Breaking

Adstera

شہوت زادی چوتھا حصہ


ابا کے سیڑھیاں چڑھنے کی آواز سن کر ایک لمحے کے لیئے تو مجھے اپنی جان نکلتی ہوئی محسوس ہوئی لیکن پھر اچانک ہی میرے ذہن میں خیال آیا کہ اگر  ہم دونوں اس حالت میں پکڑے   گئے تو      بے موت مر جائیں   گئے   یہ  خیال آتے  ہی   میں نے  جلدی  سے اپنی شلوار پہنی اور ۔۔۔ بھائی  سے یہ کہتی ہوئی تیزی سے باہر نکل گئی کہ تم  یہیں رُکو۔۔۔ اس وقت چونکہ میرے
زیادہ وقت  نہیں  تھا اس لیئے  میں نے  دڑبے کا  ٹاٹ  ایک طرف کیا اور پھر  بڑے  ہی بے ڈھنگے انداز میں کھڈے سے   سے باہر  چھلانگ  لگا دی۔۔ چھلانگ بے ڈھنگی ہونے  کی وجہ سے  میں   ڈربے  سے  باہر      ننگے  فرش  پر آڑھی ترچھی ہو کر  گر  گئی۔۔۔ اس طرح   زوردار طریقے سے گرنے کی وجہ   تھوڑے سے میرے  گوڈے  اور کافی حد تک    میرے  باذوؤں کی  دونوں کہنیاں چھیلی گئیں   ۔۔ اس کے ساتھ ساتھ میرے    باقی جسم پر بھی کچھ  خراشیں   آئیں ۔۔۔ لیکن چونکہ  اس وقت  مجھے اس سے بہتر  مجھے اور کوئی طریقہ نہ سوجھ رہا  تھا 


۔۔ اس لیئے میں نے  یہ سب برادشت کیا اور  عین اس وقت کہ جب ابا  سیڑھیاں چڑھ کر    چھت پر  قدم رکھ رہے تھے میں بھی   اپنی کہنیاں ملتی ہوئی  اُٹھ کھڑی ہوئی تھی  مجھے  یوں کہنیاں ملتے ہوئے دیکھ کر  ابا  کہنے  لگے ۔۔ کیا  ہوا   صبو   پُتر؟  تو  میں   نے روہانسہ   منہ بنایا اور ابا  کی طرف  دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ وہ ابا  میں کھُڈے کی چھت سے لکڑیاں اُٹھا کر  اندر  رکھنے کے لیئے آئی تھی ۔۔۔ لیکن  پاؤں پھسلنے کی وجہ سے نیچے گر گئی۔۔۔  میری بات سن کر ابا  آگے بڑھے اور  میری دونوں کہنیوں کا معائینہ  کرتے  ہوئے   بڑی  شفقت  سے کہنے لگے۔۔۔ شبی کہاں  ہے؟ تو  میں نے جلدی سے جواب دیا کہ   وہ  باہر دوستوں کے ساتھ کھیلنے گیا  ہوا   ہے  اس پر ابا نے  مجھے  ڈانٹتے ہوئے کہا  کہ  ہزار  دفعہ کہا ہے کہ  اس کو زیادہ دیر تک   باہر نہ  گھومنے  دیا کرو ۔۔۔ لیکن تم لوگ اس کی پرواہ بھی نہیں کرتے ۔۔۔پھر  میری طرف دیکھ کر بڑی شفقت سے کہنے لگے صبو پُتر ۔۔ آئیندہ    کھڈے کی چھت پر تم نے   خود نہیں  چڑھنا   بلکہ ۔۔اس نالائق کو  چڑھانا  ہے۔۔ ۔۔۔ تو میں ابا کی بات  سن کر کہنے لگی ۔۔۔ٹھیک ہے ابا  آئیندہ  میں اس بات کا  خیا ل رکھوں گی۔۔۔یہ سن کر ابا مسکرائے اور  اسی  شفقت  سے کہنے  لگے چل  میری پتر نیچے  چل ۔۔ میں تمہاری کہنیوں پر کوئی  دوائی  وغیرہ    لگا  دیتا ہوں ۔۔۔  سیڑھیان اترتے ہوئے ایک دفعہ پھر انہوں نے مجھ سے کہا  ۔۔۔میری بات سن لی ہے نا کہ  آئیندہ سے تم نے کھڈے کی چھت  پر نہیں  چڑھنا    بلکہ اس کام  کے لیئے شبی کو کہنا ہے اور پھر وہ  مجھے ساتھ لیئے  نیچے چلے آئے۔۔ابا کی باتیں سن کر میں نے سُکھ   کا  سانس لیا ۔۔۔ اور دل ہی دل اپنی کامیابی پر خوش  ہو گئی۔۔۔





یہ اسی شام  کا  واقعہ  ہے کہ   اماں  سے ملنے  ہماری  بڑی   خالہ جو کہ  ہمارے ٹاؤن سے   20/25  کلومیٹر  دور رہتی تھیں  آ گئیں۔۔۔  خالہ  کے ساتھ  ان کی  بیٹی فوزیہ بھی آئی  تھی جو کہ مجھ  سے  چار سال  بڑی تھی   میری  طرح  اس  کا  رنگ بھی سانولہ تھا   بڑی بڑی چھاتیوں کے ساتھ ۔۔۔ اس کے  ہونٹ قدرے  موٹے اور  تھوڑے لٹکے ہوئے تھے   فوزیہ کی خاص  بات اس کی بڑی سی گانڈ تھی جو کہ تھوڑی  باہر  کو  نکلی ہوئی تھی  اور  اس بڑی سی گانڈ  کے ساتھ جب   وہ ایک ردھم میں چلتی تھی ۔۔۔تو   دیکھنے  والے کا دل  بے قابو  ہو جاتا  تھا ۔۔۔ اس  مستانی  چال  کے ساتھ  فوزیہ  باجی  ایک مضبوط اور کافی ہاٹ   جسم کی  مالک  تھی ۔۔ خالہ کے آنے پر اماں بہت خوش  ہوئیں اور  اور ان کو دیکھ کر کہنے لگیں ۔۔۔ آپا اس دفعہ آپ برے دنوں بعد آئی ہو  ۔۔ اماں کی بات سن کر خالہ کہنے لگی  ۔۔ میں تو پھر بھی گاہے بگاہے تم سے ملنے ا ٓ  ہی جاتی ہوں لیکن تم نے تو  ہمارے  ہاں نہ آنے کی قسم کھائی ہے۔۔خالہ کی بات سن کر اماں تھوڑا شرمندہ  سی ہو گئیں اور ان سے بولیں ۔۔۔ ایسی کوئی بات نہیں  ہے آپا۔۔ کیا کروں گھر کے کام کاج اور بچوں سے فرصت ہی نہیں    ملتی ۔۔۔  اماں کی بات سن کر خالہ مسکرائیں اور  قدرے طنزیہ  لہجے میں بولیں  ۔۔۔۔   لگتا ہے کہ ساری  دینا  کو تم نے ہی  اپنے سر پر اُٹھایا  ہوا  ہے ۔۔۔ اور ۔۔ بچے  پالنے کی  فقط  تمہاری   ہی  زمہ داری  ہے  ۔۔ باقی ہم سب لوگ  تو ویسے ہی ویلے   واندے   پھرتے   ہیں  ۔۔ اس پر اماں بات کو ختم کرنے کی نیت سے بولیں ۔۔  آپا  آپ  کے آنے  کا  بہت  بہت شکریہ اب یہ بتاؤ کہ کیا کھاؤ  گی ؟ تو  خالہ کہن ے لگی ۔۔ کھانے پینے کو چھوڑ  ۔۔ تو سب سے پہلے مجھے چائے پلا۔۔۔اس پر فوزیہ  باجی  جو اب تک خاموشی سے دونوں بہنوں کی بات چیت سن رہی تھی  مسکراتے  ہوئے   کہنے  لگی ۔۔ ہاں ہاں خالہ  امی کو جلدی سے  چائے   پلاؤ  کہ ان کا  نشہ ٹوٹ  رہا  ہے۔۔ فوزیہ کی اس بات پر دونوں بہنوں  نے ایک فرمائشی  قہقہہ  لگایا ۔۔۔ اور پھر  اماں  یہ کہتے  ہوئے  وہاں سے ا ُٹھ  گئی کہ میں چائے لیکر ابھی آئی۔





اماں  کے جانے کے بعد خالہ میری طرف متوجہ ہوئیں اور مجھ سے میری پڑھائی اوردیگر مشاغل کے بارے میں  بات چیت کرنے لگیں ۔۔ اسی دوران اماں چائے کے ساتھ بھاری مقدار میں  کھانے پینے کے دوسرے لوازمات بھی لے آئیں    جنہیں دیکھ کر خالہ  کہنے لگیں کہ  یہ اتنے تکالفات کی کیا  ضرورت تھی؟ میرے  لیئے  تو   بس ایک   پیالی   چائے ہی کافی تھی ۔۔۔  اس پر اماں مسکراتے ہوئے کہنے لگیں ۔ آپا یہ تکلف میں نے آپ کے لیئے تھوڑی کیا ہے یہ  ساری چیزیں تو میں اپنی پیاری سی بھانجی   فوزیہ کے لیئے  لائی  ہوں ۔۔۔۔۔۔ چائے پینے ے بعد   اماں اور  خالہ  جھوٹے             برتنوں کو اُٹھا  کر کچن میں  چلی گئیں     اور وہاں اماں کے ساتھ   بیٹھ کر  باتیں کرنے لگیں  ۔۔۔ مجھے ہوم ورک کرتے  دیکھ  کر فوزیہ بھی ان کے پیچھے  پیچھے  کچن       میں چلی گئی۔  جبکہ میں ان سے تھوڑی  دور  بیٹھ کر  اپنا  ہوم ورک کر رہی تھی اتنے میں باہر سے شبی بھی آ گیا ۔۔۔ اور  آتے ہی خالہ کو سلام کرنے کے بعد اس نے فوزی (فوزیہ)  کے ساتھ   گپ شپ شروع کر دی ۔۔۔۔ پھر  وہاں  سے اُٹھ کر  میرے  پاس  آ کر بیٹھ گیا  اور پھر   میری  طرف  دیکھتے  ہوئے  کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ آج  تو  بال بال بچے  تھے۔۔پھر تھوڑا آگے بڑھ  کر  بڑی  دھیمی آواز میں کہنے  لگا۔۔۔۔۔۔۔۔ باجی  میں سوچ  رہا  تھا   کہ  اگر عین وقت پر آپ   چھلانگ  نہ  لگاتیں  تو  آج    ہمارا   پکڑا  جانا    یقینی   تھا ۔ بھائی  کی بات  سنتے  ہی میری آنکھوں کے سامنے   دن  والا  سارا  منظر گھوم  گیا۔اور پھر وہ  منظر   یاد  آتے  ہی میری  ریڑھ کی  ہڈی  میں  ایک سنسناہٹ سی ہو گئی۔۔۔۔   پھر  یہ سوچ کر میں نے خود پر قابو  پایا کہ اگر  بھائی کے سامنے میں بھی ڈر گئی تو ہو سکتا ہے آئیندہ کے لیئے یہ میرے ساتھ پروگرام نہ کرے۔۔۔ اس لیئے میں  اس کی طرف دیکھ کر مسکرائی  اور ۔۔۔ اس کو تسلی  دیتے  ہوئے بولی کہ  فکر نہ کرو بھائی ۔۔ جب تک  میں  ہوں  ۔۔تم کو  کچھ  نہیں  ہو گا۔ اور پھر اس کی طرف دیکھ کر بولی۔۔اچھا یہ بتاؤ کہ تم  کھُڈے سے کس وقت نکلے تھے اور کہاں چلے گئے تھے۔۔؟ ؟ تو  بھائی نے میری بات کا   جواب  دیتے  ہوئے کہا کہ ۔۔ ہمارے  جانے کے کافی دیر  تک  وہ   ڈر کے  مارے  اسی  پوزیشن  میں  چُپ کر کے  بیٹھا  رہا ۔۔۔۔۔۔۔پھر جب اسے یقین ہو گیا کہ ابا گھر سے چلے گئے  ہیں   تو   پھر اس کے بعد    وہ  ادھر ادھر دیکھتا   ہوا   کھڈے  سے باہر   نکلا ۔۔ ڈر کے مارے وہ سیڑھیوں سے نیچے اتر کر گھر میں نہیں  آیا ۔۔۔۔بلکہ      اپنی چھت پھلانگتے  ہوئے   چاچے کے گھر اتر  گیا اور پھر وہاں سے باہر چلا گیا۔۔۔ پھر اس نے فوزیہ لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے  بولا۔۔۔   یہ لوگ  کب  آئے  باجی؟ تو میں  نے  جواب دیا کہ ۔۔۔ابھی  کچھ  ہی  دیر  پہلے ۔۔۔تو اس نے  میری طرف  دیکھتے ہوئے  بڑے ہی معنی  خیز  انداز   میں کہا کہ  ۔۔۔ آپ نے  فوزیہ  باجی  کی  گانڈ  دیکھی  ہے؟  اس  کے منہ سے  یہ بات سن کر  میں ایک دم  چونک گئی اور گھبرائی  ہوئی نظروں  سے   فوزی کی طرف  دیکھتے  ہوئے بولی ۔۔۔ آہستہ بول کہیں وہ سن نہ  لے۔۔۔۔  میری بات سن کر شبی ایک دم مسکرا دیا اور پھر اپنا    منہ آگے کر  کے بولا۔۔۔۔ باجی آپ نے  فوزیہ  باجی کی گانڈ  دیکھی  ہے؟ تو  میں  نے  کہا دیکھی ہے ؟   کیا خاص بات ہے اس میں  ۔۔۔؟؟؟؟؟اس پر   وہ  کہنے  لگا۔۔۔۔۔ ایک دم مست گانڈ ہے ان کی ۔۔۔   ابھی ہم  یہی  باتیں کر رہے تھے کہ اچانک فوزیہ  جو کہ امی اور خالہ کے پاس بیٹھی تھی  ہماری طرف آتے  ہوئے  بولی۔۔۔۔ یہ   بہن  بھائی  کے در میان کیا کھسر  پھسر  ہو  رہی  ہے  جناب؟  تو  میں نے   فوزیہ کی طرف مسکراتے  ہوئے   دیکھا اور کہنے لگی کچھ  خاص نہیں  باجی ۔۔۔۔ یہ  ایسے  ہی بکواس کر  رہا  تھا۔۔۔ اس پر فوزیہ  نے شبی کی طرف دیکھا اور کہنے لگی ۔۔۔۔  کون سی بکواس ؟؟۔۔۔ کچھ ہمیں بھی تو  پتہ  چلے؟ فوزی  کی   یہ  بات  سنتے  ہی شبی  فوراً   ہی  وہاں   سے  یہ  کہتے  ہوئے  اُٹھا  کہ  یہ بات  تو آپ   کو  باجی  ہی  بتا سکتی  ہیں۔۔۔ اس  پر فوزی نے  میری طرف  سوالیہ  نظروں  سے  دیکھا  تو  میں  نے  بڑی  مشکل سے  بات  کو کور کیا۔۔۔۔





 اس کے بعد میں اور فوزیہ عاشی سے ملنے اس کے گھر چلے گئے اور وہاں عاشی  کے ساتھ خوب گپ شپ لگائی ۔۔ لیکن  چونکہ فوزی ہم سے کافی بڑی تھی اس لیئے   ہم  دونوں  نے اس کے ساتھ ایسی  ویسی کوئی  بات  نہ  کی ۔۔۔دوستو جیسا کہ آپ  کومعلوم ہے کہ ہمارے گھر میں دو ہی کمرے تھے ایک میں  اماں ابا اور چھوٹی  بہن  زینب سوتی  تھی  جبکہ دوسرے کمرے میں ۔۔۔۔۔ میں اور شبی سویا کرتے تھے۔۔ اس لیئے   ہمارے گھر میں جب  بھی کوئی  مہمان آتا  تھا  تو اسے  ہمارے کمرے میں سلایا  جاتا  تھا ۔۔۔۔ اس دن بھی   ہمارے کمرے میں خالہ اور  فوزیہ  باجی   ہماری  چارپائی  پر سوئیں تھیں ۔۔۔ جبکہ  حسبِ روایت  میرے  اور بھائی کے  لیئے  اماں نے   نیچے فرش  پر ایک گدا    بچھا  دیا۔۔۔۔



        خالہ اور   خاص کر فوزیہ باجی کی وجہ سے اس رات  میں نے  بھائی کے ساتھ مستی نہ کرنے  کی ٹھانی تھی ۔۔۔ اس لیئے خالہ لوگوں کے ساتھ باتیں کرتے کرتے میں بھی جلد ہی سو گئی تھی ۔۔۔ آدھی رات  کا  وقت تھا  کہ  مجھے  اپنی  شلوار میں کچھ سرسراہٹ   سی محسوس ہوئی ۔۔ پہلے تو  اسے  میں اپنا  وہم سمجھی ۔۔۔ لیکن  جب  یہ سرسراہٹ  کچھ زیادہ  بڑھ گئی۔۔۔ تو اسی سرسراہٹ کی وجہ سے  میری آنکھ کھل گئی اور میں نے چونک کر دیکھا ۔۔ تو  شبی کا  ہاتھ  میرے آزار  بند پر تھا۔۔ اس کا  ہاتھ اپنی شلوار پر  دیکھتے  ہی  مجھے چارپائی  پر سوئی فوزیہ اور خالہ جان کی یاد آ گئی۔۔۔۔اور پھر یہ سوچ   کر  ہی میری   جان  ہی نکل گئی   کہ اگر یہ اُٹھی ہوئیں تو۔۔ ۔۔۔۔ یہ سوچ  آتے  ہی  میں نے اپنے  نالے (آزار بند) پر دھرا    بھائی  کا    ہاتھ  پکڑ  لیا  اور  پھر  اس سے سرگوشی میں بولی۔۔۔۔۔۔ کیا کر  رہے  ہو شبی؟؟؟   میری بات سن کر وہ بھی سرگوشی میں بولا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ باجی میں آپ کی شلوار   اتار  رہا  ہوں  تو  میں  نے اس کی طرف دیکھتے ہوئے قدرے سخت  لہجے میں کہا ۔۔۔۔پاگل ہو گئے ہو کیا؟ ۔۔۔ خالہ لوگ اُٹھ جائیں گے۔۔۔ میری بات سن کر بھی اس نے میرے آزار بند  پر رکھا  ہاتھ   اور بھی مضبوطی سے پکڑ لیا۔۔۔۔ اور  بولا۔۔۔۔۔۔۔۔۔   باجی غور سے سنو ۔۔۔۔۔خالہ    خراٹے  لے  رہیں ہیں ۔۔۔۔ اس کے کہنے  پر میں  نے بھی غور کیا  تو  کمرہ  خالہ  کے ہلکے ہلکے خراٹوں سے گونج رہا  تھا ۔۔ خالہ کے خراٹوں کی آواز سن کر بھی  میری تسلی  نہ  ہوئی  اور  میں  نے  بھائی  سے کہا۔۔۔ ٹھیک  ہے خالہ تو سو رہی لیکن ۔۔۔ فوزیہ  باجی بھی  تو ہیں ۔۔۔  میری اس بات پر بھائی  کہنے  لگا۔۔۔۔باجی  زرا گدے  سے اُٹھ  کر  دیکھو ۔ تو فوزیہ باجی  ہماری مخالف سمت منہ کر کے سو  رہی  ہیں ۔۔۔۔۔چنانچہ  بھائی کے کہنے پر میں نے سر اُٹھا کر دیکھا تو ۔۔۔۔ واقعی  ہی  فوزیہ  باجی۔۔۔  ہمارے  مخالف سمت  اپنا   کروٹ کے بل سو رہی تھی۔۔۔ پھر میں  نے  فوزیہ  باجی کی   اس پوزیشن   پر   بڑے  دھیان سے غور کیا ۔۔۔۔ 



تو  واقعی  ہی  انہیں    بے سدھ  سوتے  ہوئے  پایا۔۔۔ ۔۔۔ یہ منظر  دیکھ کر اب  میں بھائی کی طرف متوجہ  ہوئی ۔۔۔ اور  اس سے پوچھا ۔۔۔اب بتاؤ ۔۔۔ کہ   تم  میرا   نالا (آزار بند) کیوں کھول   رہے   تھے؟۔۔  میری  بات  سنتے  ہی بھائی  نے  شہوت  بھری  نظروں سے میری طرف  دیکھا اور ۔۔۔ پھر  کہنے  لگا۔۔۔۔ باجی میں نے آپ کو کرنا ہے۔۔۔ بھائی  کی  بات سنتے   ہی  ایک دم    میرے چیونٹیاں سی رینگنے لگیں  اور  اندر سوئی  ہوئی   شہوت پھر سے  جاگ اُٹھی ۔۔۔ اور میں  نے    خالہ کی  چارپائی   کی  طرف  دیکھتے  ہوئے  خود ہی اپنا  آزار بند کھول  دیا۔۔۔اور  بھائی سے بولی۔۔۔ لو  میں  نے اپنی  شلوار  اتار دی ہے۔۔ تو  بھائی  کہنے  لگا۔۔  باجی اب  اپنا  منہ  دوسری طرف کر لیں ؟   بھائی  کی  بات سن کر میں نے بڑی حیرانی سے اس کی طرف دیکھا  اور  کہنے لگی ۔۔۔۔ وہ کیوں  بھلا




     میری بات سن کر   وہ بھی اپنی شلوار  اتارتے  ہوئے کہنے لگا۔۔۔۔۔۔ وہ اس لیئے  باجی ۔۔کہ مجھے ابھی  اور  اسی وقت آپ کی بُنڈ   مارنی  ہے  بھائی کے منہ  سے یہ  بات سن کر  میں  حکا  بقا   رہ  گئی ۔۔اور  میں نے  بڑی حیرانی  سے  بھائی کی طرف دیکھتے ہوئے کہا۔۔۔۔  یہ تم کیا کہہ  رہے ہو  بھائی۔۔۔۔ تو وہ  بڑی سنجیدگی سے کہنے لگا۔۔۔ وہ  باجی دوپہر کھڈے میں   ۔۔۔۔ جو  کام  ادھورا  رہ گیا  تھا۔۔۔ اس کو مکمل کرنے کے لیئے آپ کو اُٹھایا  ہے ۔۔پھر کہنے لگا ۔۔۔قسم سے باجی  میرا بڑا  دل کر رہا ہے۔۔۔ دل تو میرا بھی کر رہا تھا لیکن میں زمینی حقائق بھی مدِ نظر رکھا کرتی تھی۔۔ جو کہ اس سقت ہمارے حق میں نہ  تھے۔۔ اس لیئے میں   خالہ لوگوں  کی  چا رپائی کی طرف  اشارہ کرتے  ہوئے شبی سے کہا۔۔۔ ان دو خواتین کے ہوتے  ہوئے تم  یہ کام کیسے  کرو  گے؟ تو  وہ  کہنے  لگا ۔۔۔ باجی جیسا کہ ابھی آپ  نے  خود   اپنی نظروں سے دیکھا ہے کہ  یہ  دونوں  خواتین   بے خبر سوئی   ہوئی  ہیں ۔۔۔ اس لیئے  



۔۔اتنی  دیر میں میں آپ کی  مار لوں گا۔۔۔ اس پر میں نے اس کو آنکھیں نکالتے ہوئے کہا ۔۔۔ بے وقوف تم کو  پتہ بھی ہے کہ  پیچھے سے اندر کراتے   ہوئے کتنی  تکلیف  ہوتی  ہے اور   کیا تمہیں یاد نہیں کہ  دوپہر کو بھی ابھی  تم نے  اپنا   ہیڈ  کو   ۔۔ اندر  داخل  کرنے کی کوشش کی تھی ۔۔ کہ  درد  کی  وجہ  سے  میرے  منہ سے اتنی  بڑی   چیخ  نکل گئی تھی کہ  جسے سن کر   ابا  اوپر آ گئے تھے ۔۔۔۔ پھر بھی  تم  مجھ  سے یہ مطالبہ کر رہے ہو؟ میری بات سن کر وہ کہنے  لگا۔۔۔  آپ کی بات ٹھیک ہے باجی ۔۔۔ پر ۔۔۔ میں کیا کروں  دوپہر  سے میرا آپ کی   گانڈ  مارنے  کو بہت  دل کر رہا ہے ۔۔۔  اور  باجی  خاص کر جب  سے میں  نے اس کی (فوزیہ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے) کی  بڑی سی گانڈ دیکھی ہے میں تو  پاگل ہو گیا  ہوں ۔۔۔اس لیئے  باجی  پلیززززززززززززززز ۔۔ مجھے  اپنی   بُنڈ   مارنے   دیں نا ۔۔۔۔۔ یہ  بات کہہ کر وہ   اپنے گدے  سے  تھوڑا  اوپر اُٹھا ۔۔۔اور ایک نظر  سوئی  ہوئی  خواتین   پر ڈال  کر کہنے  لگا۔۔۔ دیکھ لیں دنوں لیڈیز ابھی تک   بے خبر سو رہی ہیں ۔۔۔ ۔پتہ نہیں  کیو ں  بھائی کی بات سن کر مجھ پر سیکس   بخار  چڑھتا  جا  رہا  تھا ۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی   میری  گانڈ میں بھی ایک عجیب سی کجھلی ہونے لگی تھی ۔۔۔ اور  میرا  بھی دل کر رہا  تھا کہ  میں اور بھائی۔۔۔ سیکس والا کھیل کھیلیں ۔۔




۔ لیکن دوسری  طرف  جب میری نظر چارپائی کی طرف  جاتی تو ۔۔۔ میں  اپنے اس ارادے سے باز آ جاتی ۔۔ کیونکہ ابھی دوپہر کو ہی ہم لوگ بڑی مشکل سے بچے تھے۔۔ابھی  میں  اسی ادھیڑ پن  میں   مبتلا  تھی  کہ  ۔۔۔ بھائی  نے   اپنا  ہاتھ  میری طرف بڑھا  دیا ۔۔۔  یہ دیکھ کر میں نے  بھی  اس کا  ہاتھ  اپنے  ہاتھ میں  پکڑ  لیا ۔۔۔ اور  کہنے لگی ۔۔ یقین کرو  بھائی  دل تو  میرا بھی  بہت کر رہا  ہے۔۔۔ لیکن پلیزز۔۔۔۔ تھوڑا  صبر کر لو۔۔۔ پھر اس کے بعد ۔۔ جیسا تم کہو گے ویسا  ہی میں کروں گی۔۔۔ میری بات سن کر بھائی  نے  اپنے  لن کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔۔۔  باجی  یہ  مجھے  بہت تنگ کر رہا ہے ۔۔ اس  کی  بات سن کر میں نے ایک نظر  چارپائی  کی طرف  دیکھا۔۔۔اور بھائی سے کہنے لگی  ۔۔۔ چلو تمہارے اس (لن ) کا  میں کچھ کر دیتی ہوں ۔۔۔۔ اور پھر  اس  کے  لن کو اپنے  ہاتھ میں پکڑلیا۔۔۔اُف۔ف۔ف۔ بھائی  کا  لن بہت گرم   اور سخت اکڑا  ہوا تھا۔۔۔جسے پکڑ تے  ہی  میری  پھدی  میں  پانی کے  قطرے  جمع  ہونے  شروع  ہو  گئے ۔اور میرا جی چاہا ۔۔۔۔ کہ اسے  ابھی میں  اپنے  اندر  لے لوں ۔۔۔ لیکن ۔۔ میں مجبور تھی۔۔۔ اس لیئے  میں نے خود  پر تھوڑا  قابو  پایا  ۔ اور اس  کے کان میں  سرگوشی  کرتے ہوئے  بولی۔۔۔۔ میں اسے پکڑ کر ہلا دیتی  ہوں ۔جس سے تمہاری  بے چینی تھوڑی کم ہو  جائے گی۔۔  میری  بات کو سمجھتے ہوئے بھائی  نے   اپنا سر اثبات میں ہلا دیا  اور پھر    نیچے گدے  پر لیٹے لیٹے میری طرف  دیکھنے لگا۔۔۔ جبکہ دوسری طرف  میں   ایک  نظر چارپائی  پر  اور دوسری  نظر بھائی  کے لن پر  ڈالتے  ہوئے  اسے ہلا  رہی تھی۔۔۔ ۔۔۔۔  بھائی نے کچھ دیر تک  تو   مجھے اپنے  لن   کو  ہلانے  دیا۔۔۔ پھر   اس نے  اپنے لن پہ رکھا  میرا  ہاتھ  پکڑ  لیا ۔۔۔۔ اور  گدے سے تھوڑا  اوپر اُٹھ کر   میرے  کان میں سرگوشی کرتے  ہوئے  بولا۔۔۔ باجی آپ کے اس  طرح  ہلانے  سے   مجھے  مزہ نہیں مل  رہا۔۔۔۔۔ اس پر  میں نے بھی اس سے سرگوشی میں  پوچھا ۔۔۔ پھر  تم بتاؤ   نا۔۔کہ تم کو  کیسے  مزہ  ملے گا  میں ویسے کر دیتی ہوں۔۔۔۔۔۔




 تو  وہ  کہنے لگا ۔۔  یہاں (لن پر)  سوکھا  ہاتھ  چلانے  سے  مجھے   مزے  کی  بجائے تکلیف ہو رہی ہے اس لیئے ۔۔۔۔ آپ اسے (لن  کو ) تھوڑا  گیلا کر لیں۔۔۔۔ ۔۔۔ اس  وقت تک   مجھے لڑکے کیسے مُٹھ   مارتے  ہیں    کا   اتنا  پتہ  نہیں  ہوتا   تھا اس  لیئے  میں  نے  اس سے  سوال کیا  کہ میں کس چیز  سے   تمہارے  اس  کو گیلا کروں؟ تو  وہ  کہنے  لگا۔۔۔ باجی آپ کو مٹھ  مارنے  کا نہیں  پتہ؟  تو میں نے نفی میں سر ہلا  دیا ۔۔۔تب   وہ  تھوڑا  اوپر اُٹھا  اور  خالہ لوگوں کی طرف  دیکھتے  ہوئے سرگوشی میں  کہنے لگا۔۔۔۔ باجی  اس  (لن) پر  ڈھیر  سارا  تھوک  لگا کر پہلے اسے چکنا کریں ۔۔۔۔ پھر جب یہ چکنا  ہو جائے  تو  اپنے  ہاتھ آگے  پیچھے کرنا  شروع  کر دیں ۔۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ  ہی   وہ  اپنے لن کو میرے  منہ کے  قریب  لے آیا۔۔۔ اس کا  لن  اتنے قریب  دیکھ کر ایک  دفعہ  تو  میرا جی چاہا کہ میں اسے اپنے منہ میں لے لوں ۔۔ لیکن پھر  چارپائی پر سوئی خواتین کا خیال آ گیا ۔۔۔اور میں نے  اپنا  منہ اس کے  لن کے ہیڈ  کے قریب کیا اور اس پر  بہت سارا تھوک پھینک دیا۔۔۔۔  اور کچھ تھوک میں نے اپنی ہتھیلی پر پھینکا اور پھر اس کے لن کو اپنے ہاتھ میں پکڑا کر ہلانا شروع کر دیا۔۔۔۔پہلے اوپر  سے نیچے۔۔۔۔ پھر نیچے سے اوپر ۔۔۔   میرے  مُٹھ  مارنے کا  بھائی کو بھی  مزہ آنے لگا  اور  وہ  بولا۔۔۔۔ باجی  تیز تیز  ہاتھ چلاؤ۔۔ اس پر میں نے اس کے لن پر  تھوڑا اور تھوک پھینکا اور ۔۔ پھر ایک نظر  چارپائی  پر  ڈالی اور ۔۔۔۔ تیز تیز  ہاتھ چلانے لگی۔۔۔۔ لیکن یہ کیا۔۔ میرے تیز تیز ہاتھ چلانے سے ۔۔  کمرے میں پچ پچ  کی گیلی گیلی آوازیں آنے لگیں ۔۔ جو کہ  رات کی اس  گہری خاموشی میں بہت زیادہ لگی۔۔۔ ابھی میں اس پر غور ہی کر رہی تھی کہ اچانک ساتھ والی چارپائی سے  چرچراہٹ  کی آواز گونجی۔۔۔۔۔۔۔  یہ دیکھ کر  میں  نے  بھائی  کے لن پر چلتا  ہوا  اپنا  ہاتھ روک لیا۔۔۔۔ اور  جلدی سے  پاس پڑی ہوئی  چادر کو اپنے اوپر اوڑھ لیا۔۔۔ اور پھر  چادر سے منہ  باہر نکال کر دیکھنے لگی۔۔۔۔۔۔۔میں نے  دیکھا  کہ خالہ نے کروٹ لیکر کر اپنا   منہ   ہماری طرف کر لیا  تھا۔۔۔




 میری طرح بھائی نے بھی ایک نظر  خالہ کی طرف دیکھا تھا ۔۔۔اور  وہ  بھی  چادر کے نیچے سٹل ہو کر لیٹا  ہوا  تھا   جبکہ  اس لن ابھی تک میرے ہاتھ میں پکڑا  ہوا  تھا ۔۔۔ لیکن ۔۔۔ فرق صرف یہ تھا کہ پہلے بھائی  کا  لن  تنا  کھڑا تھا ۔۔۔ اور  پھر   جیسے  ہی  چارپائی کی چرچڑاہٹ کی آواز  سنائی دی تھی  اسی وقت  سے بھائی  کا لن   بیٹھ گیا  تھا۔۔  اور اب ایک مرے ہوئے چوہے  کی  مانند    میرے   ہاتھ  میں  بے جان  سا  پڑا  تھا۔۔۔



ہمیں ایسے  لیٹے  لیٹے  کافی  ہی  دیر   ہو گئی تھی۔۔۔ کہ اچانک پھر سے فضا ۔۔۔ چارپائی کی مخصوص چرچڑاہٹ سے گونج  اُٹھی ۔۔۔۔ میں  چادر سے منہ نکال کر سامنے چارپائی  کی طرف  دیکھا  تو  ۔۔۔۔  خالہ جان نے کروٹ لیکر  اپنا  منہ دوسری طرف کر لیا  تھا۔۔۔۔۔۔ میری طرح بھائی نے بھی سر اُٹھا کر  خالہ اور فوزیہ باجی کی طرف دیکھا ۔۔۔۔۔ اور پھر مطمئن ہو کر تھوڑا آگے کھسک آیا اور  اپنا  منہ میرے کان کے قریب لا کر بولا۔۔۔۔ دونوں کا منہ دوسری طرف ہو گیا ہے  ۔۔۔  اس کا  اتنا  ہی  کہنا  تھا ۔۔۔ کہ  اچانک  میرے  ہاتھ  میں  پکڑے  ہوئے  اس  کے لن  میں جان آنی شروع  ہو  گئی۔ اور پھر  دیکھتے  ہی  دیکھتے ۔۔۔۔ اس کا لن  دوبارہ سے اپنے  جوبن  پر   آ گیا۔۔۔یہ دیکھ کر میں نے اس کے سخت لن کو اپنی مُٹھی میں پکڑ کر دبانے لگی۔۔۔۔کچھ دیر  تک  میں ایسا  کرتی ر ہی پھر  بھائی  اوپر اُٹھا  اور  میرے کان میں سرگوشی کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔ باجی تھوڑا  تھوک  لگا  لو۔۔۔ لیکن میں نے ایسا  نہ کیا اور اس  سے بولی ۔۔۔۔ یار تمھارے لن کو چکنا کر کے مُٹھ مارنے  سے  جو  آوازیں بنتی  ہیں  میرے خیال  میں ان کی  وجہ  سے  پہلے بھی خالہ نے کروٹ لی تھی۔۔۔اس لیئے  میں ایسے ہی  ہاتھ چلاؤں گی ۔ میری بات سن کر بھائی نے  میرا ہاتھ پکڑ لیا۔۔۔۔اور  لن پر تھوڑا تھوک لگا کر میرے ہاتھ کو اس پر اوپر  نیچے کرتے ہوئے بولا۔۔۔۔  باجی۔۔۔ یہ ظلم  نہ کرو ۔۔ اپنے ہاتھ کو  مت  روکو ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا  کہ  ٹھیک۔ ہے میں ہاتھ نہیں روکوں گی لینہ  تیز  تیز  بھی نہیں  چلاؤں  گی ۔۔ تو  وہ  راضی  ہو گیا۔۔۔اور میں چارپائی کی طرف دیکھتے ہوئے۔۔اس کے لن پر  آرام آرام سے  ہاتھ  چلانے لگی۔۔۔ میرے  خیال  میں اسے میرا  یہ انداز پسند نہ آیا تھا اس لیئے  کچھ  دیر  بعد وہ  اوپر اُٹھا  اور  کہنے لگا۔۔۔ ایک بات  کہوں  باجی  تو  میں نے کہا  اب کیا  ہے؟؟؟؟؟؟؟۔۔  تو وہ  بولا۔۔۔۔۔ ایسے  مجھے مزہ نہیں آ رہا ۔۔تو میں نے کہا  تو پھر تم کو کیسے مزہ ملے گا کہ جس سے شور بھی نہ ہو اور تمکو  مزہ بھی مل جائے تو  وہ  بولا ۔۔۔  ایک طریقہ  ہے تو  میں  نے پوچھا وہ کیا؟؟؟؟؟؟۔۔۔ تو وہ کہنے لگا۔۔ آپ میرا  چوپا  لگاؤ۔۔۔چوپے کی بات سن کر میرے اندر  ایک تھرتھرلی سی مچ گئی۔۔۔حقیت  یہ ہے کہ بھائی کے لن کو ہلاتے ہوئے میں بھی یہی سوچ رہی تھی کہ  کیوں نہ  اس کے سخت        لن کو اپنے منہ میں لیا جائے


لیکن میں نے اس سے کہا۔۔۔  میں تمھارے لن کو کیسے چوسوں ۔۔ کہ اس کے لیئے  مجھے اوپر اُٹھنا پڑے گا۔۔۔  تو وہ کہنے لگا۔۔۔۔ باجی ایک طریقہ ہے جو  ہم  اکثر  اپنے مدرسے سے چھٹی کے وقت کھیتوں میں کیا کرتے ہیں ۔۔۔  تو میں نے اس سے پوچھا کہ وہ کیا طریقہ ہے ؟ تو  وہ  کہنے لگا۔۔۔ اس طریقے  میں دونوں کے  منہ مخالف سمت میں ہوتے ہیں۔۔ اس کے اتنے کہنے  پر میں سمجھ گئی تھی کیونکہ فوٹوں والے رسالے اور   اردو کہانیوں میں  اس کے بارے میں ۔۔۔ میں نے کافی کچھ پڑھا ہوا تھا ۔۔۔ اس طریقے کو  گورے لوگ  69  کہتے  ہیں۔۔۔۔ اور یہ  سکس نائین  ایک دفعہ میں نے اور  عاشی نے کیا بھی  تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چنانچہ  میری  رضامندی   دیکھتے  ہی   ۔۔۔ بھائی  بڑے محتاط انداز میں گھوما ۔۔۔اور اپنے سر کو میری  دونوں ٹانگوں کے بیچ لے آیا ۔۔۔ جبکہ دوسری طرف اس پوزیشن میں  بھائی کا  سنسناتا  ہوا  لن    میرے  منہ کے قریب  آ  چکا  تھا۔۔۔



۔۔  جیسے ہی  بھائی   میری ٹانگوں کے  درمیان آیا ۔۔۔  اس نے  اپنا  ہاتھ آگے  بڑھایا ۔۔۔۔ اور  میری  پھدی  پر  جا کر رکھ  دیا۔۔۔۔۔۔۔  یہ دیکھ کر میں نے ایک بار پھر اپنا سر اُٹھا کر  خالہ اور فوزیہ کی جانب دیکھا ۔وہاں  امن  شانتی  دیکھ کر  میں نے  ۔۔۔اپنی   دونوں ٹا نگوں کو  مزید  کھول دیا۔۔۔ میری  ٹانگوں کے  کھلتے  ہی  بھائی   نے  اپنی   ایک  انگلی کو  میرے  دانے  پر رکھا اور اسے مسلنے لگا۔۔۔۔۔   شبی کا  میرے دانے پر ہاتھ رکھنے کی دیر تھی کہ   ۔۔۔شہوت بھری گرمی کے  مارے میری پھدی سے   جوس  نکلنا  شروع  ہو گیا۔۔ ۔۔۔اور   میں  نے  اپنی  پھدی کی گرمی کے  زیرِ اثر ۔بھائی کے لن کو بھول گئی ۔۔۔۔۔اور اس کے دانے پر رکھے ہاتھ کو اور تیز   مسلنے  کو کہا ۔۔ میری بات  سنتے  ہی   بھائی نے اور تیزی کے ساتھ   میرے دانے کو مسلنا شروع کر دیا۔۔۔۔اس کے ساتھ ہی مزے اور سرور  کی تیز لہریں میرے جسم میں  سرائیت کرنے لگیں ۔۔۔۔۔ اور میں  نے اس ڈر سے کہ  کہین میرے منہ سے آواز نہ نکل جائے اپنا منہ پر ہاتھ رکھ دیا اور ۔۔۔اس   کے  ساتھ ساتھ میں  بڑی  ہی  محتاط نظروں سے  خالہ اور  فوزیہ لوگوں کی طرف بھی دیکھتی رہی تھی۔۔۔ اور انہیں سوتا دیکھ کر ۔۔ شبی کو اور تیز ہاتھ چلانے کا  کہتی تھی۔۔۔۔۔ ادھر شبی بھی لیٹے لیٹے ۔۔۔ میرے دانے کو  اور تیزی سے مسل رہا تھا ۔۔۔۔ جس کی  وجہ سے  کچھ دیر بعد میری چوت نے  ڈھیر سارا  پانی  چھوڑ دیا۔۔۔    جب شبی  نے دیکھا کہ میرا  پانی  نکل گیا  ہے تو  اس  نے   مجھے ہلا یا اور اپنا  لن کو میرے  ہونٹوں کے قریب لا کر بولا۔۔۔ اب آپ اس کو چوسو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 




بھائی کی بات سن کر میں نے اپنے منہ سے زبان نکالی اور بھائی کے لن  کے  ہیڈ پر پھیرنے لگی۔۔۔۔  بھائی کے لن پر میری زبان لگنے کی دیر تھی کہ بھائی کے منہ سے ایک ہلکی سی سسکاری سی نکلی ۔۔۔۔۔ اور وہ  گدے سے کھسک کر تھوڑا اور آگے ا ٓگیا۔۔۔۔ بھائی کے منہ سے سسکاری سن کر میں نے اس کے لن سے منہ  ہٹایا  اور کہنے لگی۔۔۔۔ بھائی منہ بند رکھو۔۔۔ تو وہ  ہلکی سی سرگوشی میں کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔  کوشش کروں گا  باجی۔۔۔۔ لیکن  مجھے  بہت مزہ  آ  رہا ہے۔۔۔آپ  میرے  ٹوپے  پر  زبان  پھیرتی جاؤ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  اس کی بات سن کر میں نے اس کے  لن کو نیچے سے پکڑا اور  اس کے ٹوپے کو اپنے  ہونٹوں کے  بیچ  میں کر کے  اس  پر زبان پھیرنے لگی۔۔۔۔ میری اس حرکت سے بھائی  ماہی بے آب کی طرح  تڑپنے  لگا۔۔۔۔ اور اس کے ساتھ ہی اس نے  میرے سر کو بڑی سختی  سے  پکڑا  اور اسے اپنے لن  کی طرف  دبانے لگا۔۔۔۔  بھائی کی اس حرکت سے میں بھی جوش میں آگئی اور   پورا منہ کھول کر اس کے لن کو اندر لے لیا۔۔۔۔ اور پھر اس کے لن کو چوسنے لگی۔۔۔۔اس کے ساتھ ساتھ میں نے   بھائی کے لن کے نیچے بالز کو بھی ایک ہاتھ میں پکڑا  اور ان   پر  ہلکا ہلکا  مساج  کرنے لگی۔۔۔۔ میرے   لن  چوسنے  سے  بھائی  دم  بدم  مست  سے مست تر ہوتا  جا  رہا  تھا اور ۔۔۔ پھر ۔۔۔۔ کچھ ہی دیر بعد ۔۔۔۔ بھائی نے میرے منہ  میں  گھسنے  مارنے شروع کر دیئے  ۔۔اور   میں  اس کے گھسے مارنے کے انداز سے سمجھ گئی کہ  بھائی کی منزل قریب  آ گئی ہے۔۔۔ اور یہ سوچ  آتے ہی  میرا  سارا  بدن  جوش سے بھر گیا ۔۔اور  شاید اسی جوش کی وجہ سے  میری  پھدی کی   ساری  لیسیں  میرے  منہ میں  جمع  گئیں تھیں کیونکہ  جیسے  جیسے میں  بھائی کا  لن چوستی جا رہی تھی ۔۔۔ویسے ویسے  میرا منہ ان لیسیوں سے بھرتا جا رہا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر  بھائی کا لن چوستے چوستے  اچانک  ہی  بھائی  کا جسم  آڑھا  ترچھا ہونے  لگا۔۔۔۔ اور میں سمجھ گئی کہ  اب  بھائی  چھوٹ  رہا ہے ۔۔ اس وقت  ایک تو میرا جی کیا کہ میں اس کے لن سے اپنے منہ کو ہٹا لوں ۔۔۔ لیکن پھر خیال آیا کہ عاشی کی چوت چاٹتے وقت ہر دفعہ ہی اس کی منی کھائی ہے ۔۔۔تو کیو ں  نہ آج  بھائی  کی منی  کا  ٹیسٹ  ہو  جائے۔۔۔۔ ابھی میں یہ سوچ ہی رہی تھی کہ۔۔۔ اچانک بھائی  کا جسم  تڑپا ۔۔۔۔ اور اس کے لن کے  سوراخ  سے پانی  نکلنا  شروع ہو گیا۔۔۔۔۔ جس کی ایک ایک بوند میں  نے اپنے حلق میں اتار لی۔۔۔۔ بھائی کی منی  کا  ٹیسٹ عاشی کے منی سے ہزار گنا   بہتر  تھا۔


اس وقت آدھی رات ہو چکی تھی۔۔۔ چنانچہ میں نے جلدی سے اپنا منہ صاف کیا اور دوسری طرف منہ کے سو گئی۔۔۔ جبکہ دوسری طرف بھائی بھی مجھ سے ایک فٹ کے فاصلے پر گدے کے دوسرے کنارے پرلیٹ کر سو گیا۔۔۔پھر  بھائی  کا  تو  مجھے پتہ  نہیں ۔۔۔البتہ  میں جلد ہی سو گئی۔۔۔۔اگلی صبع سکول جاتے ہوئے میں نے رات والے واقعہ کی تفصیل سے عاشی کا  آگاہ  کیا تو  وہ  بڑی   خوش  ہوئی۔۔۔ اور خاص کر  اس  بات پر کہ میں  نے  بھائی  کا  چوپا  لگایا  ہے وہ ایک دم گرم ہو گئی ۔۔۔اور کہنے لگی ۔۔۔  حرام دیئے ۔۔  کلیں کلیں ہی بھرا دا لن  منہ  چ  پا لیا ای۔۔۔( حرام زادی اکیلی ہی بھائی کا لن منہ میں ڈال لیا ہے) پھر بڑی بے تابی سے مجھ سے بھائی کے لن کے ٹیسٹ اور خاص کر اس کی منی کے بارے میں کرید کرید کر سوال کرنے لگی۔۔۔۔ یہاں تک کہ سکول میں بھی   وہ  اسی  69 کے بارے میں  باتیں کرتی  رہی۔۔۔ یہاں  میں  ایک اور  بات بتا دوں کہ    ڈنگر ہسپتال  والے  واقعہ کے  بعد  ایک  بار پھر ہم دونوں ایک دوسرے کے قریب آ گئیں تھیں۔۔۔۔  جبکہ دوسری طرف  زرینہ کے بارے میں ہمیں بہت  تجسس تھا کہ اس کے گھر والوں نے اس کے ساتھ کیا سلوک کیا۔۔۔ تو اس پر اس کے گاؤں کی ایک لڑکی نے جو کہ ہم سے ایک سال جونئیر  تھی نے بتلایا کہ زرینہ کے گھر والوں نے پہلے تو اس کو بہت مارا تھا ۔۔۔۔ پھر  اس سے  اگلی  رات ہی  اس  کا نکاح    ایک دور کے گاؤں  کے   60 سالہ رنڈوے کے ساتھ  کر دیا تھا۔۔۔ اپنی اتنی پیاری دوست کے اس انجام سے  میں بہت افسردہ ہو  گئی تھی۔۔۔۔  لیکن  اس  واقعہ  کا  سائیڈ  افیکٹ  یہ ہوا تھا  --- 


 کہ میں اور عاشی پھر سے یک جان  و  دو قالب ہو گئے تھے ۔۔۔۔۔ اس دن بھی   وہ  میری  واردات کی  روداد سن کر  بہت گرم ہو گئی تھی ۔۔۔ اور بار بار مجھ سے  خاص کر چوپے کے بارے میں تفصیل سے پوچھتی تھی۔۔۔اور میں بھی اس کو  مزید نمک مرچ لگا کر  یہ  داستان سناتی تھی۔۔۔۔۔آخر  وہ  نہ   رہ  سکی اور ایک  خالی پیریڈ میں وہ  بڑے ہی شہوت  ذدہ        نظروں سے میری طرف دیکھ کر ۔۔۔۔ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صبو  ۔۔۔ میں واش روم  جا  رہی  ہوں ۔۔۔  اس نے اتنا ہی کہا اور اُٹھ  کر چلی گئی کچھ ہی دیر میں میں بھی اسی  ٹکر  والے  واش  میں پہنچ  چکی تھی ۔۔۔ جیسے  ہی میں  واش روم میں داخل  ہوئی  اس نے ایک نظر میری طرف دیکھا اور پھر اپنی  شلوار کی  پھٹی ہوئی جگہ کو اپنی پھدی پر سیٹ کر لیا۔۔ اور  مجھے  اشارہ کر کے  بولی۔۔۔ چل حرام دیئے ۔۔۔۔۔۔ اور میں اس کی صاف  شفاف چوت  کو  چاٹنا  شروع  ہو گئی۔۔۔  اور جب  وہ  فارغ ہو گئی۔۔۔ تو  اس نے مجھے اوپر اُٹھایا  اور میرے  ساتھ گلے لگ گئی۔۔۔ تو میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔۔ عاشی مزہ آیا ۔۔۔۔ تو وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ صبو ۔۔۔ہن تیری جیبھ نال صواد  نئیں آندا ۔۔۔۔۔(صبو اب تمہاری زبان مزہ نہیں دیتی ) تو میں نے اس  کے منہ  کو چوم کر کہا ۔۔۔۔۔ وہ  کیوں میری جان؟؟؟۔۔۔۔۔ ۔ یہ  سن کر  عاشی   نے  مجھے  اور ٹائیٹ جھپی  لگائی اور کہنے لگی۔۔۔۔۔۔صبو۔۔۔ مینو ۔۔۔ لن چاہی دا اے۔۔۔۔۔ ( صبو مجھے لن چاہیئے) ۔۔۔۔ اور پھر میرے گرد اپنی گرفت کو اور ٹائیٹ کر  لیااااااااااااا۔۔۔۔۔۔۔




اس طرح  اگلے  دو تین روز خیریت سے گزر گئے۔۔۔۔ اس دوران  میرے ساتھ سیکس کرنے کے باوجود بھی ۔۔۔۔ بھائی  ابھی  تک  فوزیہ  باجی  کی بنڈ کے پیچھے پڑا  ہوا  تھا۔۔۔لیکن میرا خیال ہے کہ وہاں سے ابھی تک اس کو کوئی خاص رسپانس نہ ملا تھا ۔اس کی وجہ یہ تھی کہ شاید  فوزیہ باجی  شبی کو  ابھی تک ایک چھوٹا لڑکا ہی تصور کرتی تھی۔۔۔۔ایک  دن کی بات ہے کہ میں اور وہ  ہوم ورک کر  رہے  تھے  جبکہ اماں خالہ اور  فوزیہ  باجی  چاچی  کے گھر گئے  ہوئے  تھے ۔۔۔انہوں نے  مجھے بھی  ساتھ  چلنے  کو کہا  تھا لیکن  اس  دن چونکہ میرا  ہوم  ورک  بہت  زیادہ تھا اس لیئے  میں نے  انکار کر  دیا  تھا۔۔۔۔ ان کے جانے کے بعد  شبی آ  کر میرے پاس بیٹھ گیا ۔۔۔ اور   اماں وغیرہ کے بارے میں پوچھنے لگا۔۔۔۔ اور جب میں نے اس کو بتایا کہ وہ سب چاچی کے گھر گئیں ہیں ۔۔۔تو ایک دم سے اس کو ہوشیاری آ گئی اور مجھ سے  کہنے لگا  کہ  چلو اوپر ۔۔۔۔  اس کی  فرمائیش  سن کر خود  میری شہوت بھی جاگ اُٹھی تھی۔۔ لیکن مسلہ یہ تھا کہ اگلے  دن میرا  ٹیسٹ  تھا ۔۔۔اور  سئینر کلاس ہونے کی وجہ سے  ہمیں ہوم ورک بھی  بہت  زیادہ  ملتا  تھا ۔۔۔ اس لیئے میں نے اس کو اپنی مجبوری بتائی ۔۔۔ اور ویسے بھی  یہ میرا اصول تھا کہ میں کام کے وقت کام اور انجوائے کے وقت انجوائے کرتی تھی ۔۔۔۔اس لیئے میں  نے اس سے  صاف انکار کر دیا۔۔۔ میرا انکار  سن کر اس نے برا نہیں  مانا کیونکہ  وہ  اچھی طرح سے  جانتا  تھا کہ  خود میں کس قدر سیکسی لڑکی ہوں ۔۔  جو مشکل سے ہی سیکس کا چانس مس کرتی ہے ۔۔۔ تب وہ میرے پاس بیٹھ گیا اور کہنے لگا ۔۔۔  اچھا سیکس نہیں کرنا  تو  کوئی بات نہیں ۔۔۔ میں ویسے تو  آپ کے پاس  بیٹھ سکتا ہوں  نا۔۔۔۔۔ اور  میرے  ہاں کے اشارے پر وہ  میرے  پاس  بیٹھ کر  باتیں کرنے لگا ۔۔۔   جب سے فوزیہ باجی ہمارے گھر آئی تھی ۔




۔۔۔۔ بھائی کی تان   فوزی کی گانڈ پر ہی آ کر ٹوٹتی تھی ۔۔   چنانچہ    باتیں  کرتے  ہوئے  جب کوئی ایک سو  اٹھاریوں  باری شبی  نے  مجھ  سے فوزیہ  کی  گانڈ  کے  بارے میں بات کی تو  تنگ آ کر میں نے اس سے کہا ۔۔۔  شبی یار ۔۔۔۔ تم کو  تو  فوزیہ  کی  گانڈ  کا فوبیہ  ہو گیا  ہے۔۔۔ ورنہ  تو اس کی گانڈ بس ایک عام  سی  گانڈ  ہے۔۔۔۔ میری بات سن کر بھائی نے میری طرف دیکھا اور کہنے  لگا۔۔۔۔ کچھ  ۔۔۔ ہتھ  ہولا  رکھو  باجی ۔۔۔ آپ فوزیہ کی گانڈ کو  عام سی  گانڈ کہہ  رہی ہو؟    تو میں نے اس سے پوچھ ہی لیا کہ اس میں ایسی کیا خاص بات ہے مجھے تو وہ بس عام سے بنڈ نظر آتی ہے۔۔ تو بھائی کہنے لگا۔۔۔۔کیا بتاؤں باجی جب  فوزیہ باجی اپنے کولہے مٹکا مٹکا کر چلتی ہے نا تو میرے دل پر عجیب چھریاں چلتی ہیں۔۔۔۔۔پھر بڑی حسرت سے کہنے لگا۔۔۔ کاش میں ایک دفعہ اس کی بنڈ مار سکوں ۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔ بدتمیزی  نہیں کرو   بھائی  وہ ایک  شریف لڑکی ہے اور تم  کو اپنا  چھوٹا  بھائی سمجھتی  ہے  میری  بات  سن کر  ترنت  ہی  شبی  کہنے  لگا ۔۔۔۔ چھوٹا  بھائی تو میں آ پ کا بھی ہوں ۔۔۔ لیکن۔۔۔ ابھی اس نے اس آگے کچھ کہنا تھا کہ میں نے اسے  بڑی سختی سے ڈانٹ دیا۔۔ میری ڈانٹ سن کر  وہ  وہاں  سے  اُٹھا  اور  باہر  چلا گیا ۔۔۔۔۔۔




    خالہ کوئی تین چار دن ہمارے گھر رہیں  اور  اس دوران ہر رات  کو میں  اور بھائی نے  بڑے ہی محتاط انداز میں  ۔۔اپنا  شو  جاری رکھا۔۔۔  پانچویں دن جب خالہ لوگ ہمارے گھر سے جانے لگے تو  میرے ساتھ ملتے ہوئے اچانک  ہی فوزیہ  مجھے تھوڑا  الگ  لے  گئی ۔۔۔۔ وہ اس وقت بڑے غصے میں  لگ رہی تھی ۔۔۔ ۔۔۔چنانچہ الگ جے کر  وہ  اسی ٹون میں کہنے لگی ۔۔۔ صبو  میں نے تم سے ایک نہایت ضروری بات کرنی ہے؟   فوزیہ باجی کی بات سن کر میں ایک دم چونک پڑی اور اس سے پوچھا کہ حکم باجی؟ تو وہ بڑے غصے میں  بولی ۔۔۔۔ اپنے بھائی کو  سنھبالو۔۔۔۔ ورنہ  اگر میں  نے اس کی  شکایت  خالہ جان  سے  لگا  دی تو ۔۔۔۔ تو  وہ اس کی  ہڈی  پسلی ایک کر دیں گی ۔۔۔ فوزیہ باجی کی بات سن کر حقیقتاً  میں بڑی  پریشان  ہو ئی اور اسی  پریشانی  کے عالم میں  ان سے  پوچھا کہ  بات کیا  ہے  باجی؟ تو وہ تھوڑا جھجھک   کر مجھ سے کہنے لگی ۔۔۔ بات  ایسی  ہے کہ  خود  مجھے  بتاتے ہوئے شرم آتی  ہے لیکن  میں چپ بھی نہیں رہ سکتی ۔۔۔ پھر   باجی نے ادھر ادھر دیکھا اور کہنے لگیں ۔۔۔  آتے جاتے ہوئے تمہارا بھائی  خواہ مخواہ ہی میرے   پرائیویٹ  جگہوں پر ہاتھ لگاتا  رہتا  ہے۔۔۔۔ فوزی  باجی کی  بات سن کر میں حیران  رہ  گئی  اور اپنے  بھائی  کا دفاع کرتے ہوئے ۔۔۔ 




 ان سے کہنے لگی۔۔۔ ہو سکتا ہے باجی کہ ایک آدھ بار   غلطی سے  ایسا  ہو گیا ہو۔۔۔میری بات سن  کر باجی تو پھٹ پڑی اور  بڑے غصے میں کہنے لگی ۔۔۔۔ دیکھو میں ایک لڑکی ہوں اور مجھے خوب پتہ ہوتا ہے کہ مرد کا کون سا ہاتھ غلطی سے اور کون  سا جان بوجھ کر لگایا گیا ہے۔۔۔پھر اسی غصے والی ٹون میں مزید بولیں۔۔۔ ۔۔۔  دیکھ صبو اس دفعہ تو میں اس کوچھوٹا سمجھ کر معاف کر رہی ہوں ۔۔۔اس لیئے تم اس کو سمجھا لو ۔۔۔۔ ورنہ اگلی دفعہ میں نے اسکی ان حرکتوں کے بارے میں خالو جی  کو  بتا  دینا  ہے ۔۔۔ ابا  کا  نام  سن کر  میں  دل ہی د ل میں سہم سی گئی اور  فوزیہ باجی سے بولی۔۔ فوزیہ  باجی  ویری سوری اگر  بھائی کی  وجہ سے آپ کا  دل  دکھا  ہے ۔۔۔آپ بے فکر رہو میں بھائی کو سمجھا دوں گی۔۔۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگی۔۔۔۔۔میری بہن تم نے اسے صرف سمجھانا ہی نہیں بلکہ  اس کے  کان  پر دو لگانی  بھی  ہیں تا کہ آئیندہ  وہ  ایسی غلطی  نہ  کرے


چنانچہ خالہ لوگوں کے جانے کے بعد میں نے  یہ ساری باتیں  بھائی کو بتائیں  ۔۔۔ اور ساتھ ہی فوزیہ باجی کی وارننگ کے بارے میں بھی بتایا تو  یہ دیکھ کر میں حیران رہ گئی کہ  بجائے ڈرنے یا معزرت کرنے کے بھائی نے بڑی ڈھٹائی سے کہا ۔۔۔ کہ جب تک وہ  فوزیہ کی بنڈ  نہ مار لے تب تک وہ  اس پر ٹرائیاں کرتا رہے گا۔۔۔ پھر اسی رات ۔۔  بھائی کی زبردست فرمائیش پر میں نے  بھائی سے گانڈ مروا  لی تھی۔۔۔   لیکن اس دفعہ اس نے پوری تیاری کی ہوئی تھی اور تھوک کی  بجائے اس نے میری گانڈ کے رِنگ پر بہت  سارا  سرسوں کا  تیل لگایا  تھا جس  سے  میری گانڈ کا  رِ نگ نرم  ہو گیا  تھا  اور پھر اس نے اسی طرح  اپنے  لن  پر بھی بہت سارا آئیل لگا  کر میری بقول بھائی بنڈ ماری تھی۔۔۔۔۔



اگلے  دن  جب  میں نے یہ بات عاشی سے کی تو وہ ایک دم  ہی  جوش میں آ گئی ۔۔۔۔ اور  پھر بڑے غصے میں کہنے لگی ۔۔۔صبو توں ترت حرام دی  ایں ۔۔۔۔ ( صبو تم پکی حرامن ہو) ۔۔۔ اور جب میں نے اس کی وجہ  پوچھی  تو  وہ  کہنے لگی۔۔۔ آپی  تے مزے لے جا رہیئں تے بہن دا کوئی خیال نہیں ( خود تو مزے لے رہی  ہو  اور  میرا  کوئی خیال نہیں ہے)۔۔۔ پھر وہ تھوڑی سیریس ہو    گئی۔۔۔۔اور چلتے ہوئے ادھر ادھر دیکھتےہوئے کہنے لگی ۔۔۔صبو سنا ہے کہ   بنڈ مروانے سے بڑی پیڑ  ہوندی اے( سنا ہے کہ گانڈ مروانے سے بڑی درد ہوتی ہے)   پھر  کہنے  لگی تمہارے اس بارے میں کیا تجربہ ہے؟؟   تو  میں  نے  اس سے کہا۔۔۔۔   عاشی  یار  پہلے پہلے تو  واقعی  ہی  بڑی  درد  ہوتی  ہے ۔۔۔اور خاص طور پر جب تک ٹوپا گانڈ کے اندر داخل نہیں ہوا تھا   تب تک تو دن میں تارے نظر آ رہے تھے  ۔۔۔ ہاں جب  (لن کی) کیپ  (فُل )  اندر  چلی  گئی  ۔۔۔۔۔ تو  کچھ سکون  سا محسوس   ہوا  تھا ۔۔۔۔ ورنہ  تو جب   تک کیپ  نے میرے رنگ کو  کراس نہیں کیا تھا۔۔۔  مجھے  بڑا  سخت  درد  ہوا تھا ۔۔۔۔ میری بات سن کر  عاشی نے اپنے ہونٹوں پر زبان پھیری اور کہنے لگی۔۔۔۔۔  سچی دس صبو ۔۔۔ بنڈ مروان    دا  صواد آیا سی ؟ ( سچ بتاؤ صبو ۔۔۔۔۔ گانڈ مرانے کا کچھ  مزہ بھی آیا تھا ۔۔۔ تو میں نے   رات والا واقعہ کو یاد کرتے ہوئے اس سے کہا ۔۔۔۔۔۔  جب تک ٹوپا  اندر نہیں  داخل ہوا  تھا  تب تک تو  درد  ہی درد تھا ۔۔۔ ہاں جب ۔۔۔ ٹوپا  اندر  چلا گیا ۔۔۔ اور بھائی  کا  لن  روانی کے ساتھ اندر آنے جانے لگا۔۔۔ تو  پھر  مجھے بھی مزہ ملنا  شروع  ہو گیا  تھا۔۔۔۔




میری بات سن کر اچانک ہی عاشی رک گئی اس وقت اس کا  گورا چٹا  چہرہ  بہت سرخ ہو رہا تھا ۔۔۔ اور وہ میری طرف دیکھتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔۔۔۔ صبو۔۔  مجھے  لن  چاہیئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  پھر کہنے  لگی  میں نے تم کو  پہلے بھی  بتا یا تھا کہ  انگلی سے اب میرا گزراہ نہیں ہوتا ۔۔۔  پھر بڑی  ہی جزباتی ہو کر بولی۔۔۔۔۔۔۔۔ صبو میری پھدی لن منگدی  اے۔۔( صبو  میری پھدی لن مانگتی ہے)  عاشی کی بات سن کر  اچانک  میرے  زہن  میں ایک  آئیڈیا  آیا ۔۔۔ اور میں  نے  اس سےکہا ۔۔۔۔ عاشی ۔۔۔۔۔ ایک لن ہے تو سہی اگر تم  چاہو تو۔۔۔۔ میری بات سن کر وہ چونک اُٹھی۔۔۔اور  بڑی بے تابی سے کہنے لگی ۔۔۔۔۔۔۔ چھیتی دس ۔۔۔ حرام دیئے۔۔۔۔( حرام ذادی جلدی بتاؤ) تو  میں  نے  اس سے کہا ۔۔۔ وہ  شبی  ہے ۔۔۔ شبی  کا نام سن کر  وہ ۔۔۔۔۔ایک دم سے چپ ہو گئی۔۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر کہنے لگی۔۔۔۔ پر  یار وہ  ابھی  چھوٹا  ہے۔۔۔ تو میں  نے اس سے کہا کہ  وہ  چھوٹا  ضرور  ہے لیکن  زہر اک ٹوٹا ہے۔۔۔۔۔اور  اس کا ہتھیار کافی ٹھیک ہے ۔۔۔  پھر اسے دلیل دیتے ہوئے کہنے لگی۔۔۔ دیکھو نا  اس کام کے لیئے ہم لوگوں کو جس قسم کی  پرائیویسی کی ضرورت ہوتی ہے اس کے لیئے شبی سب سے  فِٹ بندہ  ہے۔۔۔ میری  بات  سن کر  اس  نے  سر  ہلایا  اور کہنے  لگی ۔۔۔ کہتی تو تو ٹھیک ہے۔۔۔۔ پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 




 اور بات آئی گئی ہو گئی۔۔۔۔۔ اس طرح اگلے تین چار دن تک میں اسے  شبی کے  ساتھ اپنے سیکس کے بارے میں  بڑھا چڑھا کر ۔۔۔۔۔۔ جھوٹی سچی باتیں بتاتی رہی ۔۔۔ جس سے اس کو اپنے اندر    لن لینے کے کا  مزید  شوق  پیدا ہو گیا۔۔۔  اس کے ساتھ ساتھ میں نے ایک دفعہ بھی اس کو شبی کے ساتھ سیکس کا نہیں کہا ۔۔۔۔۔۔۔۔ وجہ یہی تھی کہ  کہیں  وہ  اس کا  غلط مطلب نہ  لے لے۔۔۔۔  ایک دن سکول جاتے ہوئے جب میں   پروگرام کے مطابق چپ چاپ اس کے ساتھ چل رہی تھی تو اچانک ہی  اس نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔ کیا بات ہے صبو آج تم بڑی چپ چپ ہو ۔۔۔۔ راتی  لُلاُ    نئیں  ملیا ؟ ( رات لن نہیں لیا؟) تو میں نے اس سے کہا ایسی بات نہیں ہے یار ۔۔۔۔۔۔۔۔  تو وہ  کہنے لگی ۔۔۔ تو  پھر  کیا  بات ہے؟ پھر خود ہی بولی ۔۔۔۔۔ جو بھی بات ہے اس کو گولی مارو۔۔۔۔۔۔ بس  مجھے  رات  ہونے  والے سیکس کی سٹوری  سناؤ؟  اس پر  میں نے اس کو  خوب  نمک مرچ  لگا  کر سٹوری  سنائی ۔۔۔۔ جس کے اینڈ  میں وہ ایک بار پھر جزباتی  ہو  گئی۔۔۔ اور   میرے   طرف  دیکھتے  ہوئے بولی۔۔۔۔ صبو ۔۔۔ میری پھدی ۔۔۔۔۔ ابھی  اس  نے  اتنا  ہی  کہا  تھا کہ  اس  دفعہ  بجائے  اس  کے    میں  نے  اس کو ۔۔۔  اس کی  پسندیدہ  گالی  دیتے  ہوئے  کہا۔۔۔۔ حرام  دیئے  پھدی  لن  منگدی  اے تو  انوں لن  کھلا ندی کیوں نئیں  ۔۔۔ پھر مزید بولی ۔۔۔۔ حرام دیئے ۔۔۔ اپی  وی  ترسنی ایں۔۔ تے  اپنی  پھدی  نوں  وی ترسانی ایں (  حرام زادی اگر تمہاری پھدی لن مانگتی ہے تو اسے لن کھلتی کیوں نہیں   ۔۔۔ ۔۔۔  حرام  زادی   خود بھی لن کے لیئے  ترس  رہی  ہو اور  پھدی کو بھی  ترسا  رہی ہو) ۔۔۔۔ میری بات ختم ہو تے ہی  اچانک  وہ  کہنے  لگی۔۔۔۔   اچھا یہ  بتاؤ ۔۔۔۔ شبی  میرے  ساتھ سیکس کرنے  پر  مان  جائے  گا؟ اس  کی  بات  سن  کر  میں  نے کہا ۔۔ پہلے تم  بتاؤ  کہ تم  راضی  ہو؟  تو  وہ    اثبات  میں سر ہلا کر  بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہاں یار ۔۔۔۔  بنا  لن  کے  اب  میں  نہیں رہ  سکتی ۔۔۔ تو  میں  نے  اس  سے کہا ۔۔۔ ٹھیک  ہے میں آج  شبی  سے پوچھ  لوں گی۔۔۔۔ تو  وہ  کہنے  لگی ۔۔۔۔۔ ایک  بات  اور صبو۔۔۔۔ اور  وہ  یہ کہ میں نے   اس  کے ساتھ  تمہارے گھر  میں سیکس  نہیں  کرنا ؟ تو  میں  نے اس سے کہا کہ تو پھر کہاں کرنا  ہو  گا؟  تو  وہ  بولی۔۔۔ ہمارے  گھر کے اس  کمرے  میں  جہاں میں  اور  تم سیکس  کیا کرتی  ہیں ۔۔۔  تو  میں نے  اس  سے کہا ٹھیک  ہے

سکول  سے  واپسی  پر  دوپہر  کے  وقت  جب میں اور  بھائی اکیلے تھے تو میں نے  اس کے ساتھ فوزیہ کی بات شروع کر دی ۔۔ میری بات سنتے ہی اس نے ایک ٹھنڈی سانس بھری اور پھر  کہنے لگا۔۔۔۔۔  ایک بات لکھ لو باجی ۔۔۔۔اور  وہ  یہ کہ ایک نہ ایک دن میں فوزیہ  باجی کی گانڈ ضرور ماروں گا۔۔۔۔۔ اس پر میں نے اس سے کہا کہ   اچھا یہ بتا کہ فوزیہ کے ساتھ ساتھ اور کس کی گانڈ تم کو اچھی لگتی ہے   تو اس پر اس نے محلے اور رشتے داروں میں  جس  جس خاتون کی موٹی گانڈ تھی اس کے بارے میں بتا دیا لیکن حیرت انگیز طور پر اس نے عاشی کا نام نہیں لیا۔۔۔۔ اس لیئے  جب   بھائی خاموش ہوا  تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔کمال ہے  بھائی  ایک  نام  تو  تم  بھول  ہی  گئے  ہو ۔۔۔  تو وہ بڑی حیرانی سے بولا کون سا نام ؟ تو میں نے  جب عاشی کا نام لیا۔۔۔ تو   وہ    برا سا منہ  بنا کر بولا۔۔۔۔۔  ارے باجی آپ اس نک چڑھی کی  بات کر رہی ہو ۔۔ جس کا  نخرہ  ہی  بہت زیادہ  ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اس پر میں نے اس سے کہا ۔۔۔۔ بھائی تو اس کے نخرے کو چھوڑ  بس یہ بتا کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وہ  ہے کیسی؟ تو  بھائی   میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔ وہ ۔۔۔وہ۔۔۔ باجی  عاشی  باجی  تو  ایک  دم پٹاخہ  ہےپٹاخہ۔۔ ۔۔۔ لیکن ہے بڑی  مغرور ۔۔۔۔ تو میں نے اس سے کہا ۔۔۔ فرض کرو ۔۔۔ وہ تم سے سیکس کرنا چاہے تو؟  میری  بات سن کر  وہ ایک  دم  زمین سے ایک  فٹ اوپر  اچھلا ۔۔۔ اور بڑی  بے یقنی سے کہنے لگا۔۔  سیکس ۔۔۔۔۔ میرے ساتھ اور وہ بھی ۔۔۔ عاشی باجی۔۔۔۔حیرت سے ابھی تک اس کا منہ کھلا ہوا تھا ۔۔۔اور  وہ  بڑی بے یقینی سے میری طرف دیکھ رہا تھا۔۔۔۔پھر جب میں نے اسے ساری بات سمجھائی ۔۔۔   تو کچھ ہچکچاہٹ  کے  بعد  وہ  مان  گیا

دوپہر کا وقت تھا ۔۔اور سورج  سوا  نیزے پر آیا  ہوا  تھا ۔۔۔۔اس  دن  کچھ  زیادہ   ہی گرمی  پڑ  رہی تھی لیکن  یہ گرمی  اس   گرمی  سے  بہت  کم تھی  جو  اس  وقت  عاشی  کے جسم  میں گھوم  رہی تھی اس  کا  صرف اندازہ  ہی  کیا  جا سکتا  ہے  میں نے  سکول کا بیگ  لیا  اور اماں  سے کہنے لگی ۔۔۔۔ امی میں  عاشی کے  گھر   پڑھنے  جا  رہی  ہوں ۔۔۔ تو حسب ِ معمول  امی نے  وہی  بات  کی جو  وہ  روز  کیا کرتی  تھیں  ۔۔۔یعنی  کچھ آرام کر لو ۔۔ پھر ٹھنڈے ویلے چلی جانا۔۔ ۔۔۔ لیکن  میں امی کو  کیا  بتاتی کہ یہ  ایک  ایسا  ہوم ورک تھا کہ جو  صرف گرم ویلے ہی کیا جا سکتا تھا ۔۔۔۔۔ اس لیئے میں نے امی کو صرف اتنا کہا ۔۔۔ کُج نہیں ہوندا ۔۔۔۔ (کچھ نہیں ہوتا ) اور باہر نکل گئی ۔۔۔۔پھر  میں   بیگ  لیئے ہوئے  عاشی کے گھر پہنچی ۔۔۔  اور اوپر دیکھا تو  عاشی کی چھت پر کھڑا  بھائی  میرے اشارے  کا  منتظر  تھا-- 


عاشی کے گھر  داخل ہوتے  ہی  میری  نگاہ  عاشی کے کمرے کی کھڑکی کی طرف گئی ۔۔ جہاں کھڑکی  سے  چپکی  عاشی میرا  ہی انتظار کر رہی تھی  مجھے  اندر  داخل  ہوتے  دیکھ کر وہ  اپنے دروازے میں آگئی  ۔۔۔۔اور  پھر   میرا         اشارہ کرنے پر اس نے  بھی آل اوکے کا سگنل  دے  دیا۔۔۔چنانچہ اس کی طرف سے  سگنل ملتے  ہی  میں  نے  بھائی کو  اشارہ  کر  دیا  تو  وہ  بڑے  ہی محطاط  انداز  میں سیڑھیاں اترنے  لگا۔۔۔ پھر  وہ  خاموشی  سے  عاشی  کے کمرے میں چلا  گیا۔۔۔ اس کے پیچھے پیچھے میں بھی   کمرے میں داخل ہو گئی۔۔۔ اور جیسے ہی میں اندر داخل ہوئی عاشی نے  آگے بڑھ کے دروازے کو کنڈی  لگا  دی  ۔۔۔  کمرے  کو  کنڈی  لگاتے ہی عاشی سامنے  پلنگ پر بیٹھ گئی جبکہ شبی پہلے ہی    پلنگ کے پاس پڑے  موڑھے  سر جھکائے قدرے۔۔۔۔۔ کنفیوز  سا  بیٹھا  ہوا  تھا ۔۔ جبکہ  دوسری طرف پلنگ پر بیٹھی  عاشی میری طرف دیکھ رہی تھی ۔۔۔ کچھ دیر تک کمرے میں گھنی خاموشی رہی ۔۔۔۔  ان دونوں میں ۔۔۔  واحد میں ایسی فرد تھی کہ جس کے ان  دونوں کے ساتھ جنسی تعلق تھے  اس لیئے ان دونوں کو کھولنے کے لیئے مجھے ہی کچھ کرنا تھا ۔۔۔ چنانچہ میں آگے بڑھی اور  شبی کا ہاتھ پکڑ کر عاشی کے ہاتھ میں دے دیا۔۔۔  پتہ نہیں کیوں ۔۔۔ بھائی کا ہاتھ لگتے ہی عاشی نے ایک جھٹکا  سا کھایا  اور  اپنا  ہاتھ  پیچھے کر لیا۔۔۔۔  اور میں نے  دیکھا  تو عاشی اور بھائی دونوں  کے  چہرے  شرم کے مارے لال  ہو  رہے تھے ۔۔۔  بھائی  نےتو  مرد ہونے کی وجہ سے پھر بھی گزارا کر  جانا تھا ۔۔۔ لیکن مسلہ عاشی کا تھا  کہ  اس کے چہرے پر شدید کشمکش کے آثار نظر آ  رہے تھے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 
یہ دیکھ کر میں  نے  بھائی کو  موڑھے  سے ا ُٹھایا  اور عاشی  کی طرف  دیکھتے  ہوئے  بولی۔۔۔۔۔ بھائی  یہ تو  شرم  ہی کرتی رہے گی ۔۔۔  اس لیئے آؤ ہم کچھ مستی کر لیں۔۔اس کے  ساتھ  ہی  میں  نے  بھائی  کا  چہرہ  اپنے  سامنے کیا ۔۔۔ اور پھر  عاشی کی طرف دیکھتے ہوئے اس سے بولی۔۔۔۔۔  بھائی میرے ہونٹوں پر ایک  چوما دو۔۔۔۔  میری بات سن کر بھائی نے ایک نظر عاشی کی طرف دیکھا پھر ۔۔۔تھوڑا جھجھکتا ہوا آگے بڑھا ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور میرے ہونٹوں پر اپنے ہونٹ رکھ دیئے۔۔۔۔ اور پھر  میرے ہونٹوں  کو اپنے ہونٹوں  میں لیکر چوسنے لگا۔۔۔ جب بھائی میرے ہونٹ چوس رہا تھا تو  ہمارے اس عمل کو عاشی بڑے غور سے دیکھ رہی تھی ۔۔۔ پھر میں نے عاشی کی طرف دیکھتے ہوئے  ایک   ۔۔سسکی لی ۔۔ اور  بھائی کے منہ سے منہ ہٹا کر بولی۔۔۔۔۔ اُف تم کتنے سیکسی ہو بھائی۔۔۔اور اس کے ساتھ ہی دوبارہ  سے کسنگ سٹارٹ کر دی۔۔۔۔ کچھ دیر بعد میں نے بھائی کے ساتھ کسنگ کرتے ہوئے۔۔۔۔ بھائی کی قمیض اتار دی ۔۔۔ اور پھر اگلے ہی لمحے ۔۔۔ اپنی قمیض  اور برا کو اتار کر پرے پھینک دیا۔۔۔۔۔اور پھر عاشی کی طرف  دیکھتے ہوئے  ۔۔۔۔ بھائی سے کہنے لگی۔۔۔میرے بھائی میری چھاتیوں کو  اپنے منہ میں لے کر خوب چوسو۔۔۔   اور میں نے دیکھا کہ عاشی کی نظریں بھائی کی شلوار کی طرف لگی ہوئیں  تھیں جہاں  بھائی کے  تنے  ہوئے لن کی وجہ  سے  شلوار  اوپر کو  اُٹھی  ہوئی تھی۔۔۔ ادھر  بھائی  میری  ننگی  چھاتیوں  کو چوس رہا تھا   کہ دوسری طرف عاشی   بھائی کے لن کو کھا جانے والی نظروں  سے   دیکھ رہی تھی۔۔۔۔۔۔اور بار  بار  اپنے  ہونٹوں پر  زبان  پھیر  رہی تھی۔۔۔۔ یہ دیکھ کر میں نے بھائی کے منہ سے اپنی  چھاتی  کو  ہٹایا  اور اس کو پکڑ کر عاشی کے پاس لے گئی۔۔۔بھائی کو اپنی طرف آتے دیکھ کر عاشی نے بھائی کے لن سے اپنی نظروں کو ہٹا  لیا تھا اور اب چوری چوری اس کو دیکھ رہی تھی۔۔۔ 
جیسے ہی میں عاشی کے پاس پہنچی تو میں نے بھائی سے کہا ۔۔۔بھائی  ۔۔عاشی چوری چوری تمہارے لن کی طرف دیکھ رہی تھی۔۔۔۔  پھر  اس کے ساتھ ہی میں نے  عاشی کا  ہاتھ پکڑا اور  بھائی کے لن پر رکھ  دیا  اور  کہنے لگی۔۔۔ اسے یوں   چوری چوری کیوں دیکھتی  ہو؟؟ ۔۔۔ ہاتھ میں پکڑ کر چیک کرو  نا۔۔۔۔۔۔ میرے  ہاتھ پکڑے پر عاشی نے تھوڑی سے ۔۔۔۔ہچکچاہٹ دکھائی لیکن  ۔۔۔  چونکہ  میں نے اس  کے  ہاتھ کو بڑی سختی  کے ساتھ   پکڑا   ہوا   تھا ۔۔۔اس لیئے  وہ  بے  چاری  زیادہ ۔۔۔  دیر تک مزاحمت نہ کر سکی  اور شلوار کے اوپر سے ہی بھائی  کا لن پکر لیا۔۔۔۔۔۔۔ جیسے ہی عاشی نے   بھائی  کا لن  اپنے ہاتھ  میں ۔۔پکڑا    میں نے  جلدی سے اس کی شلوار بھی  اتار  دی۔۔۔ اور  اب  بھائی      کا    ننگا   لن  عاشی  کے  سامنے  تھا۔۔۔۔۔ بھائی کی شلوار اتارتے  وقت  عاشی نے  بھائی کے لن     پر  سے   ہاتھ    ہٹا  لیا  تھا ۔۔۔۔ اس لیئے میں نے  بھائی کا لن اپنے  ہاتھ میں پکڑا ۔۔۔۔۔ اور اسے  ہلاتے  ہوئے  عاشی  سے بولی۔۔۔ عاشی بھائی  کا  لن  کیسا؟   پہلے تو عاشی چپ رہی  پھر   میرے  بار بار  پوچھنے  پر  وہ    کہنے لگی۔۔ م۔۔مم ۔۔مجھے کیا پتہ۔۔  اس دوران بھائی بلکل چپ کھڑا تھا۔۔۔۔۔ پھر میں آگے  بڑھی  اور عاشی  کی طرف دیکھتے  ہوئے  بولی۔۔۔ عاشی ۔۔ایسے  لن  چوستے  ہیں ۔۔۔ اور اس کے  ساتھ  ہی  میں نے  بھائی  کا  لن  اپنے  منہ  میں  لے  لیا ۔۔۔اور  دو تین  بار  چوس  کے  عاشی کی طرف     دیکھا    تو    وہ  میری طرف      دیکھتے     ہوئے  مسلسل     اپنے    خشک  ہونٹوں  پر زبان  پھیر  رہی تھی۔۔۔ یہ دیکھ کر میں اوپر اُٹھی اور  عاشی   کا  ہاتھ پکڑ کر     ایک      دفعہ پھر بھائی کے لن  پر  رکھ  دیا ۔۔۔ خلافِ  توقع اس دفعہ عاشی  نے کوئی  مزاحمت  نہیں کی اور  بڑے آرام    سے     بھائی   کے  لن کو  اپنے  ہاتھ میں   پکڑ لیا تھا۔۔۔۔   میں  نے کچھ دیر  تک  عاشی کو  بھائی  کا  لن پکڑنے  دیا۔۔۔۔پھر  میں نے عاشی کی قمیض کو اتارنا  شروع کر دیا ۔۔۔ یہ دیکھ کر عاشی نے ایک جھر جھری سی  لی ۔۔۔ اور پھنسے پھنسے لہجے میں کہنے لگی ۔۔۔ ک۔کیا کر رہی ہو؟  تو میں نے اس سے کہا۔۔۔۔۔ بھائی  سے پھدی نہیں مروانی؟  میری بات سن کر وہ شرم سے لال ٹماٹر  ہو گئی اور ۔۔۔  منہ  سے  کچھ  نہ بولی ۔۔۔۔ اس پر میں شرارت سے بولی۔۔۔ اچھا  بتاؤ  نہ  عاشی ۔۔۔۔۔ بھائی سے پھدی  نہیں مروانی؟ تو  اچانک ہی عاشی نے میری طرف دیکھا اور کہنے لگی۔۔۔۔ صبو ۔۔۔ پلیززز ۔۔اپنے بھائی سے کہو۔۔۔کہ  یہ  آج  والے  واقعہ کا کسی سے بھی  زکر  نہ کرے۔۔۔  اس  بارے  میں  ۔۔۔ میں     بھائی  کو  پہلے  ہی سمجھا چکی تھی ۔۔۔اس لیئے جب میں نے اس سے عاشی والی بات کی تو وہ کہنے لگا۔۔۔ کیسی باتیں کر رہی ہو صبو باجی۔۔۔۔ بھلا  اس طرح  کی  باتیں بھی کسی کو  بتانے   والی     ہوتی  ہیں؟؟ ۔۔۔ پھر بولا ۔۔۔۔ اور  خاص کر  اپنی  بہنوں کی بات کو    تو باہر کرنے  کا  مطلب  اپنی  ہی  بے عزتی کے سوا  اور  کچھ نہیں  ہوتا ۔۔ اور پھر  اس  کے  بعد  بھائی  نے میرے   بتائے   ہوئے   اسی  ٹائپ  کے  کافی فقرے ادا کیئے ۔۔۔ جنہیں سن کر عاشی مطئن ہو گئی۔۔۔

اور پھر اس نے  بجائے مجھ سے مخاطب ہونے کے براہِ راست  بھائی سے بولی۔۔۔۔ قسم کھاؤ  کہ ہمارے  اس تعلق کے  بارے میں تم کسی سے بات نہیں کرو گے۔۔۔ بھائی  تو   پہلے  سے ہی  تیار تھا ۔۔۔ چنانچہ اس نے جلدی سے ایک کی بجائے دو قسمیں کھائیں ۔۔۔  جس سے عاشی مزید مطمئن ہو گئی۔۔۔۔ اور ۔۔  میں نے واضع طور پر اس کے چہرے پر طمانیت کے آثار دیکھے ۔۔۔ میری  طرح   یہ  بات  بھائی  نے بھی  نوٹ کر لی تھی اس  لیئے  اس  وہ  عاشی    کی  طرف متوجہ  ہوا ۔۔۔ اور کہنے لگا۔۔۔ باجی ۔۔۔ کپڑ ے  اتاریں نا۔۔۔ بھائی کی  بات سن کر عاشی گلنار سی ہو گئی ۔۔۔  اور جلدی سے اپنی قمیض اتار دی ۔۔۔پھر  برا  اتار کر بھائی کے سامنے  کھڑی  ہوگئی اس وقت عاشی کے بڑے بڑے ممے اس کے سینے پر  جھول رہے تھے اور   ان  چھاتیوں  پر  اس   کے نپل اکڑے کھڑے تھے ۔۔۔ اب  بھائی  آگے     بڑھا اور      عاشی  کے  دونوں مموں کو  اپنے  ہاتھوں  میں پکڑ کر بولا۔۔۔باجی آپ کے  تو  بہت  بڑے   بڑے ہیں۔۔۔ پھر ۔۔۔ اس سے پہلے کہ عاشی کوئی جواب دیتی اس نے  اس کا ایک  نپل اپنے منہ میں لے لیا۔۔۔۔ اور   اسے چوسنے لگا۔۔۔۔۔  عاشی کے نپل  چوستے  ہوئے  بھائی  کا ایک  ہاتھ  عاشی کی شلوار کی طرف گیا۔۔۔۔ اور اس نے عاشی کی شلوار اتار دی ۔۔۔۔۔ اب عاشی  پوری طرح سے ننگی ہو گئی تھی۔۔۔۔۔ تب  میں نے  بھائی سے کہا۔۔۔۔ بھائی عاشی کے ممے کیسے ہیں ۔۔۔؟ تو  وہ  بڑے  حریص لہجے  میں  بولا۔۔ باجی  عاشی  باجی  کے  ممے  بڑے  ہی سیکسی اور نپل نمکین   ہیں۔۔۔ مجھے  چوسنے  میں  بڑا  مزہ آ  رہا  ہے۔۔۔  اور ایک  بار پھر سے عاشی کے ممے چوسنے  لگا۔۔۔ کچھ ہی دیر میں ۔۔۔ کمرے کی فضا  مست  ہو  گئی اور اس مستی میں عاشی کی سسکیوں کی آوازیں  سنائی  دنیے لگیں۔۔۔ وہ کہہ رہی تھی۔۔۔۔ اُف بھائی ۔۔۔ اور   ۔۔۔ چوس نا ں ۔۔ میرے ممے۔۔۔۔  پھر  اس نے میری طرف دیکھا  اور  کہنے لگی۔۔۔۔  حرام دیئے اروں آ۔۔۔(حرام زادی ادھر آؤ) اور جب میں اس کے پاس پہنچی تو اس نے اپنے منہ سے  زبان  باہر نکال  دی  جسے آگے بڑھ کر میں نے اپنے  منہ میں لے  لیا ۔۔۔۔اور  عاشی کی  زبان  چوسنے لگی۔۔۔۔
کچھ دیر بعد عاشی نے اپنی زبان کو میرے منہ سے نکالا اور کہنے لگی۔۔۔۔ صبو ۔۔اینوں کہہ میری پھدی چٹے ( صبو اسے کہو  کہ میری چوت چاٹے) ممے چوستے ہوئے   بھائی نے بھی عاشی کی بات سن لی تھی چنانچہ اس نے عاشی کے مموں کو چھوڑا ۔۔۔۔اور  عاشی  کو  پلنگ  پر  لیٹنے  کو  کہا۔۔۔۔۔ اور پھر جیسے  ہی عاشی پلنگ  پر لیٹی ۔۔۔۔۔وہ  گھٹنوں کے بل چلتا  ہوا  اس کی دونوں ٹانگوں کے درمیان پہنچا۔۔۔۔۔۔اور پھر اس  اس کی پھدی کی طرف جھک گیا۔۔۔۔ اور پھر اس کی  بالوں سے پاک  پھدی  دیکھ کر چونک گیا۔۔۔ اور سر اُٹھا کر عاشی سے بولا۔۔۔۔ واہ  باجی  آپ کی پھدی تو بڑی  کمال  ہے  اور اس کے  ساتھ  ہی اس نے اپنی  زبان باہر نکالی اور اس کی پھدی کو  چاٹنا   شروع     کر      دیا۔۔۔ ادھر  عاشی  پھدی  چٹواتے  ہوئے     مزے کے مارے بے حال  ہوتی  جا رہی تھی ۔۔ اس کے  ساتھ  ہی  اس  نے میری طرف دیکھا اور  آنکھ مار کر  بولی۔۔۔صبو ۔۔ مرد   دی  جیبھ  دا  صواد  ای  ہور  اے( صبو مرد کی زبان کا اپنا مزہ ہے)۔۔۔اور جیسے جیسے بھائی کی زبان اس کی چوت پر پھرتی جاتی تھی  اس کی سسکیوں میں اضافہ ہوتا جا رہا تھا۔۔۔۔۔پھراچانک ہی عاشی فلُ جوبن میں آ گئی ۔۔۔اور  بھائی کے سر کو اپنی پھدی پر دباتے ہوئے بولی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حرام  دے یا ۔۔۔توُں پھدی بڑی سوہنی  چٹ دا ایں ۔۔۔( حرام زادے تم پھدی اچھی چاٹتے ہو۔۔۔) اور    اس کے  ساتھ  ہی  عاشی   بھائی  کے منہ میں  ہی چھوٹ  گئی۔۔۔ 

کچھ دیر بعد  عاشی نے بھائی کو اوپر اُٹھایا اور کہنے لگی۔۔۔ مجھے  اپنا  لن  دکھاؤ۔۔۔ عاشی کی بات سن کر بھائی فوراً    ہی  گھٹنوں کے بل کھڑا ہو گیا۔۔۔اور  اپنے لن کو عاشی کے سامنے کر دیا۔۔۔۔ اب عاشی میری طرف متوجہ ہوئی اور کہنے لگی ۔۔۔۔ مجھ ے لن  چوسنا  ہے  اور اس کے  ساتھ  ہی اس  نے بھائی  کا لن پکڑا  اور  اپنے  منہ میں  لے  لیا ۔۔۔اور پھر   بڑے جوش کے  ساتھ اس کے  لن  کو اپنے منہ میں اندر باہر کرنے لگی۔۔۔۔ کچھ  دیر تک وہ ایسے ہی کرتی رہی۔۔۔ پھر اس نے بھائی کا لن  اپنے  منہ سے نکلا ۔۔۔۔۔اور دوبارہ پلنگ پر لیٹ گئی اور   بھائی کو مخاطب کر کے بولی۔۔۔۔۔میری  پھدی  مار۔۔۔۔ یہ سن کر ب ھائی  آگے  بڑھا ۔۔ اور اس نے عاشی کی  دونوں  ٹانگیں  اوپر  اُٹھا کر اپنے لن کو عاشی کی چوت پر فٹ کیا۔۔۔ اور پر ہلکی سی پُش کےساتھ لن کا ٹوپا  عاشی کی چوت میں داخل کر دیا۔۔۔جیسے ہی  بھائی  کا  لن عاشی کی چوت میں داخل  ہوا ۔۔۔ عاشی کے ایک  طویل سسکی لی ۔۔۔ اور کہنے لگی۔۔۔۔۔  لن  پورا  ڈال ۔۔۔۔۔ اور بھائی نے دوسرا ۔۔ گھسہ  مارا۔۔۔تو اس  کا  لن  عاشی کی  چوت  میں  غائب  ہو گیا۔۔۔ اور پھر اس  کے  بعد  بھائی  نے عاشی کی چوت میں    پمپنگ شروع کر  دی۔۔۔۔ جیسے  جیسے   بھائی  اپنے لن کو    عاشی کی چوت میں ان آؤٹ کرتا  ۔۔ویسے ویسے عاشی خوشی سے سسکیاں بھرتی اور  میری طرف دیکھ کر کہتی ۔۔۔ اینوں کہہ لن  ہور موٹا  کرے۔۔۔۔۔ ( اسے کہوں لن کو اور موٹا کرے) تو میں شرارت سے عاشی کو کہتی ۔۔ کتنا موٹا کرے ۔۔۔ تو عاشی ۔۔۔۔ مزے میں کہتی اتناااااااااااااا۔۔۔۔۔۔۔۔اس پر میں عاشی سے کہتی ۔۔۔۔ بہن چود اس طرح تو تیری پھدی پھٹ جائے گی ۔۔۔۔تو وہ جوش میں کہتی ۔۔۔ پھدی ہی تو پھڑوانی ہے نا ۔۔۔حرام دیئے۔۔۔۔اور پھر  بھائی  اور تیز  گھسے  مارنے کا کہتی ۔۔۔۔  کچھ  دیر  بعد  اچانک  ہی عاشی اور بھائی  دونوں  نے  ایک ساتھ سسکنا شروع  کر دیا۔۔۔  عاشی  بھائی سے کہہ رہی تھی حرام  دے یا ۔۔۔۔۔ کس کے مار( حرام ذادے زور سے مار) جبکہ  بھائی  گھسے  مارتے ہوئے کہہ رہا تھا ۔۔۔۔  باجی باجی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور  کچھ سیکنڈ کے بعد دونوں نے ایک ساتھ  چیخنا  شروع کر دیا۔۔۔ اور ۔۔۔۔۔پھر ۔۔ دونوں  ایک  ساتھ  چھوٹ  گئے۔۔۔۔۔

اس سے  اگلے  دن کی بات ہے میں گھر میں بیٹھی ہوم ورک کر رہی تھی کہ   بھائی  گھر میں داخل ہوا  اور  سیدھا  میرے پاس آ کر بیٹھ گیا۔۔۔ اس سے گپ شپ کرتے ہوئے میں نے اس سے پوچھا ۔۔۔کہ بھائی۔۔۔۔۔ کل مزہ آیا تھا۔۔۔تو وہ   اپنے  ہونٹوں پر زبان پھیر کر بولا۔۔  باجی عاشی باجی کے ساتھ سیکس کا اپنا ہی مزہ ہے ۔۔۔ پھر میری طرف دیکھ کر بولا۔۔۔ ویسے باجی اس کی پھدی آپ کی پھدی سے زیادہ صاف اور  گوری ہے پھر شرارت سے بولا۔۔۔اور  تو  اور   باجی  عاشی  باجی کی  بنڈ بھی آپ کی بُنڈ  سے زیادہ  موٹی اور گوری  ہے۔۔۔۔عاشی کی تعریف سن کر میں اندر سے جل گئی  لیکن اس  پر ظاہر نہیں کیا  کیونکہ اگر میں اسے  یہ بات  بتا دیتی تو اس نے مجھے  اور  چھیڑنا تھا۔۔۔ اس  لیئے  میں نے بات  بدلنے کی خاطر اس سے پوچھا کہ اچھا  یہ بتاؤ کہ تمہاری پڑھائی کیسی جا رہی ہے؟ تو وہ کہنے لگا۔۔۔ ایک دم فسٹ کلاس  ۔۔۔ پھر اچانک   ایسا لگا کہ جیسے اسے کوئی بات یاد آ گئی ہو۔۔ اور  وہ  کہنے لگا۔۔۔۔۔ باجی  آج  قاری  صاحب ہمارے گھر آنے والے ہیں۔۔۔ قاری  صاحب  کا  نام سن کر میں ایک  دم  چونک  پڑی  اور اس سے پوچھا ۔۔ کون سے قاری؟ تو  وہ  کہنے  لگا  وہی قاری راشدی صاحب جو کہ ابا کے دوست بھی   ہیں  قاری راشدی  صاحب کا نام سن کر  اندر سے میں ہل گئی۔ اور  میری  آنکھوں  کے  سامنے ڈنگر ہسپتال والا  گھوم گیا۔۔۔ اس لیئے میں نے بھائی سے پوچھا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ کہ وہ کیوں آرہے ہیں؟ تو  وہ   بھائی کہنے لگا ۔۔کس لیئے آ رہے ہیں اس کا  تو  پتہ نہیں ۔۔۔ ہاں البتہ وہ  مجھ سے یہ ضرور  پوچھ رہے تھے کہ تمہارے ابا کس  وقت  گھر پر   ہوتے  ہیں۔۔۔۔ مجھے ان سے کوئی ضروری  کام ہے ۔۔ ابا  اور کام  کا  نام سن کر  اندر  سے  میں  بڑی  پریشان  ہوئی  اور سوچنے  لگی ۔۔۔ کہ کہیں وہ ۔۔۔۔۔۔ اس سے آگے سوچنے کی مجھ میں ہمت  نہ تھی۔۔۔کچھ دیر بیٹھ کر بھائی تو چلا گیا لیکن  مجھے سوچوں کے ہجوم میں  اکیلا چھوڑ گیا۔۔۔۔۔  اس میں کوئی شک نہیں کہ قاری صاحب ابا  کے  دوست  تھے  لیکن  اس  سے  پہلے  وہ اس طرح بتا کر کبھی ہمارے  گھر نہیں آئے تھے۔۔  پھر آج  انہیں  پوچھنے  کی ضرورت کیوں پر گئی۔؟؟کہیں وہ۔۔۔۔۔ یہی سوچتے سوچتے ۔۔۔۔۔۔شام ہو گئی۔۔۔۔ اور  میں پریشانی کے عالم میں  صحن میں ہی بیٹھی رہی ۔۔۔ اسی دوران   اچانک دروازے پر دستک ہوئی۔۔۔اور میرا  دل  دھک  دھک  کرنے لگا۔۔۔ اتنے  میں  دوبارہ  دستک  ہوئی  تو  مجھے  اماں کی آواز سنائی دی۔۔  صبو جا کر دیکھو کون ہے؟ اور میں نے ڈرتے ڈرتے دروازہ کھولا تو ۔۔۔سامنے قاری راشدی  صاحب کھڑے تھے۔۔۔۔ مجھے سامنے دیکھ کر پتہ نہیں کیوں مجھے ایسا لگا کہ وہ کچھ غصے میں ہیں ۔۔پھر انہوں نے   شعلہ بار نظروں سے میری طرف دیکھا اور پھر   بڑے  ہی  پر اسرار لہجے میں بولے۔۔۔۔۔۔ ابا  گھر  پر  ہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟





......................... جاری ہے........................


1 comment:

  1. Ager koi girl ya aunty mujh se apni felling share karna chahti hai.ya
    Good Friendship Love and Romantic Chat Phone sex Ya
    Real sex karna chahti hai to contact kar sakti hai 0306_5864795

    ReplyDelete

Adstera