیں ۔۔ ۔۔۔۔۔ جبکہ دوسری طرف شبی کی یہ حرکت مجھے بہت کھٹکی تھی اس لیئے ۔۔۔ کھانا وغیرہ کھانے کے بعد میں شبی کو لیکر پڑھانے کے لیئے اپنے کمرے میں لے آئی اور کمرے میں داخل ہوتے ہی میں نے شبی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔ یار کچھ تو شرم کرنی تھی ۔۔۔ میری بات سن کر شبی نے بڑی حیرانی سے میری طرف دیکھا ۔۔۔ اور کہنے لگا شرم کس بات کی باجی؟؟؟۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف آنکھیں نکالتے ہوئے کہا ۔۔۔ . وہ اس بات کی میرے چندا کہ فوزیہ باجی کا نام سن کر یہ جو تم نے چونک کر میری طرف کیوں دیکھا تھا ؟ اس کے بعد میں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے اس سے کہا ۔۔۔ کیا تم کو معلوم ہے کہ تمہارے اس طرح چونک کر دیکھنے سے خالہ اور گڈی باجی نے بھی نوٹ کیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔میری اس بات پر شبی کہنے لگا ۔۔ باجی آپ تو جانتی ہی ہو کہ فوزیہ باجی کی گانڈ کا میں بچپن سے ہی عاشق ہوں ۔۔۔اور آپ کو یہ بھی یاد ہو گا کہ ایک دفعہ انہوں نے اس سلسلہ میں آپ سے میری شکایت بھی لگائی تھی ۔۔۔۔۔اس لیئے خالہ جان کے منہ سے فوزیہ کا نام سن کر مجھے ان کی موٹی سی گانڈ یاد آ گئی اور اس بات پر میں خوش ہو کر آپ کی طرف دیکھنے لگا ۔۔۔۔ اس کے بعد شبی نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔۔اور جسے آپ چونکنا کہہ رہی ہونا باجی ۔۔ وہ دراصل میں اپنی خوشی کو آپ کے ساتھ سے شئیر کر رہا تھا ۔۔۔ کہ چلو اتنے عرصے کے بعد ایک بار پھر اسی بہانے فوزیہ باجی کی موٹی گانڈ کا دیدار ہو جائے گا۔ اور اگر ہو سکا تو۔۔۔۔۔۔۔شبی کی بات سن کر میں بڑی حیران ہوئی اور اس سے کہنے لگی ۔۔۔ یہ شکایت والی بات کو تم ابھی تک بھولے نہیں ؟ تو وہ کہنے لگا ۔۔۔ نہیں باجی ۔۔۔ پھر اس نے میری آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں اور کہنے لگا۔۔۔ باجی تم خود ہی بتاؤ کہ فوزیہ باجی کی موٹی گانڈ ۔۔۔اور ان کی لگائی ہوئی شکایت کوئی بھولنے والی چیز ہے؟ اس سے پہلے کہ میں شبی کی بات کا کوئی جواب دیتی ۔۔۔کہ اچانک ہی کسی کام سے بڑی خالہ کمرے میں داخل ہو ئیں اور اس طرح فوزیہ والی بات آئی گئی ہو گئی۔۔۔۔
میرے پاس آ کر شبی نے واقعہ ہی بڑی سنجیدگی کے ساتھ پڑھنا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔۔ جہاں شبی کے آنے سے مجھے خوشی ہوئی تھی وہاں پر مجھے اور گڈی باجی کو ایک نقصان یہ ہوا تھا ۔۔۔کہ اس کے ہوتے ہوئے ۔۔۔۔ ہم لوگ ماموں کے ساتھ موج مستی نہیں کر سکتیں تھیں ۔۔۔لیکن جیسا کہ میں نے پہلے بھی آپ کو بتلا یا ہے کہ شادی شدہ ہونے کے ناطے ۔۔۔۔ میں تو پھر بھی عدنان کے ساتھ سیکس کر کے اپنا کوٹہ پورا کر لیا کرتی تھی لیکن ۔۔۔۔۔۔ بے چاری گڈی باجی ایسے ہی رہ جاتی تھی۔۔ اور مزاق مزاق میں اس بات کا وہ اکثر ہی مجھ شکوہ بھی کرتی رہتی تھی ۔۔ان کی بات سن کر میں ہنس پڑتی تھی ۔۔۔لیکن پھر ایک دن میں نے ان کو موقع دے دیا۔۔۔۔ہوا کچھ یوں کہ جیسے ہی ماموں گھر میں داخل ہوئے اور دروازے سے ہی چائے کے لیئے ہانک لگائی تو اس وقت میں گڈی باجی کے ساتھ کچن میں کھڑی شبی کے لیئے ناشتہ بنا رہی تھی ۔۔۔ ماموں کی آواز سن کر گڈی باجی نے ایک ٹھنڈی آہ بھری اور مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ صبو یار میرا نہیں تو ۔۔۔۔۔ (اپنی پھدی کی طرف اشارہ کر کے ) اس بے چاری کا ہی کچھ خیال کرو۔۔۔۔۔۔ اس وقت تک میں شبی کا ناشتہ بنا چکی تھی اس لیئے میں نے گڈی باجی کی طرف دیکھ کر آنکھ مارتے ہوئے کہا ۔۔۔ لو بچہ آپ بھی کیا یاد کرو گی۔آج کی ڈیٹ میں آپ کا کام ہو جائے گا ۔۔۔ اور آپ ماموں کے ساتھ اپنے واسنا کی آگ بجھا سکو گی ۔۔۔۔ میری بات سن کر گڈی باجی آنکھوں میں چمک سی آ گئی اور وہ کہنے لگی۔۔۔۔ وہ تو ٹھیک ہے ۔۔۔جوگی بابا ۔۔پر یہ بتاؤ کہ یہ سب ہو گا کیسے؟۔۔۔ گڈی باجی کی بات سن کر میں نے ان سے کہا ۔۔۔۔ وہ یوں بچہ کہ ابھی میں شبی کا ناشتہ لے کر جا رہی ہوں ۔۔۔۔۔۔ اور ناشتے کے فوراً بعد میں نے اس کا ٹیسٹ لینا ہے ۔۔۔ اور اس ٹیسٹ کے دوران آپ ماموں کے ساتھ ۔۔۔۔ جس طرح چاہیں گُل چھڑے اُڑا سکتی ہیں ۔۔۔پھر ۔۔ اس کے بعد میں نے گڈی باجی کی طرف انگلی کرتے ہوئے کہا،۔۔۔ یاد رکھنا بچہ ۔۔۔ واسنا کی آگ بجھانے کے لیئے تمہارے پاس صرف ایک گھنٹہ ہو گا۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اس کے بعد ۔۔ جوگی بابے کی گارنٹی ختم ہو جائے گی ۔۔۔ میری بات سن کر گڈی باجی بڑی خوشی سے بولی۔۔۔۔۔ تم ایک گھنٹے کا کہہ رہی ہو۔۔۔ جبکہ میں کوشش کروں گی کہ پچاس منٹ میں ہی سب کام تمام ہو جائے ۔۔پھر گڈی باجی نے بڑے پیار سے میرے گالوں کو تھپ تھپاتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔۔جیتی رہو میری بچی۔میں دیکھ رہی ہوں کہ آگے۔۔۔ تم بہت ترقی کرو گی۔۔۔
اس کے بعد ایک دم سے گڈی باجی سیریس ہو کر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔ صبو ۔۔۔اس دوران تم نے نہ صرف یہ کہ اپنے بھائی کو انگیج رکھنا ہے بلکہ باہر کا دھیان بھی تمہاری زمہ داری پر ہے۔۔۔ اس پر میں نے کہا ۔۔ اس بات کی آپ فکر ہی نہ کرو باجی۔۔میں اس کام کو سنبھال لوں گی۔۔ چنانچہ میری یقین دھانی کرانے پر گڈی باجی بہت خوش ہوئی ۔۔۔اور میرا شکریہ ادا کرنے کے بعد انہوں نے میرے ہونٹوں پر ایک ہلکی سی چومی لی ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔۔۔ اب تم جاؤ۔۔۔۔۔ چنانچہ میں نے ٹرے میں شبی کے ناشتے کے برتن رکھے ۔۔۔۔اور اپنے کمرے کی طرف آ گئی۔۔۔۔۔
اس دوران میں شبی کو بڑی محنت کے ساتھ پڑھا رہی تھی اور حیرت انگیز طور پر شبی بھی بغیر حیل و حجت کے( شاید امتحان نزدیک ہونے کی وجہ سے) ۔۔۔بڑی سنجیدگی کے ساتھ اپنی سٹڈی کی طرف توجہ دے رہا تھا ۔۔مزید حیرت کی بات یہ ہے کہ اس دوران ہم دونوں نے سیکس کرنا تو دور کی بات ہے اس ٹاپک پر ابھی تک گفتگو بھی نہیں کی تھی لیکن کب تک؟؟؟۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ پھر ایک دن کی بات ہے کہ میں کچن میں دوپہر کے کھانے کے لیئے آٹا گُوند رہی تھی کہ ہاتھ میں کتاب لیئے ۔۔ شبی کچن میں داخل ہو گیا ۔۔۔اور مجھے آٹا گوندھتے دیکھ کر وہ ایک دم سے ٹھٹھک کر رُک گیا اور واپس جانے کے لیئے جیسے ہی مُڑا تو میں نے آواز دے کر اسے واپس بلا لیا اور پوچھنے لگی کہ کیسے آنا ہوا ؟۔۔۔ میری بات سن کر وہ بولا ۔۔ ۔۔ وہ باجی ایک انگلش کا پیرا میری سمجھ میں نہیں آ رہا تھا ۔۔۔۔ اس لیئے میں اس پیرے کا مطلب آپ سے پوچھنے آیا ہوں ۔۔۔۔۔پھر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا ۔۔۔ کوئی بات نہیں باجی ۔۔آپ آٹا گوندھ لیں میں دوبارہ آ جاؤں گا تو اس پر میں نے کہا کہ دوبارہ آنے کہ ضرورت نہیں ۔۔ میں ایسا کرتی ہوں کہ آٹا گوندھنا بند کر دیتی ہوں ۔۔اتنے میں تم متعلقہ پیرا گراف پڑھ کے سنا دو ۔۔۔۔ میں تم کو اس کا مطلب سمجھا دوں گی ۔۔۔.۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میں نے آٹا گوندھنا بند کیا اور اپنی قمیض کے کف سے ماتھے پر آئے ہوئے پسینے کو پونجتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور ہمہ تن گوش ہو گئی۔۔۔ لیکن میرا خیال ہے کہ اس پیرا گراف میں شاید بڑی سخت انگریزی لکھی ہوئی تھی اسی لیئے شبی اسے اٹک اٹک کے پڑھ رہا تھا ۔۔۔۔ پھر انگریزی پڑھتے پڑھتے اس نے بڑی بے بسی سے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا۔۔۔۔ باجی یہ پیرا گراف مجھ سے نہیں پڑھا جا رہا ۔۔۔۔ اسے یوں اٹک اٹک کر پڑھتے دیکھ کر مجھے بھی اندازہ ہو گیا تھا اس لیئے میں نے اس سے کہا کہ تم ایسا کرو کہ کتاب کو میرے پاس لے کر آؤ ۔۔۔ میں اسے پڑھ کے تم کو اس کا مطلب سمجھا دیتی ہوں ۔۔۔ میری بات سن کر شبی نے بڑی شرمندگی سے میری طرف دیکھا اور کتاب لیکر میرے پاس آ گیا ۔اور میرے پیچھے کھڑے ہو کر کتاب کو میرے سامنے کر دیا ۔۔لیکن اس نے جس اینگل سے میرے سامنے کتاب رکھی ہوئی تھی ۔۔۔۔ اس اینگل سے میں اس کتاب کو نہیں پڑھ پا رہی تھی۔۔۔ ۔ اس لیئے میں نے اس سے کہا کہ یار کتاب کو تھوڑا نیچے کرو۔۔۔کہ مجھے ٹھیک سے نظر نہیں آ رہا۔۔۔ اس پر شبی میری طرف تھوڑا اور جھک گیا ۔۔ ۔۔۔اور کتاب کو میرے سامنے کر دیا۔۔بھائی کے جھکنے سے اس کی فرنٹ سائیڈ میری گردن کو ٹچ کرنے لگی۔۔۔لیکن میں نے اس پر دھیان نہیں دیا۔۔ اور کتاب کی طرف دیکھتے ہوئے ۔۔۔ میں نے سارا پیرا گراف پڑھا او ر پہلے اسے خود سمجھا پھر اس کو سمجھانے لگی ۔۔۔اسی دوران میں نے محسوس کیا کہ بھائی کی شلوار کے اندر سے اس کے اوزار میں جان پڑ رہی ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ ۔۔۔ لیکن میں نے کوئی نوٹس نہیں لیا ۔۔۔۔ لیکن ۔۔ ۔۔۔۔ جب اس کے لن کی نوک میری گردن پر چھبی تو میں نے گردن موڑ کر شبی کی طرف دیکھا اور اس سے کہنے لگی ۔۔۔ یہ کیا شبی ؟ تو اس دفعہ شبی نے جان بوجھ کر اپنے لن کو میری گردن کے ساتھ ٹچ کرتے ہوئے کہا۔۔ سوری باجی اسے میں نے نہیں کھڑا کیا ۔۔۔ بلکہ آپ کی گردن کے ساتھ ٹچ ہو کر یہ خود ہی کھڑا ہو گیا ہے ۔۔۔شبی کی بات سن کر میں نے اس کی شلوار کی طرف دیکھا تو بھائی کا لن کھڑا ہونے سے اس کی شلوار مسلسل اوپر کو اُٹھتی جا رہی تھی۔۔۔شبی کے لن کو کھڑا ہوتے دیکھ کر میرے سارے جسم میں ایک سنسناہٹ سی پھیل گئی۔۔اور اچانک ہی بھائی کا لن لینے کی پیاس میرے من میں جاگ گئی۔۔۔ لیکن میں نے یہ بات بھائی پر ظاہر نہ ہونے دی ۔۔۔اور اس کی شوکار کواوپر کی طرف اُٹھتے ہوئے دیکھنے لگی۔۔۔پھر میں نے اس کے اُٹھے ہوئے لن کی طرف دیکھتے ہوئے اپنے منہ کو آگے بڑھا یا ۔۔۔۔۔اور اس کے لن کو شلوار کے اوپر سے ہی اپنے دانتوں میں پکڑ لیا۔۔۔۔ اور اس پر ہلکا سا کاٹ کر بولی۔۔۔۔۔ بھائی تیرے امتحان نزدیک آ گئے ہیں اس لیئے تم اپنا سارا دھیان پڑھائی پر رکھو۔۔۔۔
میر ی بات سن کر شبی کے چہرے پر ایک رنگ سا آ گیا ۔۔۔ اور وہ بڑی ہی لجاجت سے میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔آپ کی بات درست ہے باجی ۔۔۔ لیکن میں کیا کروں کہ ابھی اور اسی وقت میرا آپ کو چودنے پر دل آ گیا ہے ۔۔۔۔ بھائی کی بات سن کر ۔۔میں اس سے کیا کہتی کہ اسی وقت میرا بھی چدوانے پر دل آ گیا تھا ۔۔۔ لیکن کچھ نہ بولی ۔۔لیکن اندر سے ۔۔میری پھدی نے ۔مزید گرم ہونا شروع کر دیا ۔۔۔ اور پھر میں نے اس کے اُٹھے ہوئے لن کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ دل تو میرا یہی کر رہا ہے لیکن ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ تو بھائی کہنے لگا ۔۔ لیکن کیا باجی ۔۔۔جب میں اور تم راضی ہیں تو ۔۔۔ یہ بیچ میں لیکن کہا ں سے آ گیا؟؟؟۔۔۔۔۔۔ بھائی کی بات سن کر قبل اس کہ میں اس سے کچھ کہتی ۔۔اس نے اپنے لن کو ہاتھ میں پکڑا اور مجھے دکھاتے ہوئے کہنے لگا۔۔باجی پلیزززز۔۔ اس پر میں نے اس کے لن پر نظریں گاڑتے ہوئے جواب دیا ۔۔۔ لیکن چندا ۔۔ اس وقت تو یہ کام ممکن نہیں ۔۔۔ میری بات سن کر اس کے ماتھے پر بل پڑ گئے اور وہ اپنے لن کو ہلاتے ہوئے تیز لہجے میں کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ اس وقت کیوں نہیں ۔۔۔۔؟؟؟۔۔ ۔۔۔اس کے بولنے کے انداز سے میں تھوڑی نروس سی ہو گئی ۔۔۔۔اور کہنے لگی۔۔۔ وہ اس لیئے کہ۔۔۔ اس وقت بہت رسک ہے۔۔ ۔۔۔۔میری بات سنتے ہی وہ آگے بڑھا ۔۔اور پھر اپنے لن کو میرے گالوں سے ٹکراتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔رسک ہے تو کیا ہوا۔۔بس تھوڑی ہی دیر کی تو بات ہے۔۔۔ اس کے بعد وہ مجھے ماضی یاد دلاتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ باجی کیا تم وہ زمانے بھول گئیں جب ہم روزانہ رات کو کیا کرتے تھے۔۔ادھر جب سے آپ کی شادی ہوئی ہے آپ نے ایک دفعہ بھی میرے ساتھ سیکس نہیں کیا ۔پھر بھائی میرے سامنے کھڑا ہو کر بولا۔۔۔۔ آئی مس یو باجی۔۔۔ تو میں نے بھی اس کے لن کو شلوار کے اوپر سے ہی چومتے ہوئے کہا۔۔ مس یو ٹو بھائی۔۔۔ لیکن۔۔۔ میری اس بات سے اس نے قہر بھری نظروں سے میری طرف دیکھا اور بولا۔۔۔۔خاک مس کرتی ہو باجی۔۔۔
بھائی کی بات سن کر میں تڑپ سی گئی اور اسے کہنے لگی۔۔۔ ایسی بات نہ کرو بھائی تم مجھے دینا جہان سے پیارے ہو۔۔ میری بات سن کر بھائی نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔۔کچھ بھی ہو باجی میں نے ابھی ا ور اسی وقت تمہاری لینی ہے۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی میری طرف منہ کر کے اس نے اپنی شلوار کا آزار بند کھولا اور میرے سامنے آ کر اپنے لن کو لہرانے لگا۔۔۔۔۔اُف ف ف ف ۔۔اس کا لن دیکھ کر میں تو حیران ہی رہ گئی۔۔۔ یہ وہ لن ہر گز نہیں تھا کہ جس کے ساتھ میں نے شادی سے پہلے اپنا ٹائم گزارا تھا ۔۔۔ بلکہ جو اس وقت بھائی کے ہاتھ میں پکڑا ہوا تھا یہ تو ایک پورے مرد کا جوان اور طاقت ور لن تھا خاص کر اس کا ہیڈ پہلے سے بہت زیادہ موٹا ہو گیا تھا اور اس کے ساتھ لن کی لمبائی بھی تھوڑا اضافہ نظر ا ٓ رہا تھا جسے دیکھ کر میرے منہ اور چوت دونوں میں پانی بھر آیا تھا ۔۔۔۔۔۔ ۔۔ ۔۔۔ جبکہ وہ اسے میرے سامنے لہرا تھا۔۔۔۔۔۔؟
شبی کا طاقت ور لن دیکھنے کی دیر تھی ۔۔کہ میرے انگ انگ میں شہوت کی مستی پھلنے لگی ۔۔۔۔ اور مجھے بھی یاد آ گیا کہ شبی درست کہہ رہا ہے کہ شادی کے بعد سے اب تک میں نے اور شبی نے ایک بار بھی سیکس نہیں کیا تھا۔۔ ۔۔ ۔۔۔ لیکن اس وقت مسلہ یہ تھا کہ کچن کے عین باہر ۔۔ خالہ اور گڈی باجی ایک ہمسائی کے ساتھ بیٹھی ہوئیں باتیں کر رہیں تھیں اور وہ ہمسائی بھی ایسی تھی کہ جس سے اس کے اپنے گھر والے بھی پناہ مانگتے تھے اور اس ہمسائی کی وجہ سے میں تھوڑا ہچکچا رہی تھی۔۔۔۔ ورنہ تو میں آپ جانتے ہی ہیں کہ بچپن سے ہی میں اپنے بھائی کی دیوانی ہوں ۔۔۔ اور اپنے بھائی کے لیئے میں کچھ بھی کر سکتی تھی ۔۔ ۔۔ لیکن اس وقت مسلہ باہر کا تھا ۔۔۔ کیونکہ کچن کے ساتھ ہی تو برآمدہ تھا اور ۔۔۔ اور باہر برآمدے میں وہ جاسوس ہمسائی بیٹھی تھی۔۔۔ جوکہ ادھر ادھر کی باتیں کرنے میں بہت مشومر تھی۔۔۔اور جس کی اسی خصوصیت کی وجہ سے سارا محلہ اسے بی بی سی کہتا تھا ۔۔۔۔۔ ادھر بھائی کا جاندار لن دیکھ کر میری پھدی بھی اسے اندر لینے کے لیئے کھل بند ہو رہی تھی۔۔۔۔ لیکن میری عقل کہتی تھی کہ وہ جگہ اس کام کے لیئے مناسب نہیں ہے۔۔۔ اس لیئے۔۔۔میں نے بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔ پہلے اسے (لن کو) تو (شلوار کے) اندر کر لو۔۔ پھر میں کچھ سوچتی ہوں ۔۔۔شکر ہے بھائی نے میری بات مان لی۔۔۔ اور جلدی سے لن کو شلوار کے اند ر کر کے اپنا ازار بند باندھ لیا۔۔۔ اور میری طرف دیکھنے لگا۔۔۔
یہ دیکھ کر میں نے آٹے والی پرات کو تھوڑا سائیڈ پر رکھا ۔۔اور اپنی جگہ سے اُٹھ کھڑی ہوئی۔۔۔ اور بھائی کے لن پر نظریں گاڑتے ہوئے سوچنے لگی۔۔۔ مجھے سوچتے دیکھ کر بھائی میرے پاس آ کر کھڑا ہو گیا اور میرا ہاتھ پکڑ کر اپنا لن کی طرف بڑھانے لگا تو میں نے ایک دم اس سے اپنا ہاتھ چھڑا لیا اور کہنے لگی۔۔۔۔ پاگل دیکھ نہیں رہے کہ میرے ہاتھ آٹے سے بھرے ہوئے ہیں ۔۔ اس پر بھائی نے میرے ہاتھوں کی طرف دیکھا اور کہنے لگا ۔۔سوری باجی میں نے خیال نہیں کیا ۔۔۔ اور پھر کہنے لگا۔۔۔ چلو ہاتھ دھو لو۔۔ اور اس کی بات سن کر میں سنک کی طرف بڑھ گئی سنک میں ہاتھ دھوتے دھوتے اچانک میری نظر سنک کے ساتھ بنی کھڑی پر پڑی اور ۔۔۔ پھر ایک لمحے میں ۔۔۔ساری پلاننگ میرے زہن میں آ گئی۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں دھیمی آواز میں ۔۔ بھائی سے کہا چل بھائی میری پھدی مارنے کے لیئے تیار ہو جا --
تو وہ بے تابی سے کہنے لگا۔۔۔ سچ باجی ۔۔۔ تو میں نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ ہاں بھائی تم ابھی اور اسی وقت میرے ساتھ سیکس کرو گے۔۔۔ اس کے ساتھ بات کرتے ہوئے میں نے کچن کی کھڑکی سے ایک نظر باہر دیکھا تو وہ تینوں اپنی باتوں میں مست تھیں ۔۔۔ان کو باتوں میں مگن دیکھ کر میں واپس مُڑی اور بھائی کی طرف دیکھنے لگی اس وقت میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔۔ اور میرے ہاتھ پاؤں ہلکے ہلکے کانپ رہے تھے کیونکہ میں بہت بڑا رسک لینے لگی تھی۔۔۔ لیکن اسی رسک میں تو زندگی ہے یہ سوچ کر ۔۔۔۔ میں نے بھائی کے لن کو ہاتھ میں پکڑ کر اسے ہدایت دیتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ اندر ڈالتے ہوئے شور نہیں مچانا ۔۔اور نہ ہی زور سے دھکا مارنا ۔۔۔۔ اور جیسے ہی میں اشارہ کروں تم نے اپنے لن کو واپس شلوار میں ڈال لینا ہے ۔۔ میری بات سن کر بھائی نے جیسے ہی اپنی شلوار کا نالہ کھولنے کے لیئے ہاتھ بڑھایا تو میں نے اسے ایسا کرنےسے منع کر دیا۔۔۔تو وہ حیران ہو کر میری طرف دیکھنے لگا۔۔۔ اس پر میں نے اسے ویٹ کرنے کا کہا ۔۔۔۔ اور کوئنٹر پر پڑی کچن کی چھری اُٹھا لی ۔۔۔ اور پھر اس چھری کی مدد سے بھائی کی شلوار کو نیچے سے پھاڑ دیا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی میں نے ایک نظر کھڑکی سے باہر ڈالی۔۔۔وہ تینوں ویسی ہی بیٹھی تھیں یہ دیکھ کر میں نے کوئنٹر پر اپنی دنوں کہنیاں رکھیں اور اپنی گانڈ کو پیچھے کی طرف نکال دیا۔۔۔۔ اور بھائی کو اشارے سے پاس آنے کو کہا۔۔۔
اتنی دیر میں بھائی نے شلوار کی موری سے اپنے لن کو باہر نکال دیا تھا۔۔۔اور جیسے ہی میں نے اس کو اشارہ کیا ۔۔۔ اس نے وہیں پہ کھڑے کھڑے اپنے لن کو تھوک لگا کر گیلا کیا ۔۔۔اور میرے پیچھے آ کر تیاری کی حالت میں کھڑا ہو گیا۔۔۔ بھائی کا لن اندر لینے سے قبل۔۔۔میں نے ایک بار پھر دھڑکتے دل کے ساتھ ۔۔۔۔۔ ایک نظر کھڑکی سے باہر کی طرف دیکھا۔۔۔ وہ تنیوں بدستور ۔۔۔ بیٹھی باتیں کر رہی تھیں۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بڑی آہستگی کے ساتھ اپنی الاسٹک والی شلوار کو تھوڑا نیچے کر دیا۔۔۔۔ ۔۔۔اور اپنی ٹانگیں کھول کر پھدی کو نمایاں کرتے ہوئے ۔۔۔ بھائی کو ڈالنے کا اشارہ کای۔۔۔۔۔ میری شلوار کو اترا دیکھ کر بھائی تھوڑا سا جھکا اور میری چوت کو چکنا کرنے کے لیئے اس پر تھوڑا سا تھوک ملا لیکن ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میری چوت تو اس کے تھوک سے پہلے ہی سو گنا زیادہ گیلی ہو چکی تھی۔۔۔۔اس لیئے میں کوئنٹر پر رکھا ۔۔۔اپنا ایک ہاتھ پیچھے کو کیا اور اس کا ٹوپا پکڑ کر اپنی چوت کے لبوں پر رکھ دیا ۔۔اور پھر کھڑکی سے باہر دیکھتے ہوئے اسے میرے اندر ڈالنے کا اشارہ دیا۔۔۔۔۔۔۔۔اس وقت ۔۔خوف مستی اور۔۔۔ شہوت کے مارے میرا دل دھک دھک کر رہا تھا ۔۔۔
ادھر میرا اشارہ پاتے ہی بھائی نے جلدی سے اپنا ٹوپا میرے اندر کر دیا۔۔۔اور اس کے لن کا میرے اندر جانا تھا کہ میں بے خود ہی گئی اور اس وقت میرا جی کر رہا تھا کہ میں شہوت بھری چیخیں ماروں ۔۔۔ لیکن پھر ۔۔۔ جیسے ہی میری نظربرآمدے میں بیٹھی ہوئی خواتین پر پڑی ۔۔۔۔ میں نے جلدی سے اپنا ایک ہاتھ منہ پر رکھ لیا جبکہ دوسرا ہاتھ کوئنٹر پر ہی پڑا رہنے دیا۔۔۔۔۔۔۔ لیکن اس کے باوجود بھی میری منہ سے شہوت بھری سسکیاں نکل رہیں تھیں ۔۔۔۔ ادھر بھائی اپنے طاقتور لن سے میری چوت میں ہلکے ہلکے دھکے مار رہا تھا جبکہ میری چوت فل سپیڈ سے دھکوں کا مطالبہ کر رہی تھی۔۔۔۔۔ اس لیئے میں نے اپنے منہ سے ہاتھ ہٹایا اور بھائی کی طرف گردن موڑ کر دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ بھائی ۔۔۔ فاسٹ ۔۔۔ میری بات سنتے ہی بھائی نے بڑی احتیاط سے تیز تیز گھسے مارنے شروع کر دیئے۔۔۔ اور اپنے لن کو میری چوت کی گہرائیوں تک لے جانے لگا۔۔۔ اس دوران میں اس کے گھسوں کو بھی انجوائے کر رہی تھی اور ساتھ ساتھ ۔۔۔۔۔۔۔ باہر والیوں پر بھی نظریں جمائے ہوئے تھی۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد بھائی تھوڑا آگے ہوا ۔۔ اور ہلکی آواز میں میرے کان میں کہنے لگا ۔۔۔ باجی میں چھوٹنے لگا ہوں۔۔۔ بھائی کی یہ بات سن کر میں تو مست ہی ہو گئی اور خود ہی اپنی ہپس کو بھائی کے لن پر مارنے لگی۔۔۔ اس کے کچھ ہی دیر بعد میری چوت بھائی کے لن کے ساتھ لپٹ گئی ۔۔اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔میرا بھائی میری چوت میں ہی چھوٹ گیاتھا۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن شام کو فوزیہ باجی بھی گھر میں آ گئیں ۔۔جسے دیکھ کر خالہ جان بہت خوش ہوئیں اور پھر شام کی چائے پیتے ہوئے خالہ جان نے باتوں باتوں میں فوزیہ باجی کہنے لگیں بیٹا آپ نے تو کافی دن پہلے آنے کا کہا تھا پھر اتنی لیٹ کیوں آئی ہو؟ خالہ جان کی بات سن کر فوزیہ باجی نے قدرے غصے سے ان کی طرف دیکھا اور بڑی تلخی سے بولیں ۔۔۔ امی جی ۔۔۔۔ ایک تو آپ ہر وقت مجھ پر شک ہی کرتی رہتی ہیں ۔۔۔اس پر خالہ جان کہنے لگیں ۔۔۔ اس میں شک کی کیا بات ہے بیٹا میں نے تو بس تم سے یہ پوچھا ہے کہ تم لیٹ کیوں آئی ہو۔۔۔۔۔ سب خیر تو تھی نا؟؟؟؟۔۔۔ خالہ جان کی اس بات پر بھی فوزیہ باجی نے کافی ناک چڑھایا اور پھر۔۔۔ اسی تلخ لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔ ۔۔۔ کہ ان کی ایک کولیگ کی شادی تھی اس لیئے وہ ان کے ہاں رُک گئی تھیں۔۔ اور پھر چائے چھوڑ کر بڑے غصے میں وہاں سے اُٹھ کر اپنے کمرے میں چلی گئی۔۔۔ باجی کے اٹھ کر جانے کے تھوڑی دیر بعد خالہ جان بھی ان کے پیچھے پیچھے کمرے میں چلی گئیں ۔۔۔۔اب باقی رہ گئیں میں اور گُڈی باجی۔۔۔ ۔۔۔چنانچہ خالہ کے اُٹھتے ہی میں نے گڈی باجی کی طرف۔۔۔۔۔ اور انہوں نے میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔کہ میں نے امی کو ہزار دفعہ سمجھایا ہے کہ اس کالی کلوٹی کے منہ نہ لگا کریں ۔۔۔ لیکن امی پھر بھی بات کرنے سے باز نہیں آتیں ۔۔ ۔۔۔۔ پھر میری طرف دیکھتے ہوئے بولی ۔۔۔۔۔میرا خیال ہے کہ باجی کی ایسی باتیں سن کر امی کو بھی مزہ آتا ہے۔۔۔ اس پر میں نے گڈی باجی سے کہا۔۔ کہ ایک بات تو بتاؤ باجی ۔۔۔۔ یہ فوزیہ باجی خالہ جان کے ساتھ اتنی بد تمیزی سے کیوں بولتی ہیں؟؟۔۔۔۔۔۔۔ تو ایک دم گُڈی باجی کے منہ سے نکل گیا ۔۔۔ کہ.......چور کی داڑھی میں تنکہ۔۔۔ پھر چونک کر میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔۔۔ کہ بات دراصل یہ ہے یار کہ باجی گھر کی کمانے والی فرد ہے۔۔ اور ہر ماہ امی کے ہاتھ پر اچھی خاصی رقم رکھتی ہے ۔۔۔ اس لیئے میری جان ۔۔۔۔۔ خدا جب حُسن دیتا ہے۔۔ تو پھر۔۔۔ نزاکت آ ہی جاتی ہے ۔۔۔۔ اس کے بعد اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے بولیں ۔۔۔۔اور اوپر سے اتنی عمر ہونے کے باوجود بھی باجی کا کہیں سے رشتہ نہیں آ رہا ۔۔۔۔۔۔پھر گڈی باجی مجھے آنکھ مارتے ہوئے کہنے لگیں ۔۔۔ تو پھر میری جان اتنی بدتمیزی کرنا ..... اس کا حق بنتا ہے نا۔۔۔۔۔۔۔
جیسا کہ میں اس سے پہلے بھی بتا چکی ہوں کہ فوزیہ باجی کوئی خوبصورت خاتون نہیں ..... بلکہ ایک کالی کلوٹی اور قدرے موٹی سی عورت تھی جس کے بڑے بڑے ہونٹ حبشنوں کی طرح لٹکے ہوئے تھے ۔ اور حبشنوں ہی کی طرح ۔۔۔۔۔۔۔ان کا ڈیل ڈول بھی تھا ۔۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ ساتھ ان پلس پوائینٹ یہ تھا کہ پتہ نہیں کیسے ان میں سیکس اپیل بہت غضب کی تھی ۔۔ اور اس سیکس اپیل میں سب سے زیادہ حصہ ان کی موٹی گانڈ کا تھا ۔۔۔ اور یہ بات میں پہلے بھی کسی قسط میں بھی بتا چکی ہوں کہ لڑکپن سے ہی فوزیہ باجی کی بُنڈ بہت ہی سیکسی اور شاندار تھی جسے دیکھ کر شبی ......جو کہ ان دنوں تقریباً روزانہ ہی میری گانڈ کو مارا کرتا تھا ۔۔۔۔ فوزیہ باجی کی موٹی اور سیکسی گانڈ کو دیکھ کر اکثر مچل اُٹھتا تھا اور بار بار مجھ سے کہا کرتا تھا ۔۔۔۔ کہ باجی پلیز تم بھی اپنی گانڈ کو فوزیہ باجی جتنی موٹی کر لو نا ۔۔۔۔بھائی کی بات سن کر اکثر میں جل جایا کرتی تھی اور پھر اس کی طرف آنکھیں نکالتے ہوئے کہا کرتی تھی ۔۔۔ کہ کیوں میری اپنی گانڈ میں کیا برائی ہے؟؟؟؟ ۔۔۔ کیا یہ سیکسی نہیں ہے ....؟ تو میری اس بات پر وہ بے چارہ گڑبڑا سا جایا کرتا تھا ۔۔۔۔۔ اور جلدی جلدی کہتا ۔۔۔۔ باجی آپ کی گانڈ ....سیکسی بلکہ بہت زیادہ سیکسی ہے۔۔۔ تبھی تو میں اسے روز ہی مارتا ہوں ..... اور مجھے معلوم تھا کہ وہ یہ بات محض میرا دل رکھنے کے لیئے کہہ رہا ہے ورنہ تو وہ فوزیہ باجی کی گانڈ کا دیوانہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور مجھے یاد ہے کہ ایک دفعہ جب فوزیہ باجی خالہ کے ساتھ ہمارے گھر آئیں تھیں تو شبی نے ان پھنسانے کی بہت کوشش کی تھی ۔۔۔۔۔ لیکن بے سود ۔۔۔ فوزیہ باجی نے اس کو زرا بھی لفٹ نہیں دی تھی ۔۔۔ بلکہ الٹا انہوں نے مجھ سے بھائی کی بڑی سخت شکایت بھی لگا دی تھی ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ اور ان کی اس شکایت پر میں نے انہیں یقین دھانی کروائی تھی کہ آپ اماں ابا سے اس کے بارے میں کوئی بات نہ کریں میں خود ہی اسے سمجھا لوں گی اور میرے کہنے پر اس دفعہ انہوں نے شبی کو چھوڑ دیا تھا۔۔۔
اس سے اگلے دن صبع کی بات ہے کہ ....کمرے میں ۔۔۔میں اور بھائی اکیلے تھے ۔۔۔ حسبِ معمول میں بھائی کے لیئے ناشتہ لے کر آئی تھی اور اس کے سامنے ناشتے کی ٹرے رکھ کر خود اس کے لیئے ٹیسٹ بنا رہی تھی ۔۔۔ کہ ناشتہ کرتے ہوئے اچانک ہی شبی نے میری طرف دیکھا ۔۔۔۔اور کہنے لگا ۔۔میرا ایک کام کرو گی باجی ........؟؟؟ ۔۔تو اس پر میں نے ٹیسٹ بناتے ہوئے اس کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔ ضرور کروں گی تم کام بتاؤ۔۔۔ تو وہ بڑی سنجیدگی سے کہنے لگا ۔۔ باجی جیسا کہ آپ کو معلوم ہے کہ اس روز خالہ جان نے بھی مجھ سے کہا تھا کہ پڑھتے ہوئے اگر مجھے آپ سے کوئی بات سمجھ نہ لگے تو فوزیہ باجی سمجھا دیں گی۔۔۔ پھر مجھے آنکھ مارتے ہوئے بولا ۔۔۔ کیا کروں باجی...... کہ آپ سے پڑھتے ہوئے مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہی ۔۔اس لیئے فوزیہ باجی کو کہو نا کہ وہ مجھے پڑھا دیا کریں ۔۔۔ اپنے چھوٹے بھائی کے منہ سے یہ بات سن ۔۔۔اور اس کے بات کرنے کے سٹائل سے میں سمجھ گئی کہ ۔۔۔۔۔دراصل شبی کا پروگرام کیا ہے۔۔۔۔ اس لیئے میں اس کو ڈانٹتے ہوئے بولی۔۔۔ مجھے سب معلوم بیٹا ہے کہ تم نے مجھ سے یہ فرمائیش کیوں کی ہے۔۔۔۔ ۔ پھر بولی ۔۔۔۔ میری جان فوزیہ باجی کا خیال اپنے دل سے نکال دو اور چپ چاپ مجھ سے ہی پڑھتے جاؤ ۔۔۔اس پر شبی ایک دم سے سیریس ہو گیا اور کہنے لگا۔۔۔۔ باجی پلیزززززززززززززز۔۔۔۔۔ پڑھ میں آپ سے ہی لوں گا ۔۔۔ لیکن ۔۔پلیزززززز۔۔۔۔ ایک دفعہ بس ایک دفعہ آپ میرا یہ کام کر دو ۔۔۔ آگے میں سنبھال لوں گا۔۔۔ بھائی کی بات سن کر میں نے اسے غصے سے دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔ بے وقوف نہ بنو بھائی تم جانتے ہی کہ وہ کس قدر نک چڑھی خاتون ہے۔۔۔۔ اس لیئے کم از کم میں اس سے ہر گزتمہارے متعلق نہیں کہوں گی۔۔۔ پھر میں نے بھائی کو پچھلی بات یاد دلاتے ہوئے کہا کہ تم کو اچھی طرح سے معلوم ہے کہ یہ خاتون ایک بار پہلے بھی مجھ سے تیری شکا یت لگا چکی ہے۔۔۔ میری اس بات پر بھائی بڑے ہی اعتماد کے ساتھ بولا۔۔۔۔۔۔۔۔ یقین کرو باجی اس دفعہ میری شکایت نہیں آئے گی۔۔۔۔
بھائی کو اس قدر پُر اعتماد دیکھ کر میں حیران رہ گئی اور پھر اس کے ٹیسٹ والی کاپی کو ایک طرف رکھا اور اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی ۔۔۔۔۔ شبی فوزیہ کے بارےمیں اس قدر اعتماد کی وجہ۔۔۔ کیا میں جان سکتی ہوں ؟ میری بات سن کر بھائی آئیں بائیں شائیں کر نے لگا۔۔۔ لیکن میں اس کے اس طرح بولنے سے سمجھ گئی تھی ۔۔۔ کہ معاملہ گڑبڑ ہے ۔۔۔۔۔ اس لیئے میں نے تھوڑا سخت لہجے میں اس سے کہا ۔۔سچ سچ بتاؤ کہ چکر کیا ہے؟میری بات سن کو کر اور میرے لہجے کی سختی جانچ کر بھائی سمجھ گیا کہ بات بتائے بغیر اس کی جان نہیں چھوٹے گی اس لیئے تھوڑی ہچکچاہٹ کے بعد وہ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ٹھیک ہے باجی میں آپ کو بتا دوں گا ۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔آپ وعدہ کرو کہ آپ فوزیہ باجی کو پڑھانے کے لیئے ضرور کہیں گی۔۔۔۔ اس پر میں مزید سخت لہجے میں بولی ۔۔ سیدھی طرح بتاؤ ۔۔ میں ساری حقیقت جاننے کے بعد ہی کوئی فیصلہ کروں گی۔۔۔۔
میری بات سن کر بھائی نے تھوڑی مایوسی سے سر ہلایا اور کہنے لگا۔۔۔ باجی بات جاننے کے بعد ہو سکے تو مجھے ایک چانس ضرور دینا ۔۔۔اور پھر اس نے مجھے بتایا کہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔یہ ان دنوں کی بات تھی کہ جب پاکستان میں ابھی موبائل نیا ینا عام ہوا تھا ۔۔۔۔ اس وقت میں نے بھی اسے ایک موبائل خرید کر دیا تھا ۔۔۔ چنانچہ نے بھائی نے اپنے موبائل کے لیئے دو سمیں خریدیں ۔۔۔ ایک سم کا نمبر تو سب کو معلوم تھا جبکہ دوسری سم کے بارے میں اس نے کسی کو نہیں بتایا تھا۔۔۔وہ کہتا ہے کہ ایک دن وہ امی کے ساتھ مجھ سے ملنے آیا تو اس وقت اتفاق سے فوزیہ باجی بھی بہاولپور سے آئی ہوئی تھی ۔۔۔۔ اور فوزیہ کو ۔۔۔۔۔۔۔۔خاص کر اس کی بنڈ کر دیکھ کر بھائی .... نے اسے حاصل کرنے کے لیئے ایک منصوبہ بنایا۔۔۔۔ اس کام کے لیئے اسے فوزیہ کا نمبر درکار تھا ۔۔۔ جو کہ اسے بڑی آسانی سے مل گیا ۔۔۔اور ایک رات وہ چھت پر گیا ۔۔۔اور فوزیہ باجی کو میسج بھیجا ۔۔۔۔ کہ آپ بہت گریس فل ہو۔۔۔۔ کہتا ہے کہ پہلے کچھ دن تو فوزیہ نے اس کو لفٹ ہی نہیں کرائی ۔۔۔ لیکن بھائی کہتا ہے کہ اسے معلوم تھا کہ فوزیہ اتنی آسانی سے نہیں پھنسے گی ۔۔۔ اس لیئے وہ دن میں اسے دس پندرہ میسج بھیجنے لگا۔۔۔۔۔کہتا ہے کہ آخر ۔۔۔ایک دن پتھر کو بھی جونک لگ گئی۔۔۔۔اور بجائے مسیج بھیجنے کے فوزیہ نے اسے فون کر دیا۔۔۔۔ بھائی کہتا ہے کہ فوزیہ کا فون سن کر میں بڑا پریشان ہوا ۔۔۔۔ کہ اگر میں نے اس سے بات کر لی تو انس نے میری آواز پہچان لینی ہے ۔۔۔۔اورمیں مارا جاؤں گا۔۔۔۔ اس لیئے میں نے بجائے بات کرنے کے اسے مسیج بھیجا کہ اس وقت میں پاپا کے ساتھ ہوں ۔۔۔ بعد میں بات ہو گی۔۔۔۔۔
کہتا ہے کہ سوچ سوچ کر کہ فوزیہ کے ساتھ کیسے بات کروں ۔۔۔ آخر اس کے زہن میں ایک ترکیب آ گئی اور یہ ترکیب اس نے ایک فلم سے لی تھی ۔۔۔ جس میں اسی طرح ہیرو فون کے موتھ پیس پر کپڑا ڈال کر اور تھوڑا لہجہ بدل کر اپنی محبوبہ سے بات کرتا ہے ۔۔ کیونکہ میری طرح اس فلم کی ہیرؤین بھی اس ہیرو کو جانتی ہوتی ہے ۔۔ یہ طے کر کے میں آیئنے کے آگے کھڑا ہو گیا ۔۔۔اور زہن میں مختلف لوگوں کی آوازوں کو لا کر ان کے لہجے میں بات کرنے کی پریکٹس کرنے لگا۔۔۔۔۔ کہتا ہے کہ ایسے کرنے سے اسے اپنا ایک کلاس فیلو یاد آگیا کہ جس کی آواز تھوڑی باریک تھی ۔۔۔۔ اور اس کی آواز کا ہم اکثر مزاق اُڑایا کرتے تھے ۔۔۔ چنانچہ ۔۔۔۔اس نے بھی اسی دوست کی آواز میں بات کرنے کا فیصلہ کر لیا ۔۔۔۔اور تھوڑی سی مشق کے بعد آخر وہ۔۔۔۔۔۔ایسا کرنے میں کامیاب ہو گیا۔۔۔۔ جب اسے یقین ہو گیا کہ اب وہ باآسانی اس دوست کی آواز نکال لے گا تو پھر کچھ دیر بعد اس نے فوزیہ باجی کو مسیج بھیجا ۔۔۔ کہ کیا حکم ہے میری آقا۔۔۔۔ کہتا ہے کہ مسیج بھیجنے کی دیر تھی کہ مجھے ۔۔۔۔۔۔۔۔ فوزیہ باجی کا فون آ گیا۔۔۔۔ اور اس دفعہ میں نے بڑے اعتماد سے اپنا سیل فون آن کیا۔۔۔اور اسی دوست کی آوازمیں بولا۔۔۔ جی فرمایئے۔۔۔ تو دوسری طرف سے فوزیہ باجی کی غصے میں ۔۔۔پھنکارتی ہوئی آواز سنائی دی ۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔ دیکھو مسٹر تم جو بھی ہو میں تم کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ میں ایسی لڑکی ہر گز نہیں ہوں ۔۔۔۔اس لیئے آئیندہ مجھے میسج بھجنے کی کوشش نہ کرنا۔۔۔۔ بھائی کہتا ہے کہ اس سے قبل کہ میں کوئی بات کرتا ۔۔۔۔۔ اس نے بڑے غصے سے فون بند کر دیا۔۔۔۔ لیکن اس کا لہجہ۔۔۔اس کے تیور۔۔۔سے صاف نظر آ رہا تھا کہ وہ مجھے موڈ دکھا رہی ہے ۔۔۔ اس لیئے میں نے فوراً ہی جوابی ۔۔ میسج پہ میسج دے مارا ۔۔۔ جس میں اس سے معزرت کے ساتھ ساتھ ۔۔۔ مختلف محبت بھرے اشعار بھی لکھے ۔۔۔
قصہ مختصر بھائی کہتا ہے کہ جلد ہی فوزیہ کا مسیج آگیا کہ آپ مجھ سے کیا چاہتے ہو؟ ۔۔توجواب میں بھائی نے لکھا کہ میں صرف آپ سے دوستی چاہتا ہوں۔۔۔اور اس طرح سلسلہ چل پڑا۔۔۔ اور ہوتے ہوتے فوزیہ باجی سے بھائی کی اچھی خاصی دوستی ہوگئی ۔۔سوری میں آپ کو یہ بتانا تو بھول ہی گئی کہ فوزیہ باجی کے پوچھنے پر بھائی نے انہیں بتایا تھا کہ وہ میڈیکل کا سٹوڈنٹ ہے اور ملتان میں رہتا ہے ۔۔۔ کہتا ہے میڈیکل کا نام سن کر وہ بڑی امپریس ہوئی ۔۔ اور یوں ان کی دوستی اور بھی گہری ہو گئی اور پھر آہستہ آہستہ بھائی فوزیہ باجی کو اپنے ڈھب پر لے آیا۔۔۔۔ اور پہل اسی نے کی اور ایک دن میسج پر بتایا کہ آج اس نے اپنی ایک کلاس فیلو کے ساتھ کسنگ کی ہے۔۔۔ پھر اس نے فوزیہ باجی سے بھی ایسے ہی بات پوچھی ۔۔۔ اور پھر تھوڑے ہی عرصے کے بعد فوزیہ باجی بھی بھائی کے ساتھ کھل گئی اور اسے اپنے معاشقوں اور کیئے گئے سیکس کے بارے میں میسج بھجنے لگی۔۔ اور پھر اس کے ساتھ فون سیکس کرنے لگی جو کہ بھائی نے پلان کے مطابق سب ریکارڈ کر لیئے تھے۔۔فون سیکس کے ساتھ ساتھ اس نے بھائی کو بھی ایک دو دفعہ آفر لگائی ۔۔۔ لیکن بھائی نے امتحانوں کو بہانہ بنا کر اس کومنع کر دیا۔۔۔ بھائی نے مجھے بتایا کہ فوزیہ بہت سیکسی اور چوداکڑ عورت ہے اور بہاولپور میں اس کے کافی آدمیوں کے ساتھ سیکس کیا ہوا ہے اور اس کے ساتھ سیکس کرنے کی اب اس کی باری ہے ۔۔۔
بھائی کی بات سن کر میں تو ہکا بکا رہ گئی۔۔۔ اور قبل اس کہ میں اس سے کچھ کہتی اس نے اپنے سیل فون سے فوزیہ کی ریکارڈنگ کی ہوئی بات سنائی دی۔۔۔ جس میں فوزیہ بھائی کے ساتھ فون سیکس کرتے ہوئے کہہ رہی تھی۔۔۔ جان ۔۔۔ مجھے کب چودو گے؟ میں تمہارے لن کے لیئے ترس گئی ہوں ۔۔۔ اسے میری پھدی میں ڈالو نہ ۔۔۔ بولو نہ کب ڈالو گے؟ تو دوسری طرف سے میں نے ایک باریک سی آواز سنی ( جو کہ بھائی کی تھی) ۔۔۔ اور وہ فُل مستی میں فوزیہ باجی سے کہہ رہا تھا ۔۔نہیں ڈارلنگ میں ایک دم سے اپنے لن کو تمہاری چوت میں نہیں ڈالوں گا۔۔۔ تو اس پر فوزیہ باجی کی مست آواز ابھری ۔۔۔۔ تو کہاں ڈالو گے؟ جہاں ڈالنا ہے جلدی سے ڈال بھی دو پلیززززززززززز۔۔۔۔۔ اتنی سی بات سنا کر بھائی نے فون والی بات آف کر دی اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ ہاں باجی اب کیا کہتی ہو؟ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ ٹھیک ہے بھائی ۔۔۔ لیکن دیکھنا کہیں تمہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں ۔۔۔ تو میری بات سن کر بھائی مسکراتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ اس بات کی تم چنتا ہی نہ کرو مائی ڈئیر ڈارلنگ باجی۔۔۔۔۔
اسی دن دوپہر کو میں نے فوزیہ باجی اور خالہ کے ساتھ بات کی شبی کے کو پڑھانے کے بارے میں بات کی ۔۔۔تو تھوڑی سی رد و کد کے بعد فوزیہ باجی نے بھائی کو پڑھانے پر آمادگی ظاہر کر دی۔۔۔لیکن اس نے ساتھ یہ شرط رکھی کہ وہ شبی کو صرف میری موجودگی میں ہی پڑھائے گی۔۔۔ چنانچہ اب میرے کمرے میں ۔۔۔ میرے سامنے بیٹھ کر بھائی نے بڑی شرافت کے ساتھ فوزیہ باجی سے پڑھنا شروع کر دیا۔۔۔ اسی طرح دو تین گزر گئے۔۔۔اور بھائی کی رویے کی وجہ سے فوزیہ باجی کو اس پر تھوڑا اعتبار آنا شروع ہو گیا ۔۔۔ پھر ایک دن ایسا ہوا کہ خالہ کے سسرال میں کسی کی ڈیتھ ہو گئی ۔۔۔ جہاں پر میں اور فوزیہ باجی شبی کی پڑھائی کی وجہ سے نہ جا سکیں ۔۔۔ چنانچہ خالہ کے ساتھ چھوٹے ماموں ان کی بیوی اور گڈی باجی روانہ ہو گئیں۔۔ اسی شام بھائی مجھ سے کہنے لگا کہ باجی کل میرا فوزیہ کو چودنے کا پروگرام ہے اس لیئے مہربا نی کر کے آپ نے مجھے تھوڑا موقع دینا ہے۔۔۔ تو میں نے اس سےکہا ٹھیک ہے میں تم کو پورا موقع دوں گی ۔۔۔ لیکن اس کے ساتھ میں تم دونوں کا لائیو سیکس شو بھی دیکھنا چاہوں گی ۔۔۔۔ میری بات سن کر بھائی نے میری ہاں میں ہاں ملائی اور پھر ہم دونوں نے اگلی صبع کے لیئے ایک پلان ترتیب دے دیا۔۔۔ جس کے مطابق میں نے بھائی کا سیکس شو دیکھنے کے لیئے کھڑکی کے پاس کھڑا ہوا جانا تھا اور بھائی نے فوزیہ باجی کے ساتھ سیکس کرتے وقت اسے عین کھڑکی کے پاس لے آنا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اگلے دن کی بات ہے کہ اس وقت میں کچن کی کھڑکی کے سا منے کھڑی اس انتظار میں تھی کہ کب فوزیہ باجی میرے کمرے میں داخل ہو ۔۔۔ مجھے زیادہ دیر تک انتظار نہیں کرنا پڑا ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد فوزیہ باجی اپنے کمرے سے نکل کر جیسے ہی میرے کمرے کی طرف جاتی ہوئی دکھائی دی ۔۔۔ میں بھی چپکے سے باہر نکلی اور اپنے کمرے کی کھڑکی کے پاس جا کھڑی ہوئی ۔۔۔چونکہ یہ وقت شبی کی پڑھائی کا ہوتا ہے اس لیئے کمرے میں ساری لاٹئیس آن تھیں جس کی وجہ سے مجھے تو کمرے کا منظر صاف دکھائی دے رہا تھا لیکن ۔۔۔ روشنی کی وجہ سے اندر سے باہر کا منظر نہیں نظر آتا تھا ۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی میں کھڑکی کے پاس پہنچی تو مجھے اندر سے فوزیہ باجی کی آواز سنائی دی وہ کہہ رہیں تھیں کہ صبو کہاں ہے تو بھائی کہنے لگا ۔۔۔ کہ وہ کچن میں گئی ہیں اور ابھی آنے والی ہوں گی اس کے ساتھ ہی بھائی نے فوزیہ باجی کی طرف دیکھ کر جھوٹ ب ولتے ہوئے کہا کہ باجی آج تو آپ بڑی گریس فل لگ رہی ہیں اور خاص کر یہ لان کا سوٹ تو آپ پر بہت جچ رہا ہے ۔۔ پھر وہ تھوڑا آگے بڑھا اور لان کے سوٹ کو دیکھنے کے بہانے باجی کے پیٹ پر ہاتھ پھیر کر بولا ۔۔ خاصہ مہنگا سٹف لگ رہا ہے تو فوزیہ باجی اسی نخوت سے کہنے لگی ۔۔۔ تم نے درست پہچانا ۔۔۔ میں نے کبھی سستا سوٹ نہیں پہنا ۔۔پھر شبی کو کہنے لگی چل اب اپنی بکس نکال ۔۔۔اور خود اس کے سامنے دوسری کرسی پر بیٹھ گئیں ۔۔۔ میں نے دیکھا کہ بھائی نے اپنے بیگ سے بک نکالی اور پھر باجی کے سامنے وہ بک لے جا کر اس کے مموں کے ساتھ جوڑ دی اور کہنے لگا باجی آج یہ جیپڑ پڑھانا ہے ۔۔ اپنی بڑی سی چھاتی پر بھائی کا ہاتھ محسوس کر کے فوزیہ تھوڑی سی بدکی لیکن بھائی کو کچھ نہیں کہا ۔۔۔ اور اشارے سے اسے پڑھنے کے لیئے کہا۔۔۔ لیکن بھائی کا موڈ پڑھنے کو بلکل نہیں تھا اس لیئے وہ ایک بار پھر اپنی جگہ سے اُٹھا اور وہی کتاب فوزیہ باجی کے پاس لے گیا اور۔۔۔ اس سے قبل کہ وہ ان کے اور نزدیک آتا فوزیہ باجی ایک دم سخت لہجے میں بولیں ۔۔۔ بدتمیزی نہیں شبی۔۔۔ لیکن شبی نے ان کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے ان کے قریب چلا گیا ۔۔ لیکن اس دفعہ فوزیہ باجی چونکہ پہلے سے ہی ہوشیار تھی اس لیئے اس نے بھائی کو ہاتھ کے اشارے سے پرے ہٹایا ۔۔۔۔اور پھر کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ آرام سے بیٹھو ورنہ میں تمہاری شکایت لگا دوں گی۔۔۔ اور باجی کی بات سن کر شبی جا کر اپنی کرسی پر بیٹھ گیا اور تھوڑی دیر بعد اس نے اپنے سر پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔ یہ اس بات کی نشانی تھی کہ اب میں کمرے میں آ جاؤں ۔۔ چنانچہ شبی کا اشارہ پا کر میں کمرے میں داخل ہوئی اور جاتے ہی بڑے خوش گوار انداز میں بولی۔۔ اوہ سوری باجی ۔۔۔ آج چونکہ گڈی باجی گھر پر نہیں ہیں ۔۔اس لیئے مجھے ہی دوپہر کے کھانے کا بندوبست کرنا پڑ رہا ہے۔۔۔ پھر میں نے فوزیہ باجی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی باجی اس کا ٹیسٹ لے لینا ۔۔۔ میری بات سن کر نک چڑھی فوزیہ نے ہاں میں سر ہلایا اور میں وہاں پر تھوڑی دیر بیٹھ کر پھر ہانڈی کا بہانہ کر کے واپس چلی باہر نکل گئی اور سیدھی کھڑکی کے ساتھ لگ کر کھڑی ہو گئی --
کچھ دیر بعد میں نے دیکھا کہ دیکھا کہ پڑھتے پڑھتے اچانک شبی نے اپنے پاؤں لمبے کیئے اور سامنے بیٹھی فوزیہ باجی کی گود میں رکھ دیئے ۔۔ادھر شبی کے پاؤں اپنی گود میں دیکھ کر نک چڑھی فوزیہ آگ بگولہ ہو گئی اور غضب ناک انداز میں شبی سے کہنے لگی ۔۔۔ اپنے پاؤں کو یہاں سے ہٹاؤ ۔۔۔ درنہ۔۔۔۔ تو شبی فوزیہ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ اگر نہ ہٹاؤں تو؟ اس پر باجی مزید غضب ناک انداز میں بولی۔۔۔ تو میں اُٹھ کر یہاں سے چلی جاؤں گی ۔۔۔اور اس بات کی شکایت نہ صرف اپنی امی سے بلکہ تمہارے بہن اور بہنوئی سے بھی جو کہ اتفاق سے میرا بھائی بھی ہے سے لگاؤں گی ۔۔۔ بہنوئی والی بات سن کر شبی نے اچانک خوف زدہ ہونے کی ایکٹنک کی اور کہنے لگا۔۔۔ نا باجی ایسا غضب نہ کرنا اور شریف بچوں کی طرح اپنے پاؤں کو وہاں سے ہٹا لیئے ۔۔۔ اور پڑھنے لگا۔۔۔۔۔ اسے پڑھتے دیکھ کر اچانک فوزیہ باجی نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہا ۔۔۔ یہ آج تمہیں کیا ہو گیا ہے شبی؟ تو شبی نے جیب پاس پڑا ہوا موبائل اُٹھایا ارور فوزیہ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ وہ دراصل باجی آج مجھے اپنی ایک معشوق بہت یاد آ رہی ہے۔۔۔ پھر خود ہی موبائل کھولا ۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔ وہ حرام زادی بڑی سیکسی تھی ۔۔۔اور میرے خیال میں اس نے فوزیہ کی آواز والا فولڈر نکالا ۔۔۔۔۔۔۔اور ایک بار پھر اپنے پاؤں پسار کر فوزیہ کی گود میں رکھ دیئے۔۔۔
اپنی گودی میں شبی کے پاؤں کو دیکھتے ہی فوزیہ باجی آگ بگولہ ہو گئی اور اس نے بڑے غصے سے اس کے پاؤں کواُٹھا کر پرے پھینکا ۔۔۔۔ اور یہ کہتی ہوئی اُٹھ کر جانے لگی کہ ۔۔۔ حرامزدگی بھی کوئی حد ہوتی ہے ۔۔۔ جیسے ہی فوزیہ باجی نے دروازے کی طرف اپنا قدم بڑھایا تو بلکل فلمی سٹائل میں شبی نے اپنے موبائل کا والیم فُل کھولا ۔۔۔ اور بڑی بے نیازی سے فوزیہ کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔ جانے سے پہلے باجی جان یہ تو سنتی جاؤ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی کمرے میں فوزیہ کی آواز گونجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھے کب چودو گے میری جان۔۔۔۔ ؟دوسری طرف باہر کی طرف قدم بڑھاتی ہوئی فوزیہ باجی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اپنی آواز سن کر ایک دم ٹھٹھک کر رُک گئی۔۔۔۔ اور پھر وہ بڑی پھرتی سے واپس ہوئی اور کسی چیل کی طرح واپس میز پر پڑے موبائل پر جھپٹا مارا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن موبائل وہاں پڑا ہوتا تو ملتا نا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شبی کو شاید باجی سے پہلے ہی اس اقدام کی توقع تھی اس لیئے جیسے ہی باجی نے موبائل پکڑنے کے لیئے جھپٹا مارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شبی نے فورا ً ہی وہاں سے اپنے موبائل کو اُٹھا لیا ۔۔۔اور بھاگ کر واش روم کے دروازے کے پاس جا کر کھڑا ہو گیا ۔۔۔اور کہنے لگا۔۔۔۔ اس بھول میں ہر گز نہ رہنا باجی کہ تمہارا یہ فون سیکس صرف اس موبائل میں ہی محفوظ ہے۔۔ بلکہ اس کی ایک کاپی میں نے اپنے کمپیوٹر اور دوسری کاپی میل بکس میں بھی محفوظ کی ہے ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی اس نے موبائل میں کیا ہوا پاز کا بٹن آن کر دیا۔۔۔ اور دوسری طرف ۔۔۔۔ فوزیہ باجی کی سیکس میں ڈوبی ہوئی آواز گونجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔۔۔۔۔آؤ نا جان کہ میری پھدی سے گرمی کے مارے بھاپ اُٹھ رہی ہے۔۔۔۔اور میں نے فوزیہ باجی کی طرف دیکھا ۔۔۔ اپنی آواز سن کر اس کا گہرا سانولہ چہرہ تاریک تر ہو گیا تھا ۔۔۔ پھر میں نے دیکھا کہ کافی دیر تک وہ اپنے ہونٹ کاٹتی رہی پھر وہ بڑے ہی مجروح لہجے میں بولی ۔۔۔۔۔شبی۔۔۔۔ کیا تم ہی شہزاد ہو؟ تو شبی مسکراتے ہوئے دل ہاتھ رکھ کر بولا ۔۔۔ جی مس سیکسی میں ہی آپ کا شہزاد ہوں جو کہ ایم بی بی ایس کا سٹوڈنٹ اور آپ کے جسم کا سچا عاشق ہے۔
شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی کے تاریک چہرے پر ایک لہر سی آ گئی ۔۔ اور اس سے قبل کہ وہ کچھ کہتی شبی اس سے کہنے لگا۔۔۔ میڈم پلیز۔۔اب اپنی چئیر پر بیٹھ جاؤ۔۔۔ فوزیہ باجی نے شبی کی بات سنی ان سنی کرتے ہوئے کہا کہ فرض کرو کہ میں تمہارے بات نہ مانوں تو تم کیا کرو گے؟ پھر خود ہی طنزیہ لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔ میری آواز لوگوں کو یہ کہہ کر سناؤ گے کہ یہ ہے فوزیہ باجی میری خالہ کی بیٹی اور میری بہن کی نند ۔۔۔ جس کو میں نے دھوکے سے پھنسایا تھا۔۔۔۔ فوزیہ باجی کی بات سن کرشبی کہنے لگا ۔۔۔ کس زمانے کی بات کر رہی ہو باجی ۔۔۔ میں بھلا ایسا کیوں چاہوں گا ؟ پھر باجی کی آنکھو ں میں آنکھیں ڈال کر بولا۔۔۔۔ تم کہاں رہتی ہو پیاری باجی ۔۔۔ سنو اگر آپ نے میری بات نہ مانی تو میں صرف اور صرف اتنا کروں گا کہ ۔۔۔ آپ کے فون سیکس کی ساری فائلز ۔۔۔۔اپنے جعلی اکاؤنٹ سے یو ٹیوب اور اس جیسی باقی سائیٹس پر اپ لوڈ کر دوں گا ۔۔۔ اور پھر صرف چند بندوں کو یہ کہوں گا ۔۔ یار دیکھو کیا زمانہ آ گیا ہے فوزیہ باجی یو ٹیوب پہ خود ہی اپنے سیکس کے بارے میں بتا رہی ہے کہ اس کو کس کس نے چودا ۔۔۔ اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے یار کے ساتھ فون سیکس بھی کر رہی ہے۔۔۔۔ شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی کو حالات کی سنگینی کا احساس ہوا اور وہ شبی کی طرف دیکھ کر بولی۔۔۔۔ بہت حرامی ہو تم۔۔۔۔ باجی کی گالی سن کر بھائی زرا بھی بے مزہ نہ ہوا ۔۔ بلکہ ہنس کر بولا ۔۔۔۔ کیا خیال ہے میڈم ۔۔۔ اب کرسی پر بیٹھا جائے؟ بھائی کی بات سن کر فوزیہ باجی نے ایک لمحے کے لیئے سوچا ۔۔۔۔اور پھر شبی کی طرف قہر بھری نظروں سے دیکھتی ہوئی کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔۔۔
جیسے ہی باجی کرسی پر بیٹھی ۔۔۔۔ تو شبی نے دوبارہ سے اپنی ٹانگوں کو لمبا کیا اور سامنے پڑے میز پر رکھ دیا ۔۔۔ پھر باجی سے مخاطب ہو کر کہنے لگا۔۔۔۔ آپ نے میری ٹانگوں کو جہاں سے اُٹھا کر اس میز پر رکھا تھا ۔۔اب انہیں دوبارہ وہیں پر رکھ دو۔۔۔۔ اس کی بات سن کر فوزیہ باجی نے بڑے غصے سے اس کی طرف دیکھا ۔۔۔اور پھر شبی کی ٹانگیں اپنی گود میں رکھ لیں۔۔۔۔ اس کے بعد شبی بولا۔۔۔۔ باجی آپ سے ایک درخواست ہے کہ غصے والے پوز دینا چھوڑ دیں۔۔۔اور اب میری دائیں ٹانگ کو پکڑ کر۔۔۔۔ اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان والی جگہ پر رکھ دیں ۔۔۔۔اور فوزیہ باجی نے ایسے ہی کیا ۔۔۔ پھر بھائی فوزیہ باجی سے کہنے لگا۔۔۔۔ اب میرے پاؤں کے انگھوٹھے کو پکڑ کر اپنی ۔۔۔۔ پھدی پر رگڑو۔۔۔۔ بھائی کی یہ بات سن کر فوزیہ باجی کہنے لگی ۔۔ شبی دیکھو تم حد سے آگے بڑھ رہے ہو۔۔تو بھائی جواب دیتے ہوئے بولا۔۔۔نو نو ۔۔۔ میڈم ابھی تو شروعات ہوئی ہے۔۔۔ اور آپ ابھی سے حد کی بات کر رہی ہو۔۔۔ پھر بولا ۔۔۔ جو آپ سے کہا گیا ہے وہ کرو پلیززززززز۔۔۔۔ اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے فوزیہ باجی نے بھائی کا انگھوٹھا پکڑا ۔۔۔اور اپنی چوت پر پھیرنے لگی۔۔۔
کچھ دیر بعد بھائی بولا۔۔۔۔ ہوں ۔۔ باجی آپ اتنی دیر سے میرا انگھوٹھا اپنی پھدی پر رگڑ رہی ہو ۔۔۔۔۔لیکن ۔۔۔ آپ کی پھدی ابھی تک گیلی کیوں نہیں ہوئی؟۔۔شبی کی بات کا فوزیہ باجی نے کوئی جواب نہیں دیا۔۔۔۔ بس اس کی طرف دیکھتے ہوئے اپنی چوت پر اس کا انگھوٹھا رگڑتی رہی ۔۔ تھوڑی دیر بعد ۔۔۔ شبی کہنے لگا ۔۔مزہ نہیں آ رہا باجی۔۔۔۔ اب ایسا کریں کہ اپنی شلوار کا نالہ کھولیں ۔۔۔ شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی بڑے ہی سخت لہجے میں کہنے لگیں ۔۔۔۔ کیا بک رہے ہوشبی۔۔۔ اس پر شبی ان سے بھی اونچی آواز میں بولا۔۔۔ جیسا کہا ہے کرو۔۔ شبی کی اونچی آواز سن کر باجی ایک دم گھبرا گئی۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔تم آرام سے نہیں بول سکتےتھے۔۔صبو نے سن لیا تو؟اس پر شبی ایک شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ بولا۔۔۔ آپ باجی کے سننے سے گھبرا رہی ہو ۔۔۔ سوچو ۔۔۔ جب آپ کی آواز آپ کی ساری سٹوڈنٹ۔۔۔اور آس پڑوس کے لوگ ۔۔۔اور فیملی والے سنیں گے تو کیا ہو گا؟؟؟؟؟؟؟۔۔۔ بھائی کی بات سن کر فوزیہ باجی کی رہی سہی اکڑ بھی ختم ہو گئی۔۔۔اور وہ بڑے ہی التجائیہ لہجے میں شبی سے کہنے لگی۔۔۔۔ ایسا نہیں کرنا پلیززززز ۔۔۔ورنہ میں تو مر جاؤں گی ۔۔۔اس پر شبی کہنے لگا۔۔۔آپ چاہتی ہو نا کہ میں ایسا نہ کروں ؟ تو جیسا میں کہہ رہا ہوں ویسا ویسا کرتی جائیں اب چلیں شاباش ۔۔۔ اپنی شلوار کا نالہ کھولیں ۔۔۔اس پر فوزیہ باجی کہنے لگیں میں نالہ نہیں پہنتی۔۔۔ تو شبی بولا یہ تو اور بھی اچھی بات ہے چلیں اب اپنی شلوار اتار یں۔۔۔ شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی نے بغیر حیلہ و حجت کے اپنی شلوار گھٹنوں تک اتار دی۔۔۔ یہ دیکھ کر شبی کہنے لگا۔۔۔۔۔ پوری شلوار کیوں نہیں اتاری۔۔۔ تو وہ بولی۔۔۔ صبو نہ آ جائے اس لیئے۔۔۔ اور پھر اس نے شبی کا دائیں پاؤں پکڑ کے اپنی ننگی چوت پر رکھ دیا۔۔۔۔اور اسے ہولے ہولے رگڑنے لگی۔۔۔۔ تھوڑی دیر بعد شبی کی آواز گونجی ہو کہہ رہا تھا ۔۔۔ باجی تیری چوت گرم ہونا شروع ہو گئی ہے۔۔۔ اس لیئے اب میرے انگھوٹھے کو اپنی چوت کے اندر لے جا۔۔۔ شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی تھوڑا سا آگے کو کھسکی ۔۔۔۔اور پھر اپنی ٹانگیں مزید کھو ل کر شبی کے انگھوٹھے کو اپنی چوت میں لے گئی۔۔۔ اب شبی بولا۔۔۔۔ باجی میرا انگھوٹھا کہاں ہے ۔۔۔تو فوزیہ باجی پھنسی پھنسی آواز میں بولی۔۔ جہاں تم نے کہا تھا۔۔۔ تو شبی کہنے لگا ۔۔۔ نہیں جگہ بتاؤ۔۔۔۔ تو فوزیہ باجی ہولے سے بولی۔۔۔ میری چوت میں ہے۔۔۔ تو شبی کہنے لگا۔۔۔ اپنی پھدی میں میرا انگھوٹھا لیکر مزہ آ رہا ہے۔۔ تو فوزیہ باجی نے ہاں میں سر ہلا دیا۔۔۔ پھر شبی کہنے لگا۔۔۔۔ اب میرے انگھوٹھے کو تھوڑا اور آگے لے جاؤ۔۔ اور اس کو اپنی پھدی میں لے کر آگے پیچھے کرو ۔۔۔ جیسے کہ تمہارے اندر لن گیا ہو۔۔۔۔
شبی کی بات سن کر فوزیہ باجی تھوڑا اوپر کو اُٹھی ۔۔۔ اور بھائی کے انگھوٹھےکو اپنی پھدی میں ایڈجسٹ کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔اس طرح تو تمہارے پاؤں کا سارا پنجہ اندر چلا جائے گا ۔۔۔تو بھائی کہنے لگا۔۔۔۔ جانے دو۔۔۔ اور پھر میں نے دیکھا کہ فوزیہ باجی نےایک اپنا ایک پاؤں ز مین پر رکھا اور دوسرے کو کرسی پر رکھے رکھے ہاتھ سے بھائی کے پاؤں کا انگھوٹھا ۔۔۔اپنی پھدی کے درمیان میں رکھا۔۔۔ اور اس پر اوپر نیچے ہونے لگی۔۔۔۔ دور سے مجھے باجی کی پھدی تو نظر نہ آ رہی تھی ۔۔ لیکن وہ جس حساب سے بھائی کے انگھوٹھے پر اُٹھک بیٹھک کر رہی تھی اس سے مجھے اچھی طرح اندازہ ہو گیا کہ فوزیہ باجی واقعی ہی ایک چداکڑ عورت تھی۔۔۔۔
کچھ دیر اوپر نیچے ہونے کےبعد فوزیہ باجی بھائی سے کہنے لگی ۔۔۔اب میں کرسی پر بیٹھ جاؤں؟ تو بھائی کہنے لگا وہ کیوں؟ تو وہ بولی۔۔۔صبو نہ آ جائے۔۔۔ یہ سن کر بھائی بولا۔۔۔ ٹھیک ہے آپ نیچے اتر آؤ۔۔۔ اور فوزیہ باجی نے بھائی کا انگھوٹھا اپنی چوت سے نکالا اور اس کے پاؤں کو ایک طرف کر کے دوبارہ سے کرسی پر بیٹھ گئی۔جیسے ہی فوزیہ باجی نے بھائی کا انگھوٹھا اپنی چوت سے نکالا تو میں روشنی میں میں دیکھا کہ بھائی کا انگھوٹھا فوزیہ باجی کی چوت کے پانی سے چمک رہا تھا۔ بھائی نے بھی اپنے انگھوٹھے کی طرف دیکھا اور فوزیہ باجی سے بولا۔۔۔ چوت میں گرمی آ گئی ہے تو فوزیہ باجی نے ہاں میں سر ہلا دیا ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی بھائی نے کھڑکی کی طرف دیکھتے ہوئے ایک بار پھر مخصوص انداز میں اپنے سر پر ہاتھ پھیرا ۔۔۔۔ جسے دیکھ کر میں نے کھڑکی چھوڑی اور باہر سے ایسے ہی گانا گاتی ہوئی دروزہ تک آگئی مقصد یہ تھا کہ وہ لوگ ہوشیار ہو جائیں۔۔۔پھر تھوڑا رک کر میں اندر کمرے میں داخل ہوئی تو دیکھا کہ شبی کتاب پر جھکا پڑھ رہا تھا اور باجی سامنے کرسی پر بیٹھی تھی۔۔۔ چنانچہ حسبِ معمول میں بڑے خوش گو ار موڈ میں فوزیہ باجی سے بولی۔۔۔۔ باجی بچہ کیسا جا رہا ہے؟ تو باجی نے بجائے جواب دینے کی بجائے سر ہلا دیا ۔۔۔ اور پھر میں باجی کے ساتھ ہی دوسری کرسی پر بیٹھ گئی۔۔۔۔ کچھ دیر بعد اچانک ہی شبی نے کتاب سے اپنا سر اُٹھایا اور میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔ باجی مجھے یاد نہیں رہا ۔۔ کل کمیٹی والی باجی آئیں تھیں۔۔۔ بھائی کا اتنا کہنا تھا کہ میں نے ایک دم چونکنے کی اداکاری کرتے ہوئے کہا۔۔۔ ارے ہاں ۔۔ مجھے یاد آ گیا ۔۔۔۔ پھر میں فوزیہ باجی کی طرف متوجہ ہوئی اور ان سے کہنے لگی۔۔۔ باجی۔۔۔۔اجازت ہو تو میں کچھ دیر میں آتی ہوں۔۔۔ تو باجی کے بولنے سے پہلے ہی شبی کہنے لگا۔۔۔ ۔۔۔ ٹھیک ہے باجی آپ جاؤ۔۔ تو میں نے شبی کو ڈانٹ کر کہا۔۔ میں تم سے نہیں ۔۔ بلکہ فوزیہ باجی سے پوچھ رہی ہوں۔۔۔اس پر فوزیہ باجی نے ایک پھیکی سی مسکراہٹ بولی۔۔۔ کوئی بات نہیں تم ہو آؤ۔۔۔ اور پھر میں نےشبی کو کہا شبی زرا دروازے کو کنڈی لگا لو۔۔۔ تو شبی کاہلی سے بولا۔۔۔آپ خود ہی باہر سے کنڈی لگا لینا ۔۔۔ کیونکہ میں اس وقت پڑھ رہا ہوں۔۔۔
یہ سن کر میں نے ڈرامہ کرتے ہوئے اس سے کہا کہ بڑے ہڈ حرام ہو تم۔۔۔اور پھر باہر نکل گئی پھر دروازے پر جا کر میں نے کنڈی کی آواز پیدا کی اور ۔۔۔ واپس چلتی ہوئی کھڑکی کے پاس آ گئی۔
اندر جھانک کر دیکھا تو فوزیہ باجی کرسی پر بیٹھی شبی کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔ تب شبی ان سے کہنے لگا۔۔۔ایک بات تو بتاؤ باجی ۔۔۔ آپ ہر فون سیکس میں اپنے آپ کو یہ کیوں کہتی تھیں کہ میں (bitch) "بچ " ہوں ۔۔ مجھے اس کا مطلب بتاؤ گی پروفیسر صاحبہ؟ اس پر فوزیہ باجی نے بھائی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی اب میں تمہیں اس کا مطلب کیا سمجھاؤں ۔۔۔ ویسے بچ کتیا کو کہتے ہیں ۔۔۔ اس کے ساتھ ہی بھائی نے پاس پڑا فون اُٹھایا اور سپیکر آن کر دیا ۔۔ا سی لمحے شہوت میں ڈوبی ہوئی فوزیہ باجی کی آواز گونجی۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔میری جان میں تمہاری بچ ہوں۔۔۔فوراً ہی بھائی نے فون کو پاز کیا ۔۔۔اور فوزیہ باجی کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔ چلو پروفیسر۔۔ میری کتیا بن جاؤ ۔۔ ۔۔۔ بھائی کی بات سن کر فوزیہ باجی بلا چوں و چرا کیے کرسی سے اُٹھی اور زمین پر کتیا کی طرح چل کر بھائی کی طرف بڑھنے لگی ۔۔۔یہ دیکھتے ہی بھائی نے دوبارہ سے فون آن کیا ۔۔۔ اب فوزیہ باجی کہہ رہی تھی ۔۔۔ میں سارے کپڑے اتار کے تمہارے پاس آؤں گی۔۔۔فوراً ہی بھائی نے فون کو پاز پہ کر دیا اور کہنے لگا ۔۔۔فوزیہ باجی کپڑے اتار کے میرے پاس آؤ۔۔۔ یہ سنتے ہی فوزیہ باجی اوپر اُٹھی اور فوراً ہی اپنے سارے کپڑوں کو اتار دیا۔۔اور پھر ننگی ہو کر اسی سٹائل میں بھائی کی جانب بڑھنے لگی۔۔اور میں نے دیکھا کہ ننگی فوزیہ کی بڑ ی بڑی چھاتیاں اس کے سینے پر جھول رہی تھیں ۔۔۔۔ ۔۔اور وہ ہولے ہولے چل رہی تھی۔۔ جیسے ہی فوزیہ باجی بھائی کے قریب پہنچی۔۔۔ بھائی نے دوبارہ سے پاس پڑا ہوا فون اُٹھایا اور ۔۔۔ اسے اَن پاز کر دیا۔۔۔ کمرے میں ایک بار پھر فوزیہ کی آواز آواز گونجی ۔۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔میں تمہارے پاس آ کر سب سے پہلے میں تم کو اپنی موٹی گانڈ کے درشن کرواؤں گی۔۔۔۔۔ ۔۔۔ جسے دیکھ کر تم حیران رہ جاؤ گے۔۔۔۔ فوزیہ باجی کو یہ آواز سنا کر بھائی نے پھر سے اسے پاز کیا اور اس سے پہلے کہ بھائی کچھ کہتا فوزیہ باجی ایک دم گھومی اور ۔۔بھائی کے سامنے اپنی گانڈ کر دی۔۔۔۔واؤ۔۔۔ فوزیہ باجی کی ‘H” شیپ والی مربع شکل کی گانڈ تھی جو اس کے جسم پر بہت دلکش لگ رہی تھی اور مجھے معلوم تھا کہ شبی تو باجی کی گانڈ کا پہلے سے ہی دیوانہ تھا اس لیئے۔۔۔ جیسے ہی باجی نے اپنی ایچ شیپ کی گانڈ کو بھائی کے سامنے کیا۔۔۔ اسے دیکھ کر بھائی تو پاگل ہو گیا ۔۔۔اور بے اختیار اس نے اس پر ہاتھ پھیرنا شروع کر دیا۔۔۔ پھر پتہ نہیں اس کے دل میں کیا آئی کہ اس نے باجی کی گانڈ پر تھپڑ مارنے شروع کر دیئے۔۔اور ساتھ ساتھ یہ بھی کہتا جاتا بہن چود ۔۔۔ ما در چود فوزیہ تیری گانڈ واقعی ہی بڑی فٹ ہے
۔۔۔ادھر دوسری طرف بھائی کے ہر تھپڑ پر باجی کے منہ سے آواز نکلتی ۔۔۔ہائے۔۔۔اوئی۔۔۔۔۔ اور وہ اپنی گانڈ کو مزید بھائی کی طرف کرتی جاتی تھی۔۔۔ کافی سارے تھپڑ مارنے کے بعد جب بھائی نے باجی کی گانڈ پر تھپڑ مارنے بند کردیئے تو اچانک ہی فوزیہ نے اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور شہوت بھری آواز میں بولی۔۔۔۔میری بنڈ نوں کُٹ۔۔۔( میری گانڈ کو مارو) ۔۔۔ تو بھائی کہنے لگا ۔۔۔ ضرور کٹاں گا پر اجے نہیں ( ضرور ماروں گا پر ابھی نہیں ) اور پھر باجی سے بولا ۔۔۔ بہن چود اپنے دونوں پہاڑیوں کو الگ الگ کرکے اب مجھے اپنی موری کے درشن کراؤ۔۔۔۔۔۔ بھائی کی بات سن کر فوزیہ نے جلدی سے اپنے دونوں ہاتھ پیچھے کیئے اور اپنی انگلیوں کی مدد سے اپنی بڑی سی بنڈ کی دونوں پہاڑیوں کو الگ الگ کر کے بھائی کی سامنے ہلے لگی۔۔۔ بھائی کے ساتھ ساتھ میں بھی دیکھا کہ باجی کی دونوں پہاڑیوں کے بیچ میں ایک بڑا سا سوراخ تھا ۔۔ جسے دیکھ کر بھائی اپنا منہ اس کے قریب لے گیا اور اس پر تھوک کر بولا۔۔۔ا یتھے لن پانا اے( یہاں لن ڈالنا ہے)۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی ایک انگلی باجی کو موری میں ڈال دی ۔۔اور بولا۔۔۔ بہن چودے تیری بنڈ بڑی کُھُلی اے۔۔۔کہڑے کہڑے یار نوں دیندی رہیں ایں؟ ( بہن چود تیری گانڈ بہت کھلی ہے کس کس یار سے مروائی ہے؟ ) اور پھر اس کے ساتھ ہی بھائی نے اپنی انگلی کو فوزیہ باجی کی گانڈ میں ان آؤٹ کرنا شروع کر دیا۔۔۔ یہ دیکھ کر فوزیہ باجی نے اچانک اپنا منہ پیچھے کی طرف کیا اور کہنے لگی۔۔۔۔ انگلی نا کم نئیں چلنا ۔۔اپنا لُل نوں پا۔۔۔ ما ں چودا۔۔۔۔۔ ( انگلی سے کام نہیں چلے گا اپنے لن کو ڈالو ۔۔۔۔ مادر چود) باجی کے منہ سے گالی سنتے ہی بھائی نے اپنی انگلی اس کی گانڈ سے نکالی۔۔۔اور اسے کھڑے ہونے کاحکم دیا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے پاس پڑے ہوئے فون کی طرف جیسے ہی ہاتھ بڑھایا ۔۔۔ باجی نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ۔۔اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔سنانے کی ضرورت نہیں مجھے سب یاد ہے۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی چھاتیوں کو ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔اور بھائی کے منہ سے لگا کر بولی۔۔۔۔اپنی گانڈ د کھانے کے بعد ہمیشہ ہی میں تم سے اپنے نپلز کو چسواتی ہوں نا۔۔۔ بھائی نے ہاں میں سر ہلا اور ۔۔۔ ساتھ ہی فوزیہ کے نپلز چوسنے لگا۔۔۔ کچھ دیر بعد ۔۔۔ فوزیہ باجی نے بھائی کے منہ سے ایک نپل ہٹایا اور بولی۔۔۔۔ اس کے بعد میں تم اپنی پھدی دکھاتی ہوں نا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی۔۔۔ فوزیہ باجی اپنی ایک ٹانگ بھائی کی کرسی پر رکھی اور اپنی ننگی پھدی کو بھائی کے سامنے کر دیا ۔۔۔
http://adf.ly/1dIIw4
اور بھائی کی طرح میں نے بھی فوزیہ باجی کی پھدی کی طرف دیکھا تو وہ خاصی کالی تھی۔۔۔ لیکن بہت ابھری ہوئی تھی ۔۔اس پر بالوں کو نام و نشان بھی نہ تھا ۔۔ بھائی نے اپنا ہاتھ بڑھا کر اس کی چوت اند ر کی طرف سے چیک کیا تو دیکھا کہ ہونٹوں کی طرح باجی کی چوت کے لب بھی خاصے موٹے اور باہر کو لٹکے ہوئے تھ ے بلکہ ایک دانے کے پاس والے ایریا میں تو فوزیہ کی پھدی کی پھدی کے لب۔۔۔ چیتھڑوں کی شکل میں لٹکے ہوئے تھے۔۔۔ یہ دیکھ کر بھائی نے اس کے دانے کو اپنی انگلیوں میں لیا اور کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہن چودے ۔۔۔ تیری پھدی دے تے پھڑکے لتھے ہوئے نے۔۔کنی والی مروائی آ؟ ( بہن چود تمھاری چوت کے چیتھڑے لٹک رہے ہیں کتنی دفعہ پھدی مروائی ہے) تو فوزیہ باجی مستی میں بولی بہت دفعہ مروائی ہے اور آج تم سے مروانے لگی ہوں اس کے ساتھ ہی اس نے بھائی کے سر کو پکڑ کر اپنی چوت کی طرف دبایا ۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔ بولو میری پھدی مارو گے نا۔۔۔اور پھر کہنے لگی ۔۔۔۔ لیکن اس سے پہلے میری چوت کے پانی کو چیک کرو کہ کس قدر ذائقے دار ہے۔۔۔۔۔۔ پھر کہنے لگی۔۔۔۔میری پھدی کو چاٹ کے تم کنواری کڑی کی چوت کو بھول جاؤ گے۔۔۔ فوزیہ کی بات سن کر بھائی نے اس کی چوت سے منہ ہٹایا اور اس کی طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔تم بھی تو کنواری ہو نا بہن چود۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر فوزیہ بولی۔۔۔۔ ہاں زمانے کی نظر میں ۔۔۔۔ میں کنواری ہوں لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور بات پوری کیئے بغیر اس نے ایک گرم سانس بھری اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہو چوس۔س۔سس۔س۔۔۔۔ فوزیہ کی چوت چوسنے کے کچھ دیر بعد۔۔۔۔۔ فوزیہ نے بھائی کے منہ کو اپنے سے ہٹایا اور بولی ۔۔۔۔۔۔ چل ہن اپنا لن وخا ( چلو اب اپنا لن دکھاؤ)
فوزیہ کی بات سن کر بھائی اپنی کرسی سے اُٹھا ۔۔ اور جلدی سے شلوار اتار کر فوزیہ باجی کے سامنے کھڑا ہو گیا۔۔ جیسے ہی باجی کی نظر بھائی کے جوان لن پر پڑی ۔۔۔تو اس کی آنکھوں میں ستائیش جھلک پڑی اور وہ لن کو اپنے ہاتھ میں لیکر کر اسے سہلاتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔ واہ ۔۔ اہیہ تو بہت وڈا اے( واؤ ۔۔ یہ تو بہت بڑا ہے ) اور پھر بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے بولی۔۔۔۔ چوپاں (چوسوں ) تو بھائی کہنے لگا ۔۔۔ ہا ں بہن چود ۔۔چوپ ۔۔۔ یہ سن کر فوزیہ باجی نے اپنی زبان نکالی اور بھائی کے تنے ہوئے لن پر پھیر کر بولی۔۔۔۔ تیرا لن بڑے مزے دا اے ( تمہارا لن بہت مزے کا ہے) اپنے دونوں ہونٹ جوڑے اور بھائی کے لن پر رکھ کر آہستہ آہستہ اسے اپنے منہ کے اندر لے گئی۔۔۔۔اور پھر دور سے میں نے دیکھا کہ فوزیہ باجی کا منہ بھائی کے لن پر ۔۔۔تیزی سے اوپر نیچے ہو رہا تھا ۔۔۔۔
فوزیہ کچھ دیر تک بھائی کا لن چوستی رہی پھر وہ کھڑی ہو گئی اور کہنے لگی۔۔۔۔ تمہارے لن کو منہ سے باہر نکالنے پر دل تو نہیں کر رہا تھا ۔۔۔لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اب بس۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی فوزیہ باجی نے سامنے پڑے ہوئے میز پر اپنے دونوں ہاتھ رکھ دیئے ۔۔۔ یہ دیکھ کر بھائی شرارت سے بولا۔۔۔۔ کی کراں ؟؟؟؟ ( کیا کروں ؟) تو بھائی کی بات سن کر فوزیہ باجی اپنا منہ پیچھے کر کے بولی۔۔۔۔۔۔۔ جو تمہارا جی کرتا ہے کرو ۔۔۔ چاہو تو پنے لن کو پہلے چوت میں ڈال لو۔۔۔۔۔ اور چاہو تو لن کو پہلے ۔۔۔۔۔ گانڈ میں ڈال دو۔۔۔۔ یہ تمہاری مرضی ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔لیکن یہ بات سن کر کہ تم کو میری گانڈ اور چوت دونوں مارنی ہوں گی۔۔۔۔
فوزیہ باجی کی بات سن کر بھائی اس کے پیچھے آ کر کھڑا ہو گیا اور پھر اس کی ڈائیریکش کو میری طرف کرتے ہوئے اس نے فوزیہ کی گانڈ پر کافی سارا تھوک لگایا ۔۔۔۔ اور پھر اپنے لن کو بھی تھوک سے تر کر دیا ۔۔اور پھر۔۔اس کے ساتھ ہی ۔۔۔اس نے لن باجی کی گانڈ کی موری پر رکھا اور د ھکا لگا دیا۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی بھائی کا لن پھلستا ہوا ۔۔۔ جڑ تک فوزیہ باجی کی گانڈ میں چلا گیا۔۔۔۔ جیسے ہی بھائی کا لن فوزیہ کی گانڈ میں داخل ہوا ۔۔۔ اس نے اپنا منہ پیچھے کیا اور کہنے لگی۔۔۔۔مینوں پہلے ای پتہ سی۔۔۔۔کہ ۔۔۔ پہلاں توں میری بنڈ ہی ماریں گا ( مجھے معلوم تھا کہ پہلے تم گانڈ ہی مارو گے۔۔۔) اور اس کے ساتھ ہی مستی کے عالم میں فوزیہ باجی نے اپنی گانڈ کو خود بخود آگے پیچھے کرنا شروع کر دیا۔۔۔۔۔پھر کچھ دیر بعد اس نے شبی کی طرف مُڑ کر دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔ میری بُنڈ تے چنڈاں مار( میری گانڈ پر تھپڑ مارو) فوزیہ کی بات سن کر شبی نے اس کی بڑی سی گانڈ پر تھپڑو ن کی برسات شروع کر دی اور ہر تھپڑ پر فوزیہ کہ منہ سے نکلتا ۔۔اوئی۔۔۔ ہائے ۔۔۔ اور مارو۔۔ اس طرح کچھ دیر تک فوزیہ باجی بھائی سے اپنی۔۔ گانڈ مرواتی رہی پھر۔۔ اچانک ہی اس نے اپنی گانڈ سے بھائی کا لن نکالا اور ۔۔۔ کہنے لگی چل ہن میری پھدی مار ( اب میری چوت مارو) اور اس کے ساتھ ہی اس نے بھائی کو اشارہ کیا اور بھائی میری طرف منہ کر کے میز پر لیٹ گیا۔۔۔ اس وقت بھائی کا لن اپنے پورے جوبن پر اُوپر کی طرف ہوا میں اُٹھا ہوا تھا ۔۔۔اور بھائی کے لن کو کھڑا دیکھ کر میری چوت میں مرچیں سی لگنا شروع ہو گیئں ۔۔۔
اور میری چوت بھی بھائی کے لن کے لیئے فریاد کرنا شروع ہو گئی ۔۔ لیکن میں نے اسے لفٹ نہیں کرائی ۔۔۔اور اندر کا نظارہ دیکھنے لگی ۔۔ اور میں نے دیکھا کہ فوزیہ باجی ا پنی دونوں ٹانگوں کو مزید چوڑا کر کے بھائی کے لن کے اوپر کھڑی ہو چکی تھی ۔۔ اور پھر اس نے لن کا نشانہ لیتے ہوئے اپنی پھدی کو بھائی کے لن پر رکھ اور ۔۔۔ دھیرے دھیرے اس پر بیٹھنے لگی۔۔۔۔اور کچھ ہی دیر میں وہ بھائی کے لن کو جڑ تک اپنی پھدی لے چکی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔اور پھر اس کے ساتھ ہی اس نے بھائی کے لن پر اُٹھک بیٹھک شروع کردی ۔۔۔اور میں بھائی کے خوبصورت اور جوان لن کو فویہ باجی کی چیتھڑے بھرے پھدی میں ان آؤٹ ہوتے ہوئے دیکھتی رہی۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کچھ ہی دیر بعد میں نے دیکھا کہ میرا بھائی بھی نیچے سے اُٹھ اُٹھ کر فوزیہ باجی کی چوت میں گھسے مار رہا تھا ۔۔۔۔ بھائی کے اس سٹائل کو دیکھتے ہی میں سمجھ گئی کہ ا ب وہ جانے والا ہے۔۔۔۔ میری طرح تجربہ کار فوزیہ نے بھی یہ بات محسوس کر لی تھی چنانچہ یہ بات محسوس کرتے ہی فوزیہ باجی بھائی کے لن سے اُٹھی اور زمین پر اکڑوں بیٹھ گئی۔۔۔۔ اور بھائی سے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔جلدی سے فون سیکس کا آخری سین بھی مکمل کر لو۔۔۔ فوزیہ کی بات سن کر بھائی نے میز پر سے جمپ ماری ۔۔۔۔۔۔اور اپنے لن کو فوزیہ کے منہ کی طرف کرتے ہوئے مُٹھ مارنے لگا۔۔۔۔جبکہ دوسری طرف فوزیہ باجی اپنے منہ سے زبان نکالے بھائی کے چھوٹنے کی منتظر تھی۔۔۔ اور پھر چند ہی سیکنڈ کے بعد بھائی کے منہ سے سسکی سی نکلی اور ۔۔۔ پھر ۔۔۔۔اوہ ۔۔۔اوہ۔۔۔ کی آواز سے بھائی کے لن نے منی اگلنا شروع کر دی۔۔۔۔ بھائی نے اپنے لن کی ایسی ڈائیریکشن رکھی ہوئی تھی کہ۔۔۔۔ اس کے لن منی نکل کر سیدھی فوزیہ باجی کی زبان پر جمع ہوتی جا رہی تھی۔۔۔ اور جیسے ہی فوزیہ باجی کی زبان بھائی کی منی سے بھر گئی اس نے ایک بڑا سا گھونٹ بھرا ۔۔۔ اور ۔۔۔۔ بھائی کی ساری منی کو اپنے حلق سے اتار لیا۔۔اور اس کے ساتھ ہی بھائی کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا ۔۔اور اسے منہ میں لے جا کر باقی ماندہ منی کو بھی چوس چوس کر پینی لگی۔۔۔۔ اتنا دلکش منظر دیکھ کر میں نے بے اختیار اپنی چوت پر ہاتھ مارا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تو ۔۔۔ وہ بھی پانی سے بھری ہوئی تھی ۔۔۔۔ ایسا لگ رہا تھا کہ بھائی نے فوزیہ کو نہیں بلکہ مجھے چودا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
......................... جاری ہے...................................
No comments:
Post a Comment