یہ کہانی بھی پہلے کی طرح سچی ہے تاہم اس کے کرداروں کے نام تبدیل کردیئے گئے ہیں تاکہ کسی کی شناخت ظاہر نہ ہوسکے یہ کہانی میرے ایک ماتحت کولیگ مظفر خان‘ اس کی بیوی روزینہ اور میری ہے اور اسے میں آپ لوگوں کے سامنے روزینہ کی زبانی پیش کررہا ہوں یہ کہانی میں روزینہ کی مرضی سے لکھ رہا ہوں پہلے تو روزینہ نے مجھے کہانی لکھنے سے منع کردیا لیکن بعد میں میری طرف سے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط اور مسلسل اصرار پر اس نے اجازت دے دی اگر وہ مجھے اجازت نہ دیتی تو میں یہ کہانی کبھی بھی نہ لکھتا کہانی لکھنے کی اجازت دینے پر میں روزینہ خان کا بہت شکر گزار ہوں اور یہ کہانی بھی میں اسی کے نام کررہا ہوں
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
میرا نام روزینہ خان ہے اور میری عمر 27 سال کے قریب ہوگی میرا تعلق کوئٹہ کے ایک پٹھان خاندان کے ساتھ ہے میری شادی 11 سال پہلے مظفر خان کے ساتھ ہوئی تھی جو اس وقت مجھ سے دس بارہ سال بڑا ہوں گے میں بہت زیادہ نہیں تو ایوریج خوب صورت ہوں جبکہ مظفر مجھ سے زیادہ ہینڈ سم اور بھر پور مرد تھے میں اس وقت بھی کافی حد تک پرکشش جسم کی مالک ہوں جبکہ مظفر مجھ سے بہت بڑی عمر کے معلوم ہوتے ہیں کوئی بھی ہم دونوں کو دیکھ کر یہ نہیں کہہ سکتا کہ میں ان کی بیوی ہوں مظفر ایک سرکاری محکمہ میں ملازم ہیں اور ان کی پوسٹیں شروع سے ہی کوئٹہ میں رہی ہے دو سال پہلے ان کی لاہور پوسٹنگ ہوئی اس وقت سے ہم لوگ لاہور میں رہائش پذیر ہیں پٹھان خاندانوں کی روایات کے برعکس ہمارے 3 بچے ہیں (حالانکہ کہ پٹھانوں کے دس دس بارہ بارہ بچے ہوتے ہیں) شادی کے 2 سال میں امید سے ہوئی تو خاندان میں بہت سی خوشیاں منائی گئیں لیکن میری ازواجی زندگی پر اس کے بہت برے اثرات مرتب ہوئے مظفر اب مجھ سے ہفتے میں ایک آدھ مرتبہ ہی ہم بستری کرتے تھے تین ماہ ایسے ہی گزر گئے اس کے بعد مظفر میرے پاس آنے سے بھی کتراتے میں کبھی کبھی دبے لفظوں میں ان سے ان کی بے رخی پر احتجاج کرتی تو کہتے تم امید سے ہو ایسا کرنے سے بچا ضائع ہوسکتا ہے کچھ مہینوں کی ہی تو بات ہے پھر ٹھیک ہوجائے گا آخر نو ماہ گزر گئے اور میں نے ایک خوبصورت بچے کو جنم دیا سوا مہینہ گزارنے کے بعد مظفر پھر سے میرے ساتھ ہم بستری کرنے لگے مگر ان میں پہلے جیسا جوش نہیں تھا ان کی طرف سے جوش میں کمی کو میں بہت بری طرح محسوس کررہی تھی لیکن کچھ نہ کرسکی مزید کچھ عرصہ گزرا اور ہمارے ہاں دو مزید بچے پیدا ہوگئے جبکہ ہم میاں بیوی کے درمیان مزید دوریاں پیدا ہوگئیں جس کی وجہ سے میں گھر میں گھٹن سی محسوس کرنے لگی ایسے ہی ہماری شادی کو نو سال کا عرصہ گزر گیا اب مظفر عمر کے اس حصہ میں پہنچ گئے تھے جہاں وہ مہینے میں ایک آدھ بار ہی میرے پاس آیا کرتے تھے کئی بار وہ مجھے ادھورہ ہی چھوڑ کر خود مجھے سے الگ ہوجاتے تھے جس پر مجھے بہت ہی ڈپریشن ہوتی تھی میں گھٹ گھٹ کر جی رہی تھی ایک دن مظفر گھر آئے تو بہت پریشان تھے میں نے دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ اس کی ٹرانسفر لاہور ہوگئی ہے ان کے ساتھ میں بھی پریشان ہوگئی کہ پہلے تو مہینے میں ایک آدھ بار میرے قریب آجاتے تھے سیکس نہ ہی سہی کم از کم ان کا قرب تو مجھے نصیب تھا اب وہ لاہور چلے گئے تو میں مزید تنہائی کا شکار ہوجاﺅں گی مظفر نے اپنے کئی ہمدردوں اور دوستوں کو ٹرانسفر رکوانے کے لئے کہا مگر کچھ نہ بنا آخر ایک ہفتہ کے بعد مظفر ہم سب کو چھوڑ کر لاہور آگئے لیکن اگلے ہی مہینے وہ پھر کوئٹہ گئے اور مجھے بچوں سمیت لاہور لے آئے یہاں انہوں نے ایک مناسب سا گھر کرایہ پر لے لیا اور بچوں کو ایک سرکاری سکول میں داخل کرادیا یہاں بھی مظفر مسلسل کوئٹہ تبادلہ کرانے کے لئے کوشاں رہے مگر ناکامی ہوئی کوئٹہ میں جوائنٹ فیملی اور اپنا ذاتی گھر ہونے کی وجہ سے ہمارا گزر بسر بہت اچھا ہورہا تھا مگر لاہور میں آکر ہم مظفر کی محدود تنخواہ میں ہینڈ ٹو ماﺅتھ کی پوزیشن میں آگئے مہینے کے آخر میں گھر میں سب ختم ہوجاتا مظفر بہت پریشان رہتے
ایک دن مظفر نے دفتر سے گھر فون کیا اور کہا کہ روزینہ آج تیار ہوجانا شام کو ایک دوست کی دعوت ولیمہ پر جانا ہے میرے لئے یہ حیرت کی بات تھی کیونکہ آج سے پہلے کبھی بھی میں خاندان کے قریبی لوگوں کے علاوہ کسی کی شادی یا دوسرے فنکشن میں نہیں گئی تھی خیر میں نے ان سے کچھ نہ کہا اور ان کے گھر آنے سے پہلے خود تیار ہوگئی اور بچوں کو بھی تیار کردیا جبکہ مظفر کے کپڑے پریس کرکے رکھ دیئے مظفر نے آکر بتایا کہ صرف ہم دونوں چلیں گے بچے گھر پر رہیں گے دو تین گھنٹے تک ہم واپس آجائیں گے ہم بچوں کو گھر پر ہی چھوڑ کر رکشہ پر گلبر گ کے ایک شادی ہال میں چلے گئے جہاں بہت ہی گہما گہمی تھی مرد اور عورتیں ایک ہی ہال میں اکٹھے بیٹھے ہوئے تھے مجھے یہاں بہت ہی شرم آرہی تھی خیر مظفر کے ساتھ ہونے کی وجہ سے مجھ میں کچھ حوصلہ تھا میں ان کے ساتھ ہال میں داخل ہوگئی ہال کے دروازے پر مظفر نے اپنے دوست اور ان کی فیملی کے دیگر افراد کے ساتھ میرا تعارف کرایا اور ہم ہال میں ایک الگ میز پر بیٹھ گئے اس دوران کئی افراد مظفر کے ساتھ آکر ملے جبکہ میں منہ اپنی چادر کے ساتھ ڈھانپ کر خاموشی سے بیٹھی رہی کھانے کے دوران ایک شخص اچانک بغیر اجازت کے ہماری میز پر آبیٹھا مجھے اس کی یہ حرکت بہت ہی بری لگی لیکن وہ شخص آتے ہی مظفر کے ساتھ فرینک ہوگیا اور باتیں کرنے لگا میں نے کھانا چھوڑ کر منہ دوبارہ ڈھانپ لیا باتوں باتوں میں مظفر نے مجھے مخاطب کرکے کہا روزینہ یہ میرے باس شاکر صاحب ہیں اور شاکر صاحب یہ میری بیوی روزینہ
”ہیلو کیا حال چال ہیں“ اب وہ شخص مجھ سے براہ راست مخاطب تھا
یہ میری زندگی میں پہلی بار کسی غیر محرم نے مجھے براہ راست میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مخاطب کیا تھا میں اس وقت شرم سے پانی پانی ہورہی تھی ان کی طرف سے حال چال پوچھنے پر میں صرف سر ہی ہلا سکی
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
” میں ان کا باس واس نہیں صرف کولیگ ہوںمظفر تو بس ایسے ہی ذرے کو پہاڑ بنا دیتے ہیں “ وہ شخص ابھی تک مجھے گھورے جارہا تھا
میں ابھی بھی نظریں نیچی کئے خاموش بیٹھی ہوئی تھی اس کے بعد وہ شخص مظفر کے ساتھ باتیں کرنے لگا اور دس پندرہ منٹ کے بعد اٹھ کر چلا گیا آخر دو تین گھنٹے کے بعد فنکشن ختم ہوگیا اور ہم میزبان سے اجازت لے کر ہال سے باہر نکل آئے اور سڑک پر رکشہ کے انتظار میں کھڑے ہوگئے چند لمحوں کے بعد ہی ایک کار ہمارے قریب آکر رکی اس میں مظفر کا باس شاکر ہی بیٹھ تھا اس نے کہا مظفر صاحب کدھر جانا ہے مظفر نے اس سے کہا کہ سر ہم کو چوبرجی کی طرف جانا ہے تو اس شخص نے کار کا اگلا دروازہ کھولتے ہوئے کہا کہ آئےے میں آپ کو ڈراپ کردوں گا مظفر نے پہلے تو انکار کرتے ہوئے کہا کہ نہیں سر آپ خواہ مخواہ تکلیف کررہے ہیں ہم رکشہ پر چلے جائیں گے مگر اس شخص نے کہا تکلیف کی کوئی بات نہیں میں بھی ایک کام کے سلسلہ میں ادھر ہی جارہا ہوں جس پر مظفر نے گاڑی کا پچھلا دروازہ کھولا اور مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا میں ہچکچاتے ہوئے گاڑی میں بیٹھ گئی اور مظفر اگلی سیٹ پر بیٹھ گئے راستے میں مظفر اور شاکر دونوں باتیں کرتے رہے میں ان کی باتوں سے بے نیاز چادر سے منہ ڈھانپے باہر دیکھ رہی تھی چوبرجی پہنچ کر اس شخص نے ہم کو اتار دیا اور جاتے ہوئے مظفر سے کہنے لگا یار مظفر کبھی بھابھی کو لے کر ہمارے گھر بھی آﺅ جس پر مظفر نے کہا ٹھیک ہے سر کبھی آﺅں گا مگر آپ یہاں تک آگئے ہیں اسی گلی میں ہمارا گھر ہے چائے تو پی کر جائیں مگر وہ ان کی بات سنی ان سنی کرکے چلا گیا
میں نے گھر آکر مظفر سے کہا کہ کیا ضرورت تھی مجھے اس فنکشن میں لے کر جانے کی اور پھر آپ ایک اجنبی کے ساتھ گاڑی میں مجھے لے کر بیٹھ گئے مگر مظفر نے کہا کہ وہ شخص اجنبی نہیں تھا میرا باس تھا جبکہ اس فنکشن میں سب لوگ اپنی فیملیز کے ساتھ آئے ہوئے تھے اور میرے دوست نے مجھے بھی فیملی کے ساتھ آنے کو کہا تھا میں اکیلا جاتا تو سب مجھ سے ناراض ہوتے کہ فیملی کے ساتھ کیوں نہیں آیا
چند روز گزرے کہ ایک روز مظفررات کو لیٹ گھر آئے تو ان کے ساتھ شاکر نامی شخص بھی تھا مظفر ان کے ساتھ بیٹھک میں بیٹھ گیا اور مجھے چائے لانے کو کہا اس وقت تینوں بچے سو چکے تھے میں نے چائے تیار کی اور بیٹھک کے اندرونی دروازے سے مظفر کو آواز دی کہ چائے لے لیں مظفر نے مجھے کہا کہ اندر ہی لے آﺅ مجھے اس وقت بہت حیرت ہوئی کہ کبھی بھی پہلے میں بیٹھک میں کسی مہمان کی موجودگی میں نہیں گئی تھی چائے وغیرہ یا تو بچے لے جاتے یا مظفر خود پکڑ لیتے تھے میں اس وقت صرف دوپٹہ لئے ہوئے تھی خیر میں ان کے حکم پر اپنا دوپٹہ درست کرکے چائے اندر ہی لے گئی اور چائے رکھ کر واپس آگئی مجھے محسوس ہوا کہ شاکر مسلسل میرے جسم کا جائزہ لے رہا ہے میں چائے رکھ کر فوراً ہی واپس آگئی دونوں بیٹھک میں کافی دیر تک بیٹھے باتیں کرتے رہے دس پندرہ منٹ کے بعد مظفر مہمان کو الوداع کرکے کمرے میں آگئے میں ان پر برس پڑی کہ آپ نے مجھے کیوں اندر بلایا تو کہنے لگے یہ لاہور ہے اور اگر یہاں ہمیں رہنا ہے تو تمام لوگوں کی طرح ہی رہنا ہوگا ورنہ تمام لوگ ہم سے ملنا جلنا چھوڑ دیں گے کوئٹہ کی طرح لاہور میں نہیں رہا جا سکتا ہاں شاکر صاحب مجھے اپنے گھر آنے کی دعوت دے گئے ہیں بتاﺅ کس دن چلیں میں نے کہا کہ مجھے نہیں جانا کسی شاکر واکر کے گھر لیکن مظفر نے خود ہی کہا کہ اگلے اتوار کو چلیں گے اور تم بھی میرے ساتھ چلو گی میں خاموش رہی
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
اتوار کے روز مظفر نے مجھے صبح دس بجے کہا کہ تیار ہوجاﺅ آج ہمیں دوپہر کا کھانا شاکر صاحب کے ہاں کھانا ہے میں نے انکار کیا تو کہنے لگے مجھے نہیں معلوم تم جلدی سے تیار ہوجاﺅ اور میرے کپڑے بھی پریس کردو میں نہ چاہتے ہوئے بھی کپڑے چینج کرکے ان کے ساتھ چل دی ہم رکشہ لے کر شاکر صاحب کے گھر چلے گئے ان کے گھر گئے تو ایک نوکر نے دروازہ کھولا اور ہمیں ایک کمرے میں بٹھا دیا اور چائے کے ساتھ بسکٹ دیئے اس نے بتایا کہ شاکر صاحب تو ابھی گھر سے باہر گئے ہیں تھوڑی دیر تک آجائیں گے تھوڑی دیر کے بعد شاکر صاحب بھی گھر آگئے اور ساتھ میں بڑے بڑے شاپروں میں کھانا لے آئے شاپر نوکر کو پکڑا کر خود ہمارے پاس بیٹھ گئے میں یہ بات نوٹ کررہی تھی کہ شاکر بار بار میری طرف دیکھتا اور میرے جسم کا جائزہ لیتا تھا میں خاموشی سے بیٹھی رہی باتوں باتوں میں شاکر نے کہا کہ بھابھی لگتا ہے آپ یہاں ایزی فیل نہیں کررہیں میں نے انکار میں سر ہلایا تو کہنے لگا کہ پھر آپ ابھی تک خاموش بیٹھی ہوئی ہیں میرے گھر میں کوئی خاتون نہیں ہے اس لئے مجھے ہی آپ کو کمپنی دینا ہوگی آپ اپنے ہی گھر میں بیٹھی ہیں
”نہیں ایسی کوئی بات نہیں میں آپ کی باتیں انجوائے کررہی ہوں “
آپ کو ہمارے دفتر کی باتوں سے کون سی انجوائے منٹ مل رہی ہے
بس ٹھیک ہے آپ باتیں کیجئے
اچھا آپ بتائیں لاہور آکر کیسا فیل کررہی ہیں
ٹھیک
بچوں کی پڑھائی کیسی چل رہی ہے
ٹھیک ہی ہے
ویسے پہلے پہل مظفر تو بہت تنگ تھا لیکن اب کافی حد تک ایڈجسٹ کرچکا ہے
”نہیں سر ایسی بات نہیں مجبوری ہے ورنہ میرا بس چلے تو ایک منٹ بھی لاہور میں نہ ٹھہروں “اس بار میری بجائے مظفر نے جواب دیا
یار نوکری میں تو ایسا ہوتا ہے
ہاں سر مگر آپ کچھ کیجئے نہ
میں کیا کرسکتا ہوں
سر آپ چاہیں تو میری ٹرانسفر دوبارہ کوئٹہ ہوسکتی ہے
مظفر تم کو معلوم ہے کہ پالیسی کتنی سخت ہوگئی ہے میں فی الحال کچھ بھی نہیں کرسکتا ہاں اگر تم کہوں تو میں کراچی یا اسلام آباد کے لئے ٹرائی کرسکتا ہوں
سر نہیں ابھی بہت مشکل سے یہاں تھوڑا سا دل لگا ہے وہاں پھر جاکر نئے سرے سے شروع کرنا پڑے گا
ہاں یہ تو ہے
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
لیکن سر آپ کوشش ضرور کیجئے گا
ٹھیک ہے
اب پھر شاکر نے مجھ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ بھابھی مظفر آپ کو آﺅٹنگ پر بھی لے کر گیا ہے یا نہیں
نہیں میں نے خود ہی کبھی ان سے نہیں کہا اور ویسے بھی میری عادت ہی ایسی ہے کہ کم ہی گھر سے نکلتی ہوں کوئٹہ میں تو اپنے رشتہ داروں کے ہاں بھی جانے سے پہلے کئی بار سوچنا پڑتا تھا اور بڑوں سے اجازت لینا پڑتی تھی یہاں تو پھر بھی کبھی کبھی مظفر مجھے کہیں نہ کہیں لے جاتے ہیں میں اب کافی حد تک خود کو ایزی فیل کررہی تھی لیکن شاکر کی نظریں اب بھی مجھے میرے جسم کے اندر جانکتی ہوئی محسوس ہوتی تھی
لیکن بھابھی یہ لاہور ہے اور یہاں خود کو ایڈجسٹ کرنے کے لئے یہاں کے ماحول کے حساب سے رہنا پڑے گا
میں پھر خاموش ہوگئی
کھانا کے دوران مظفر اور شاکر باتیں کرتے رہے اور میں خاموشی سے بیٹھی تھوڑا بہت کھاتی رہی کھانا بہت لذیز تھا کھانے کے بعد ہم پھر کمرے میں آبیٹھے جہاں آکر شاکر نے کہا کہ اب کھانا تو کھا لیا ہے آج چائے بھابھی کے ہاتھ کی پیئں گے
مظفر نے بھی ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا کہ روزینہ تم چائے بنا لاﺅ میں نہ چاہتے ہوئے بھی اٹھ کھڑی ہوئی اور شاکر میری رہنمائی کرتے ہوئے کچن تک لے آیا اور مجھے دودھ چائے اور چینی دے کر خود کمرے میں جابیٹھا میں چائے لے کر کمرے میں گئی تو دونوں قہقہے لگا رہے تھے
” واہ چائے تو بہت مزیدار ہے “شاکر نے پہلا گھونٹ لیتے ہی بول دیا
”ہاں بھئی ہماری بیگم کھانا بھی بہت اچھا بناتی ہیں لیکن ہمارے روائتی کھانے شائد آپ پنجابی لوگ پسند نہ کریں “مظفر نے جواب دیا
نہیں یار تم نے کبھی دعوت ہی نہیں دی ہم کیسے کھا سکتے ہیں بھابھی کے ہاتھ کے پکے کھانے ویسے مجھے افغانی کھانے بہت پسند ہیں
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
نہیں سر آپ جب دل چاہے آجائیں
ٹھیک ہے کسی دن پروگرام بنائیں گے
ہاں ٹھیک ہے لیکن سر آنے سے ایک دو دن پہلے بتا دیجئے گا
ٹھیک ہے
مظفر اور شاکر دونوں کافی دیر تک باتیں کرتے رہے اس دوران شاکر کبھی کبھی مجھے بھی مخاطب کرلیتا جبکہ میں صرف ہوں ہاں میں جواب دیتی جبکہ شاکر بار بار مجھے بار بار گھور رہا تھا باتوں باتوں میں شام کے چار بج گئے اب مظفر نے شاکر سے اجازت لی تو شاکر اندر سے دو پیکٹ اٹھا کر لایا اور مجھے تھما دئےے اور کہا کہ بھابھی یہ میری طرف سے آپ کے لئے گفٹ ہیں آپ پہلی بار میرے گھر آئی ہیں جلدی میں بازار سے صرف یہی لا سکا ہوں اور مظفر یہ تمہارے لئے ایک پیکٹ اس نے مظفر کے ہاتھ میں دے دیا
”سر اس کی کیا ضرورت تھی “مظفر نے پیکٹ پکڑتے ہوئے کہا
نہیں نہیں یار آپ لوگ پہلی بار میرے گھر آئے ہو پھر معلوم نہیں زندگی کہاں لے جائے
اس کے بعد شاکر ہم کو گھر تک چھوڑنے آیا اور گھر کے دورازے تک چھوڑ کر خود چلا گیا
گھر آکر میں نے مظفر سے کہا کہ میں آئندہ کبھی کسی کے گھر نہیں جاﺅں گی تم نے دیکھا تمہارا باس مجھے کس طرح گھور رہا تھا لیکن مظفر نے کہا کہ شاکر ایسا آدمی نہیں ہے بہت اچھا ہے دفتر میں مجھے کبھی بھی محسوس نہیں ہونے دیا کہ میں اس کا ماتحت ہوں اور تم کو خواہ مخواہ ہی ایسا محسوس ہورہا ہے اس کے بعد مظفر نے تینوں پیکٹ خود ہی کھول دیئے دوپیکٹس میں ہم دونوں کے سوٹ تھے جبکہ ایک میں میرے لئے جیولری تھی کافی مہنگی معلوم ہوتی تھی مظفر نے دیکھ کر کپڑوں اور جیولری کی تعریف شروع کردی اور مجھ سے کہا کہ کس دن شاکر صاحب کو اپنے گھر کھانے کو مدعو کروں میں نے کہا کہ جس دن مرضی کرلیں مگر میں ان کے سامنے نہیں جاﺅں گی مظفر نے جواب دیا نہ جانا تمہاری مرضی اگلے اتو ار کو ٹھیک رہے گا میں نے کہا ٹھیک ہے مظفر جمعہ کے دن گوشت اور کچھ فروٹ وغیرہ گھر لے آئے اور کہا کہ پرسوں شاکر صاحب آرہے ہیں اور تم اچھا سا کھانا پکا دینا
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
اتوار کے روز صبح ہی میں نے بھنہ گوشت‘ روسٹ اور شوربہ( افغانی روائتی کھانے) تیار کرنا شروع کردیئے بارہ بجے کے قریب شاکر ہمارے گھر آدھمکا میں روائتی افغانی چائے (قہوہ) ان کے لئے تیار کرکے اپنے بڑے بیٹے کے ہاتھ بیٹھک میں بھجوادیا اس پینے کے بعد کھانا بھی بھجوادیا شاکر صاحب تین بجے کے قریب گھر سے چلے گئے اس کے بعد مظفر اندر آئے اور کہنے لگے کہ تم بیٹھک میں کیوں نہیں آئی میں نے کہا کہ میں نے پہلے ہی آپ کو بتادیا تھا کہ میں کسی کے سامنے نہیں جاﺅں گی کہنے لگے شاکر صاحب نے بار بار پوچھا کہ بھابھی کیوں نہیں آئیں اور کافی ناراض بھی ہورہے تھے میں خاموش رہی
اس کے بعد روز ہی مظفر گھر آکر شاکر صاحب کے گھن ہی گاتے رہتے اور روٹین میں دن گزرتے گئے تقریباً ایک ماہ بعد مظفر نے مجھے کہا کہ آج شاکر صاحب کے ہاں کچھ مہمان آنے والے ہیں اور انہوں نے کہا ہے کہ ان کے لئے افغانی کھانے بنوانا چاہتے ہیں میں تم کو اگلے ہفتہ کو ان کے گھر لے چلوں گا میں نے انکار کیا تو کہنے لگے جیسا میں کہتا ہوں کرو شاکر صاحب کے ساتھ میرا تعلق بھائیوں کی طرح ہوچکا ہے اور تم بھی ا ن کو اجنبی نہ سمجھا کرو خیر میں ہفتہ کے روز صبح مظفر کے ساتھ شاکر کے گھر چلی گئی شاکر گھر میں ہی موجود تھا مجھے کچن میں چیزیں دے کر خود دونوں گاڑی پر بیٹھ کر دفتر چلے گئے دوپہر کے وقت مظفر کا فون آیا انہوں نے میرا حال چال پوچھا اور مجھے افغانی ڈشز اچھی طرح تیار کرنے کی ہدایت کرنے لگے ڈیڑھ بجے کے قریب دروازے پر بیل ہوئی نوکر نے دروازہ کھولا اور شاکر آگئے وہ سیدھا کچن میں ہی آگئے اور مجھے مخاطب کرکے کہنے لگے کہ بھابھی جیسا کھانا آپ نے گھر میں کھلایا تھا ویسا ہی ہونا چاہئے میں ان کے پیچھے دیکھنے لگی کہ مظفر بھی ان کے ساتھ ہی ہوں گے مگر وہ اکیلا ہی تھا میں نے ان سے مظفر کے بارے میں استفسار کیا تو کہنے لگا کہ میں تو کسی دفتر ی کام کے سلسلہ میں ادھر آیا تھا سوچا گھر چکر لگا لوں کسی چیز کی ضرورت تو نہیں ہے معلوم کرلوں مظفر ابھی دفتر میں ہے مجھے بھی جانا ہے شام کو اکٹھے ہی آجائیں گے اور ہاں بھابھی مجھے بہت سخت بھوک لگی ہے اگر کوئی ڈش تیار ہوگئی ہو تو مجھے تھوڑا سا کھانا دے دیں یہ کہہ کر شاکر نے نوکر کو بازار سے کولڈ ڈرنک لانے کے لئے بھیج دیا اور خود کچن کے دروازے پر ہی کھڑا ہوگیا مجھے بہت عجیب سا محسوس ہورہا تھا وہ مسلسل مجھے گھور رہا تھا جس کی وجہ سے میرے ہاتھ کانپنے لگے تھے اس دوران میرے ہاتھ سے پلیٹ بھی گرنے لگی لیکن میں سنبھل گئی میں نے پلیٹ میں روسٹ کا ایک پیس رکھ کر ان کو دیا تو یہیں پر ہی کھڑے ہوکر کھانے لگے
”واہ بھئی واہ بھابھی آپ نے تو کمال کردیا اتنا لذیز کھانا کمال ہے بھابھی آپ کے ہاتھ میں تو جادو ہے جادوآپ جتنی خود خوب صورت ہیں اتنے اچھے کھانے بھی تیار کرتی ہیں “
میں پہلی بار کسی کے منہ سے اپنی تعریف سن رہی تھی اور مجھے عجیب سا لگ رہا تھا اس سے پہلے مظفر نے بھی میری کبھی تعریف نہیں کی تھی
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
شاکر نے پھر مجھے مخاطب کرکے کہا کہ بھابھی آپ کو میری طرف سے دیا ہوا سوٹ اور جیولری کیسی لگی میرے خیال سے وہ آپ پر بہت سوٹ کرے گی ویسے آپ جیولری کے بغیر بھی بہت خوب صورت ہیں لیکن وہ جیولری آپ کی خوب صورتی کو چار چاند لگا دے گی
میں مسلسل خاموش تھی اور اپنی تعریف سن کر میرے ہاتھ پاﺅں سن ہورہے تھی کوئی اجنبی پہلی بار اس طرح میرے ساتھ مخاطب تھا
تھوڑی دیر کے بعد شاکر چلے گئے اور شام کو مظفر کے ساتھ گھر آگیا ہم دونوں کو شاکر کا نوکر گھر ڈراپ کرکے واپس آگیا گھر جاکر میں نے سوچا کہ مظفر کو سب کچھ بتادوں مگر معلوم نہیں کیوں خاموش رہی
اگلے روز شاکر کا فون آیا اور کچھ باتیں کرنے کے بعد مظفر نے فون مجھے دے دیا دوسری طرف شاکر تھا
بھابھی آپ نے تو کمال کردیا میں نے تو کل ہی کہہ دیا تھا کہ آپ کے ہاتھ میں جادو ہے میرے دوست یوکے سے آئے ہوئے تھے بہت تعریف کررہے تھے میں خاموشی سے اس کی باتیں سنتی رہی
اب اکثر شاکر کا فون آجاتا اور مظفر مجھے فون تھما دیتا میں مجبوراً تھوڑی بہت بات کرکے فون بند کردیتی کئی بار وہ خود بھی مظفر کے ساتھ ہمارے گھر آجاتا مگر میں کوشش کرتی کہ اس کے سامنے نہ ہی جاﺅں مگر مظفر مجھے مجبور کرتا تو میں چلی جاتی و ہ اب بھی میری طرف گھورتا اور مجھے محسوس ہوتا کہ اس کی نظر بہت گندی ہے
ایک روز رات کو مظفر اور میں لیٹے ہوئے تھے مظفر نے مجھے کہا کہ روزینہ شاکر صاحب میری کوئٹہ ٹرانسفر کراسکتے ہیں میں خاموش رہی انہوں نے پھر مجھے مخاطب کیا سمجھ نہیں آتا ان کو کیسے قائل کروں روزینہ تم یہ کام کرسکتی ہو
تم کیوں نہیں شاکر صاحب کو کہتی
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
میں ! میں کیسے کہہ سکتی ہوں
تم کہہ سکتی ہو اور وہ تمہاری بات نہیں ٹالے
آپ یہ کیا کہہ رہے ہیں
میں ٹھیک کہہ رہا ہوں
مظفر نے یہ کہتے ہوئے اپنے موبائل سے شاکرکو فون ملایا اورسپیکر آن کرکے مجھے تھما دیا اور کہنے لگے کہ ان سے ابھی صرف حال چال ہی پوچھنا
میں نے نہ چاہتے ہوئے بھی فون کان کو لگا لیا تیسری یا چوتھی بیل پر شاکر نے فون اٹھا
ہیلو کیا حال ہے مظفر
میں روزینہ بول رہی ہوں
جی کیا حال ہے بھابھی
ٹھیک ہوں
کیسے مجھے فون کرلیا
بس ایسے ہی
کیا مظفر سو رہے ہیں
نہیں
اچھا باہر گئے ہوں گے تو آپ نے سوچا کہ مجھے فون کرلیں مہربانی میں بھی کافی دن سے چاہ رہا تھا کہ کبھی اکیلے میں بات ہو مگر موقع ہی نہیں مل رہا تھا
کیا کہنا تھا آپ نے
بس آپ کی تعریف کرنے کو دل چاہتا تھا اور مظفر کے سامنے میں کرنا نہیں چاہتا تھا معلوم نہیں کیا سوچے گا
(یہ سب باتیں مظفر بھی سن رہا تھا )
کس بات کی تعریف
آپ تو ساری کی ساری تعریف کے لائق ہیں کہاں سے شروع کروں مظفر کو تو آپ کی قدر ہی نہیں ہوگی جتنی آپ خوب صورت ہیں اور ایک بات میں آپ سے مزید پوچھنا چاہوں گا اگر آپ مائنڈ نہ کریں تو
کیا ! پوچھیں
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
مظفر تو آپ سے عمر میں بہت بڑا لگتا ہے اور اس کی صحت بھی اتنی اچھی نہیں ہے مگر آپ تو ابھی تک جوان ہیں کیا مظفر آپ کو سیکس میں مطمیئن کردیتا ہے
میں شاکر سے اس بات کی توقع نہیں کررہا تھا فوراً فون بند کردیا اور سوالیہ نظروں سے مظفر کی طرف دیکھنے لگی جو مجھ سے نظریں چرا رہا تھا تھوڑی دیر بعد مجھ سے بولا تم دوبارہ شاکر صاحب کو فون کرو اور ان کے ساتھ ایسی ہی باتیں کرو جیسی وہ کررہے ہیں یہ سالا ایسے ہی کام کرے گا مجھے پہلے ہی پتہ تھا
نہیں میں نہیں کرسکتی یہ بے غیرتی
نہیں تم کرو صرف فون ہی تو کرنا ہے
نہیں مظفر میں نہیں کرسکتی
تم کو کرنا ہی ہوگا (اب کی بار مظفر کا لہجہ سخت اور انداز حکمیہ تھا)
میں نے فون دوبارہ ملایا اور اگلی طرف سے فون اٹھاتے ہی کہا کٹ گیا تھا
مجھے معلوم تھا آپ دوبارہ کریں گی
جی
میں نے کچھ آپ سے پوچھا تھا
کیا
یہی کہ مظفر آپ کی سکیس کی ضرورت پوری کرتا ہے
جی ایسی بات نہیں
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
مجھے معلوم ہے یہ بوڑھا تم کو کیا پورا کرتا ہوگا روزینہ جس دن سے تم کو دیکھا ہے دل چاہتا ہے تم کو جی بھر کے پیار کروں میں نے تمہارے جیسی خوب صورت لڑکی آج تک نہیں دیکھی
جی دیکھیں آپ ایسی باتیں کیوں کررہے ہیں
تو کیسی باتیں کروں آپ کوئی اور بات کرلیں میرے ذہن میں تو جو بات ہوگی میں تو وہی کروں گا
جی میں نے تو اس لئے فون کیا تھا ۔۔۔۔۔۔۔
اس لئے کہ مظفر کی ٹرانسفر کرادوں
جی
مجھے معلوم ہے لیکن میں جان بوجھ کر ایسا نہیں ہونے دے رہا میں تم کو خود سے دور نہیں ہونے دینا چاہتا
جی ہمیں بہت پرابلم ہے آپ کو معلوم نہیں ہے
مجھے معلوم ہے میں ایک شرط پر ایسا کرسکتا ہوں
کیا شرط
تم کو اکیلے میرے گھر آنا ہوگا
جی میں کیسے آسکتی ہوں اگر مظفر کو معلوم ہوگیا تو وہ مجھے جان سے مار ڈالیں گے
نہیں مارے جیسے مجھے فون کررہی ہیں ویسے خود آجائیں اسے کیسے معلوم ہوگا کسی دن صبح ہی آجائیں مظفر آفس گیا ہوگا اور اس کے واپس گھر جانے سے پہلے میں آپ کو واپس ڈراپ کردوں گا اور آپ بچوں کو کہہ دیں کہ آپ بازار گئی تھیں
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
میں خاموش ہوگئی
ٹھیک ہے سوچ کر کل بتا دیں میں آپ کے فون کا انتظار کروں گا (یہ کہہ کر اس نے فون بند کردیا )
میں نے فون مظفر کو پکڑا کر تلخی بھرے لہجے میں اس سے کہا کہ دیکھ لیا کس ذہن کا بندہ ہے اور تم کہتے ہو کہ ایسا ویسا بندہ نہیں ہے اور میرے ساتھ اس کا تعلق بھائیوں جیسا ہے
مظفر کچھ دیر خاموش رہنے کے بعد بولے تم کل صبح ہی اس کے گھر چلی جاﺅ
کیا کہا آپ کا دماغ تو پاگل نہیں ہوگیا ( میں نے کبھی بھی اس سے پہلے مظفر کے ساتھ اس طرح بدتمیزی کے ساتھ بات نہیں کی تھی مگر آج ان کی بات سن کر نہ جانے کیسے میرے منہ سے یہ الفاظ نکل آئے)
کچھ بھی نہیں ہوگا ایک بار میری ٹرانسفر ہوجائے
مجھ سے یہ سب نہیں ہوگا
پلیز روزینہ تم کو یہ کام کرنا ہی ہوگا میرے لئے ‘ بچوں کے لئے ‘ تم کو معلوم ہے یہاں گزارہ کرنا مشکل ہورہا ہے
نہیں مجھ سے یہ سب نہیں ہوگا
روزینہ پلیز
میں خاموش ہوگئی اور سوچنے لگی کہ مظفر کو کیا ہوگیا ہے اور وہ مجھے کس کام کے لئے کہہ رہے ہیں ۔
چند منٹ کے بعد مظفر کہنے لگے کہ میں شاکر کو فون ملا رہا ہوں تم اس سے کہو کہ میں کل صبح آپ کے گھر آنا چاہتی ہوں میں نے ناں کہی لیکن مظفر نے یہ کہتے ہوئے فون ملا کر میرے ہاتھ میں تھما دیا کہ کچھ نہیں ہوتا
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
اگلی طرف سے فوراً ہی فون اٹھا لیا گیا
جی روزینہ
شاکر صاحب میں کل صبح آپ کے گھر آنا چاہتی ہوں
گڈ ویری گڈ میں آپ کو صبح ساڑھے نو بجے اس وقت آپ کے گھر سے ہی پک کرلوں گا جب مظفر دفتر کے لئے نکل جائے گا اور آپ کے بچے سکول جاچکے ہوں گے یہ کہتے ہی شاکر نے فون بند کردیا
میں نے فون مظفر کو دیا اور اس کی طرف سوالیہ نظروں سے دیکھنے لگی مظفر بھی شرمندہ سے تھے انہوں نے نظریں چراتے ہوئے کہا روزینہ میری خاطر ایک بار صرف ایک بار مجھے معلوم ہے کہ یہ کام ٹھیک نہیں ہے اگر کسی کو اس کی بھنک بھی پڑ گئی تو ہم جی نہیں سکیں گے مگر صرف ایک بار
میں خاموش رہی اور دوسری طرف منہ کرکے لیٹ گئی ساری رات مجھے نیند نہیں آئی میں جانے کن سوچوں میں گم رہی مظفر کی کروٹوں سے لگا کہ وہ بھی نہیں سو سکا صبح سات بجے میں اٹھی تو ساتھ ہی مظفر بھی اٹھ گئے ایک بار پھر کہنے لگے پلیز روزینہ ایک بار کسی طرح ٹرانسفر کوئٹہ ہونی چاہئے اس کے لئے تم قربانی دو میں خاموش رہی اور باتھ روم میں چلی گئی واپس آئی تو مظفر گھر سے جاچکے تھے میں نے بچوں کو ناشتہ دیا اور ان کو سکول بھیج کر کپڑے پہننے لگی ٹھیک ساڑھے نو بجے دروازے پر بیل ہوئی میں نے دروازہ کھولا تو سامنے شاکر تھا ۔
ہیلو کیا حال ہیں کیا آپ تیار ہیں
جی
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
آجائیں گاڑی میں گاڑی میں بیٹھا آپ کا انتظار کررہا ہوں
میں نے گھر کو لاک کیا اور باہر نکلنے لگی باہر جاتے ہوئے میں پاﺅں سو سو من کے ہوگئے مجھ سے قدم نہیں اٹھایا جارہا تھا میں آہستہ آہستہ چلی اور گاڑی تک پہنچی تو شاکر نے گاڑی کا اگلا دروازہ کھول دیا میں اندر بیٹھ گئی اور شاکر نے گاڑی چلا دی میرا دل زور زور سے دھڑک رہا تھا اور دل میں جانے کون کون سی سوچیں آرہی تھیں راستے میں ایک دوبار شاکر نے بات کرنے کی کوشش کی لیکن میں خاموش رہی تو شاکر نے بھی خاموشی سے گاڑی چلانا شروع کردی گھر پہنچ کر شاکر نے دروازے پر گاڑی روکی اور مجھے کہنے لگا آج میں نے نوکر کو چھٹی دے دی ہے دروازہ خود ہی کھولنا پڑے گا دروازہ کھول کر پھر گاڑی میں بیٹھ گیا اور گاڑی اندر لے آیا پھر اتر کر گیٹ بند کرنے چلا گیا میں ابھی تک گاڑی میں ہی بیٹھی ہوئی تھی مجھ سے گاڑی سے اترنے کی ہمت نہیں ہورہی تھی آج زندگی میں پہلی بار کسی نامحرم کے ساتھ میں گاڑی میں بیٹھ کر اکیلی آئی تھی اور آئی بھی کس کام کے لئے تھی ۔
”اتر آئیں روزینہ گھر میں کوئی نہیں ہے “میں شاکر کی آواز پر بھی گاڑی میں ہی بیٹھی رہی تو شاکر نے خود آکر دروازہ کھولا اور مجھے ہاتھ سے پکڑ کر اندر لے گیا میں صوفے پر بیٹھ گئی تو میرے سامنے بیٹھ گیا اور باتیں کرنے لگا
مجھے معلوم تھا کہ تم ضرور آﺅ گی اور مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ مظفر کو بھی تمہارے میرے گھر آنے کی خبر ہے لیکن تم بے فکر رہو میں اس بات کا اس سے بھی ذکر نہیں کروں گا
تم واقع ہی بہت خوب صورت ہے اور تمہارے مقابلے میں مظفر کچھ بھی نہیں ہے یہ تو لنگور کو کجھور ملنے والی بات ہے
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
میں مسلسل خاموش تھی اور میری ٹانگیں مسلسل کام رہی تھیں میری خاموشی پر وہ سامنے سے اٹھ کر میرے قریب آبیٹھا اور اس نے میرے گلے میں ہاتھا ڈال لئے اس کے بعد میری چادر اتار کر صوفے پر پھینک دی اور میری گردن میں پیچھے سے ہاتھ ڈال کر مجھے میرے ہونٹوں سے کس کرنے لگا مجھے بہت عجیب سا محسوس ہورہا تھا تھوڑی دیر کے بعد میں نے سوچا کہ یہاں آج میں اپنی عزت تو ہر صورت گنوا ہی دوں گی کیوں نہ خود بھی مزہ لے لوں اب میں نے بھی شاکر کا ساتھ دینا شروع کردیا آہستہ آہستہ میں بہت گرم ہوگئی شاکر نے کسنگ بند کی اور مجھے لے کر دوسرے کمرے میں چلا آیا اس نے آتے ہی میری قمیص اتارنا شروع کردی پھر بریزیئر بھی اتار پھینکا اور للچائی نظروں سے دیکھتے ہوئے بولا واہ کیا بات ہے اس کے بعد اس نے میری شلوار بھی اتار دی اور نیچے پہنی انگی بھی پھر اپنی شرٹ اور پھر پینٹ بھی اتار دی اب وہ صرف انڈر ویئر میں ہی تھا اس کا ہتھیار انڈر ویئر کے اندر سے ہی دکھائی دے رہا تھا اس نے مجھے بیڈ پر لٹا لیا اور مجھے ہونٹوں پر کسنگ شروع کردی میں اس کا بھر پور انداز میں ساتھ دے رہی تھی اس کے بعد اس نے میرے کانوں پر کسنگ شروع کردی مجھے عجیب سا مزہ آرہا تھا مظفر نے آج تک مجھے ہونٹوں کے علاوہ کہیں بھی کسنگ نہیں کی تھی کانوں کے بعد اس نے گردن پھر چھاتی پر میرے مموں کو چوسنا شروع کردیا مزے کے ساتھ میرے منہ آہیں نکلنے لگیں میں ایک عجیب سے نشے سے دوچار تھی اس کے بعد اس نے میری پیٹ پر کسنگ شروع کردی اورہوتے ہوئے میری ناف تک آپہنچا اس نے میری ناف کے ارد گرد اپنی زبان پھیرنا شروع کردی یہ سب کچھ میری برداشت سے باہر ہورہا تھا میں شاکر کا سر بالوں سے پکڑ کر ہٹانا چاہا تو اس نے خود کو چھڑا کر پھر اپنا کام شروع کردیا پھر اس نے میری ٹانگوں پر کسنگ شروع کردی رانوں پر اس کی زبان اس طرح چل رہی تھی جیسے کوئی تلوار چل رہی ہو میں نیچے سے گیلی ہورہی تھی آج کئی مہینوں کے بعد میں سکیس کررہی تھی اور وہ بھی ایسے طریقے کے ساتھ جو پہلے کبھی میں نے سنا بھی نہیں تھا اب شاکر میری پنڈلیوں پر کسنگ کررہا تھا پھر اس نے میرے پاﺅں کے انگوٹھے اپنے منہ میں لے لئے میرے پوری جسم میں کرنٹ دوڑ رہا تھا میں بس بس بس ہی کہہ رہی تھی مگر وہ مسلسل اپنے کام میں جٹا ہوا تھاتھوڑی دیر کسنگ کے بعد وہ پیچھے ہوگیا اور گھٹنوں کے بل بیڈ پر بیٹھ گیا اور اپنا انڈر ویئر اتار لگا میں اس کی طرف دیکھ رہی تھی جیسے ہی اس کا انڈر ویئر اترا اور اس کا موٹا تازہ اور لمبا لن باہر آیا اور میری حیرت سے آنکھیں پھٹ گئیں کم از کم سات آٹھ انچ کا ہوگا
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
کیا تمام پنجابیوں کے لن اتنے لمبے ہی ہوتے ہیں ( اس کا لن دیکھتے ہی میرے منہ سے بے ساختہ نکل گیا)
شاکر ہنسنے لگا اور اس نے کوئی جو اب نہ دیا وہ میری ٹانگوں کے درمیان میں آگیا اور میری ٹانگیں اپنے کوہلوں پر رکھ کر اپنے لن کو میری پھدی کے ساتھ رگڑنے لگا میں مزے کی ایک نئی دنیا میں پہنچ چکی تھی اور جلد از جلد اس کی انتہا کو پہنچنا چاہتی تھی اس نے اپنا لن میری پھدی پر رکھا اور جھٹکا دے کر اندر کیا جھٹکے سے لن میری پھدی میں چلا گیا اور لن موٹا ہونے کی وجہ سے مجھے تھوڑی سی تکلیف بھی ہوئی میں سمجھی سارا لن اندر چلا گیا ہوگا مگر چند لمحوں کے بعد اس نے ایک اور جھٹکا دیا اور میرے منہ سے چیخ نکل گئی اب اس کا سارا لن میری پھدی میں چلا گیا تھا درد کے مارے میری جان نکل رہی تھی مظفر کا لن شاکر کے مقابلے میں آدھ ہی ہوگا اور موٹا بھی اتنا نہیں ہوگا آج پہلی بار اتنا بڑا اور موٹا لن لینے سے مجھے بہت تکلیف ہورہی تھی لیکن مجھے یہ بھی معلوم تھا کہ یہ تکلیف دو چار منٹ کی ہے شاکر نے جھٹکے دینا شروع کئے تو میں نے اس سے کہا کہ مجھے تکلیف ہورہی ہے تھوڑی دیر رک جاﺅ وہ رک گیا اور میرے ہونٹ اپنے ہونٹوں میں لے کر چوسنے لگا اب مجھے اپنی سہاگ رات یاد آگئی جب مظفر نے پہلی بار کیا تو مجھے بہت تکلیف ہوئی تھی میں نے اس کو روکنے کی کوشش کی لیکن اس نے کوئی بات نہ سنی تھی اور میرے تڑپنے کے باوجود کام جاری رکھا تھا اس کے برعکس شاکر کافی کواپریٹو تھا اس نے میری تکلیف پر خود کو روک لیا تھا چند منٹ کے بعد اس نے آہستہ آہستہ سے اپنا لن اندر باہر کرنا شروع کیا پھر رک کر پوچھنے لگا کہ اب تو تکلیف نہیں ہورہی میں اب کافی حد تک سنبھل چکی تھی میں نے کہا کہ نہیں تو اس نے آہستہ آہستہ سے اندر باہر کرنا شروع کردیا پھر بتدریج جھٹکے تیز کرنے لگا میں مزے کی ایک نئی دنیا میں پہنچ چکی تھی چند منٹ بعد میں فارغ ہو گئی مگر شاکر ابھی تک اسی سپیڈ کے ساتھ لگا ہوا تھا میں اس کے ساتھ مزے لے رہی تھی قریباً پچیس منٹ تک وہ جھٹکے مارنے کے بعد فارغ ہونے لگا تو مجھ سے پوچھا کہ اندر ہی چھوٹ جاﺅں میں نے اثبات میں سر ہلاتو وہ اندر ہی چھوٹ گیااس دوران میں تین بار فارغ ہوئی تھی اس کی منی سے میری پھدی بھر گئی مظفر کے لن سے کبھی بھی اتنی منی نہیں نکلی تھی فارغ ہونے کے بعد وہ میرے اوپر ہی لیٹ گیا اور میرا منہ چومنے لگا میں بھی اس کا بھرپور طریقے سے ساتھ دے رہی تھی کچھ دیر لیٹے رہنے کے بعد اس نے مجھ سے کہا کہ کچھ کھانا پینا ہے تو میں نے انکار میں سر ہلا دیا لیکن وہ اٹھا اور ننگا ہی کمرے سے باہر نکل گیا میں بیڈ سے اٹھی اور کپڑے پہننے لگی تو میں نے دیکھا کہ بیڈ شیٹ میری پھدی سے نکلنے والے مادے اور خون کے چند قطروں سے بھر گئی تھی ابھی میں کپڑے پہننے ہی لگی تھی کہ شاکر ہاتھ میں جوس کے دو گلاس پکڑے اندر آگیا اور مجھے کپڑے پہننے سے منع کردیا اور کہا کہ پہلے یہ جوس پیﺅ پھر ایک اور شفٹ لگا کر اکٹھے نہائیں گے پھر تم کپڑے پہننا میں نے خاموشی سے اس کے ہاتھ سے جوس لیا اور بیٹھ کر پینے لگی اس دوران شاکر نے مجھ سے پوچھا کہ سچ سچ بتاﺅ تم کو مزہ آیا ہے کہ نہیں میں خاموش رہی مجھے کافی شرم آرہی تھی اس نے دو تین بار پھر پوچھا تو میں نے اثبات میں سر ہلا دیا تو کہنے لگا کتنا تو میں نے شرم سے سر نیچے کر دیا پھر کہنے لگا کہ بتاﺅ نہ
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
میں نے سر نیچے کئے رکھا اور آہستہ سے کہا کہ بہت
شاکر کھلکھلا کر ہنس پڑا اور کہا کہ اب کس سے شرما رہی ہو کھل کر بات کرو لیکن میں مسلسل اپنی نظریں نیچے کئے ہوئے تھی شاکر مسلسل میرے ساتھ باتیں کررہا تھا اور میں اپنی نظریں نیچے کئے ہوئے ہوں ہاں میں جواب دے رہی تھی جوس پی کر وہ پھر سے مجھے کسنگ کرنے لگا اب میں بھی پہلے سے زیادہ جوش دکھا رہی تھی پھر اچانک رک کر کہنے لگا پہلے سب کچھ میں نے کیا اب تم اپنی مرضی کے ساتھ کرو میں کچھ بھی نہیں کروں گا
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
میں کیا کروں
جو میں نے کیا ہے (اس سے پہلے مظفر ہی سب کچھ کرتے تھے میں نے کبھی بھی کچھ نہیں کیا تھا )
مجھے کچھ نہیں آتا
کیوں نہیں آتا تم کرو خود ہی ہوجائے گا یہ کہتے ہوئے وہ بیڈ پر لیٹ گیا اور مجھے پکڑ کر اپنے اوپر لٹا لیا میں اس کے اوپر لیٹ گئی مگر کیا کروں کچھ بھی سمجھ نہیں آرہا تھا اس نے مجھے کہا کرو نہ میں نے کہا کہ کیا کروں مجھے شرم آرہی ہے تو کہنے لگا کہ شروع میں کردیتا ہو ں اور اپنی آنکھیں بند کرلیتا ہوں تمہارے دل میں جو آئے کرتی جاﺅ
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
اس نے اپنی آنکھیں بند کیں اور مجھے کسنگ کرنے لگا پھر اس نے کسنگ کرنی بند کردی اور میں اس کے ہونٹ چوسنے لگی پھر اس کے کانوں گردن اور پیٹ کے بعد ناف پر اپنی زبان پھیری تو اس کے منہ سے سسکاری نکل گئی میں نے اپنا کام جاری رکھا اور اس کی ٹانگوں پر کسنگ کرنے لگی پھر اس نے پکڑ کر مجھے اوپر کیا اور کہا کہ اب لن کو اپنے اندر لے لو یہ پہلی بار میں لن کے اوپر بیٹھ رہی تھی میں اس کے لن پر بیٹھی تو اندر نہیں جارہا تھا میں نے آہستہ آہستہ کرکے اس کو اندر کیا تو وہ میری پھدی کی گہرائیوں تک اتر گیا اب میں خود بخود اس کے اوپر نیچے ہونے لگی مجھے پہلے سے بھی زیادہ مزا آرہا تھا تھوڑی دیر کے بعد میں فارغ ہوگئی اور میری پھدی کے پانی سے اس کی ٹانگیں اور پیٹ گیلاہوگیا میں اس پانی کو صاف کرنے کے لئے اوپر سے اترنے لگی تو اس نے منع کردیا اور کام جاری رکھنے کو کہا دس پندرہ منٹ اوپر نیچے ہونے کے بعد میں تھک گئی مگر مزہ اتنا زیادہ تھا کہ بس کرنے کو دل نہیں کررہا تھا میں مسلسل کئے جارہی تھی اور وہ اپنی آنکھیں بند کئے نیچے لیٹا ہوا تھا اس نے اپنی زبان اپنے دانتوں کے نیچے لے رکھی تھی اور دونوں ہاتھوں سے میری مموں کو مسل رہا تھا وہ جس وقت بھی میرے نپل کو اپنی انگلیوں میں لیتا میری آہ نکل جاتی اب وہ فارغ ہونے والا تھا اس نے مجھے پھر کہا کہ اندر یا باہر مگر میں اس کی بات ان سنی کر کے لگی رہی وہ پھر فارغ ہوگیا اب کی بار تقریباً تین منٹ تک اس کا لن منی چھوڑتا رہا میں پوری طرح نڈھال ہوچکی تھی اور میرا جسم ٹھنڈا ہوگیا تھا میں اس کے اوپر ہی ڈھیر ہوگئی اس نے مجھے اپنی باہوں میں جکڑ لیا تھا اور مجھے مسلسل چوم چاٹ رہا تھا جبکہ مظفر جب بھی میرے ساتھ کرتے تھے فارغ ہوتے ہی آنکھیں بند کر کے سوجاتے تھے انہوں نے کبھی یہ بھی نہیں پوچھا کہ میں بھی مکمل ہوئی ہوں یا نہیں جبکہ اس کے برعکس شاکر مجھے بار بار پوچھ رہے تھے اور فارغ ہونے کے بعد بھی مجھ کو کسنگ کررہے تھے جس کا مجھے بہت مزہ آرہا تھا کچھ دیر بعد میں اس کے اوپر سے اٹھی تو اس نے بیڈ کی سائیڈ ٹیبل پر پڑا کپڑا اٹھا کر مجھے دیا اور کہنے لگا کہ اس سے خود کو صاف کرلومیں نے لیٹے لیٹے خود کو اور پھر شاکر کو صاف کیا اور اٹھنے لگی تو اس نے پھر مجھے پکڑ کر ساتھ لٹا لیا اور کہنے لگا کہ ابھی کدھر لیٹی رہو کچھ آرام کرومیں پھر لیٹ گئی اس نے مجھ سے باتیں کرنا شروع کردیں میں کافی حد تک ریلیکس تھی اور اب مجھے شرم بھی نہیں آرہی تھی میں نے بھی اس کے ساتھ باتیں کیں اس موقع پر کئی موضوعات پر گفتگو ہوئی تقریباً ایک گھنٹہ لیٹنے کے بعد اس نے مجھے اٹھایا اور بازو سے پکڑ کر کمرے کے ساتھ ہی اٹیچ باتھ روم میں لے گیا اور شاور کھول دیا ٹھنڈا ٹھنڈا پانی جسم پر پڑا تو مجھے کپکپی آگئی اس نے ایک بار پھر مجھے اپنی باہوں میں جکڑ لیا پھر تھوڑی دیر بعد صابن پکڑ کر میرے جسم پر لگانے لگا پھر میں نے خود ہی اس کے کہنے کے بغیر ہی اس سے صابن پکڑ کر اس کے جسم پر ملا اور پھر پندرہ منٹ تک شاور لیتے رہے اور پھر دونوں نے ٹاول سے ایک دوسرے کو خشک کیا اور دونوں ننگے ہی باہر آگئے اس نے میرا بریزیئر پکڑ کر مجھے دیا اور پھر اس کے ہک خود ہی بند کئے پھر شلوار اور قمیص پہننے میں میری مدد کی اس کے بعد خود کپڑے پہن کر مجھے ڈرائنگ روم میں لے آیا اور خود کچن میں چلا گیا تھوڑی دیر کے بعد ہاتھ میں ایک پلیٹ اور چند روٹیاں پکڑے آگیا پلیٹ میں دال تھی ہم دونوں نے مل کر دال کھائی اور پھر باتیں کرنے لگے اب اس نے مجھے پوچھا کہ اب بتاﺅ مظفر کا تبادلہ کہاں کرانا ہے میں نے جواب دیا جو آپ کی مرضی آپ کریں میں کچھ نہیں کہوں گی وہ ہنسنے لگا اور کہنے لگا کہ دل تو نہیں چاہتا کہ تمہارے شوہر کا تبادلہ کراﺅں مگر اگر تم کہو تو سب
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
کچھ کروں گا مگر میں چاہتا ہوں کہ ساری زندگی تم میرے پاس رہو اگر ایسا نہیں کرسکتی تو کم از کم کچھ دن اور مجھے اپنی قربت میں رہنے دو میں خاموش رہی پھر کہنے لگا کہ اب گھر جانا ہے یا مزید کچھ دیر ٹھہرنا ہے میں نے گھڑی کی طرف دیکھا تو ڈیڑھ بج رہا تھا میں نے کہا جلدی سے گھر چھوڑ آﺅ بچے بھی آنے والے ہوں گے اس نے گاڑی نکالی اور مجھے گھر چھوڑ آیا راستے میں کہنے لگا کہ کل پھر آجاﺅ میں نے کہا سوچوں گی تو کہنے لگا کہ رات کو فون پر بتا دینا شام کو ساڑھے پانچ بجے کے قریب مظفر گھر آئے اور آتے ہی میری طرف عجیب سی نظروں سے دیکھنے لگے جیسے مجھ میں کچھ ڈھونڈ رہے ہوں لیکن بولے کچھ نہیں رات کو کھانے کے بعد لیٹے تو پوچھنے لگے کیا بنا میں نے جواب دیا کہ میں اس کے گھر گئی تھی تو کہنے لگے پھر میں نے کہا اس نے جو کرنا تھا کرلیا تو کرید کر کہنے لگے کیا کیا اور کیسے کیا میں خاموش رہی اور اس کے بارے میں سوچنے لگی کہ کیسے بے غیرتوں کی طرح پوچھ رہا ہے بار بار پوچھنے پر بھی میں خاموش رہی تو غصہ ہو گئے میں بھی جواباً غصے میں آگئی اور کہا کہ جس کام کے لئے بھیجا تھا اس نے وہی کام کیا ہے میرا غصہ دیکھ کر خاموش ہوگیا اس سے پہلے کبھی میں نے ان کے ساتھ غصہ میں بات نہیں کی تھی غصہ تو دور کی بات میں نے کبھی ان کو ایسے محسوس بھی نہیں ہونے دیا تھا کہ وہ جو پوچھ رہے ہیں میں وہ ان کو نہیں بتانا چاہتی مگر آج میں ان کے سامنے ان کے مقابلے میں جواب دے رہی تھی اور وہ بھی ان کے لہجے سے بھی زیادہ سخت لہجے میں مگر وہ ڈھیٹوںاور بے غیرتوں کی طرح بات سن گیا پھر کہنے لگا میرے تبادلے کا کیا بنا میں نے جواب دیا کہ اس نے کہا ہے کہ ابھی مزید کچھ دن اور اس کے ساتھ یہی کام کرنا پڑے گا تو اونچی آواز میں گالیاں دینے لگا اور کہنے لگا کہ سالا کتا حرامی تم آئندہ اس کے پاس نہیں جاﺅ گی میں خاموش ہوگئی تو کچھ دیر بعد خود بھی خاموش ہوگیا اور تھوڑی دیر بعد بولا اب کس دن آنے کو بولا ہے میں نے جواب دیا کہ کل تو کچھ سوچ کر بولا کہ ٹھیک ہے چلی جانا مگر اس کو کہو کہ جلدی سے جلدی کام کردے اس کام کو لٹکنا نہیں چاہئے میں خاموش ہوگئی پھر میں نے مظفر کا فون لے کر شاکر کو فون کیا اور اگلے دن کے پروگرام کے بارے میں بتایا تو خوش ہوگیا اب میرا انگ انگ دکھ رہا تھا مجھے بھرپور نیند آئی رات کو ایک بار مظفر نے مجھے ہلایا اور سیکس کے لئے کہا تو میں نے اس کا ہاتھ جھٹک دیا اور خود دوسری طرف ہوکر لیٹ گئی مظفر نے بھی دوبارہ مجھے ڈسٹرب نہیں کیا اگلی صبح پھر مظفر ناشتہ کئے بغیر ہی جلدی چلے گئے اور شاکر پروگرام کے مطابق مجھے ساڑھے نو بجے مجھے لینے آگئے اس دن انہوں نے مجھ سے ایک اور انداز کے ساتھ سیکس کیا جس کو میں نے بہت زیادہ انجوائے کیا اس دن سیکس سے فارغ ہوکر اس کو مظفر کی رات والی گفتگو سنائی تو ہنسنے لگا اور کہا کہ وہ بے غیرت ہے تم کو روک نہیں سکتا اس دن شاکر نے جاتے ہوئے مجھے ہزار ہزار والے دو نوٹ بھی دئےے اور کہا کہ یہ نوٹ مظفر کو دے دوں میں نے پہلے انکار کردیا پھر اس کے اصرار پر پکڑ لئے ہدایت کے مطابق میں نے یہ نوٹ مظفر کو دیئے تو اس نے ہچکچاتے ہوئے پکڑ لئے اس رات بھی مظفر کا دل شائد کچھ کرنے کو کر رہا تھا مگر میں سو گئی اس کے بعد دوسرے تیسرے دن میں شاکر سے ملتی رہی پہلے ایک آدھ بار مظفر نے مجھے تبادلہ جلدی کرانے کے لئے کہا مگر ہر بار میں اسے شاکر کی طرف سے دیئے گئے ہزار کبھی دو ہزار کبھی پانچ سو روپے دے دیتی اور وہ اس کو پکڑ کر جیب میں ڈال لیتا پھر آہستہ آہستہ اس نے تبادلے کے متعلق پوچھنا بند کردیا ایک سال ایسے ہی گزر گیا کہ اچانک ایک روز مظفر نے گھر آکر کہا کہ میرا کراچی تبادلہ ہوگیا ہے میں بہت افسردہ ہوئی میں اب شاکر کو ملے بغیر رہ نہیں سکتی تھی میں اس کی عادی ہو گئی تھی وہ ہر بار کسی نئے انداز کے ساتھ سیکس کرتا تھا میں نے جان بوجھ کر ہی کہا اچھا ہوا شاکر سے بھی جان چھوٹ جائے گی تو جواب میں مظفر نے کہا کہ نہیں روزینہ نہیں اب ہم لوگ یہاں سیٹل ہوچکے ہیں کہیں اور جاکر پتہ نہیں کیسے حالات ہوں تم شاکر سے کہو کچھ کرے میں نے شاکر سے کہا تو ہنس پڑا اور کہنے لگا کہ یہ آرڈر میں نے جان بوجھ کر کرائے تھے تم فکر نہ کرو میں خود بھی ایسا نہیں چاہتا اس کے اگلے روز ہی مظفر خوشی خوشی گھر آیا اور کہنے لگا کہ تم بہت اچھی ہو شاکر سے کہہ کر میرا تبادلہ رکوا دیا اب بھی ہفتے میں دو بار شاکر کے ساتھ ضرور ملتی ہوں اس سے میری ” ضرورت“ بھی پوری ہوجاتی ہے اور میرے شوہر کو کچھ رقم بھی مل جاتی ہے کبھی کبھی جب شاکر مصروف ہوں یا لاہور میں نہ ہوں تو میں مظفر کے سامنے ان کے ساتھ موبائل پر لمبی لمبی گفتگو کرتی ہوں جبکہ مظفر کمرے سے نکل جاتا ہے اگر کبھی مظفر کی موجودگی میں شاکر گھر آجائے تو وہ شاکر کو بٹھا کر کسی بہانے سے باہر چلے جاتے ہیں
Bengali Sex Stories Oral Stories Hindi Sex Stories Group Stories Cheating Stories Girlfriend Stories Gujarati Sex Stories Real Sex Stories Punjabi Sex Stories Urdu Sex Stories Virgin Stories True Stories Wife Stories Threesome Stories Bhabi chachi mami mom bhai behan sister
میں شاکر کی بہت شکر گزار ہوں ان کی وجہ سے مجھے نئے نئے مزے کرنے کا موقع ملتا ہے اور آج تک شاکر نے کبھی مجھے بلیک میل کرنے یا مجھ پر دھونس جمانے کی بھی کوشش نہیں کی جب کبھی میرا سیکس کو دل نہ کرے تو شاکر میرے ساتھ کوئی زبردستی نہیں کرتا مجھے شاکر کی دوسری کئی لڑکیوں کے ساتھ معاملات کا بھی معلوم ہے لیکن میں نے اس کو کبھی منع نہیں کیا ایک بار میرا دل کیا کہ میں مظفر سے طلاق لے کر شاکر سے شادی کرلوں یہ بات میں نے شاکر سے کی تو اس نے صاف کہہ دیا کہ وہ مجھ سے شادی نہیں کرسکتا اس لئے میں طلاق نہ لوں اس کی اس بات کا مجھے دکھ تو بہت ہوا لیکن بعد میں میں بھی سمجھ گئی کہ طلاق کے میرے بچوں اور خاندان میں کیا اثرات ہوں گے
No comments:
Post a Comment